سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر نقوی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ انھوں نے اپنا استعفیٰ صدر مملکت عارف علوی کو بھجوایا ہے۔
اس سے قبل جسٹس مظاہر نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل کو شوکاز نوٹس کا جواب جمع کرایا۔ اپنے جواب میں جسٹس مظاہر نقوی نے خود پر عائد الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل جج کے خلاف معلومات لے سکتی ہے لیکن کونسل جج کے خلاف کسی کی شکایت پر کارروائی نہیں کر سکتی۔
جواب میں جسٹس مظاہر نقوی نے کہا ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے جاری احکامات رولز کی توہین کے مترادف ہیں۔
جسٹس مظاہر نقوی نے اٹارنی جنرل کی بطور پراسیکیوٹر تعیناتی پر بھی اعتراض کیا۔
اپنے جواب میں جسٹس مظاہرنقوی نے کہا ہے کہ لاہور کینٹ میں خریدا گیا گھر ٹیکس گوشواروں میں ظاہر کیا گیا، ایس ٹی جونز پارک والے گھر کی قیمت کا تخمینہ ڈی سی ریٹ کے مطابق لگایا گیا تھا۔
جسٹس مظاہرنقوی نے اپنے جواب میں سپریم جوڈیشل کونسل سے شکایات خارج کرنے اور کارروائی ختم کرنے کی استدعا کی ہے۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی جو کہ سپریم جوڈیشل کونسل کے سربراہ بھی ہیں، نے سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس گیارہ جنوری کو طلب کیا تھا اور اس میں ان 10 گواہوں کو بھی طلب کیا گیا ہے جنھوں نے جسٹس مظاہر اکبر نقوی کے خلاف شکایات درج کروائی تھیں۔