ڈھاکہ: بنگلہ دیش میں ہونے والے عام انتخابات میں حکمران جماعت عوامی لیگ نے مسلسل پانچویں بار کامیابی حاصل کر لی ہے۔الیکشن کمیشن کے مطابق حسینہ واجد کی عوامی لیگ اور اتحادیوں نے پارلیمنٹ کی 300 میں سے 223 نشستوں پر کامیابی حاصل کی، جب کہ آزاد امیدواروں نے 63 اور قومی اسمبلی نے 11 نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔
یہ جیتنے والے آزاد امیدوار عوامی لیگ کے وہ رہنما بھی ہیں جنہیں پارٹی سے ٹکٹ نہیں ملا اور حسینہ واجد نے ان سے کہا کہ وہ "ڈمی امیدوار” کے طور پر کھڑے ہوں تاکہ اس الیکشن کو عالمی برادری کے سامنے شفاف بنایا جا سکے۔ کر سکتے ہیں
اس طرح حسینہ واجد کے مزید پانچ سال کے لیے وزیر اعظم بننے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ ووٹر ٹرن آوٹ صرف 40 فیصد رہا۔
انتخابات سے قبل اپوزیشن رہنماں اور کارکنوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈان کیا گیا جب کہ گزشتہ روز پولنگ کے دوران پرتشدد جھڑپیں اور ہنگامہ آرائی بھی ہوئی۔
مرکزی اپوزیشن بنگلہ دیش نیشنل پارٹی(بی این پی)نے حکومت پر دھاندلی، کریک ڈان اور خارجی حربے استعمال کرنے کا الزام لگاتے ہوئے انتخابات کا بائیکاٹ کیا۔
خالد ضیا سمیت بنگلہ دیش نیشنل پارٹی کے سرکردہ رہنما برسوں سے جیل میں ہیں جب کہ حزب اختلاف کی جماعت نے بھی حکومت پر اپنے امیدواروں اور کارکنوں سمیت مقامی رہنماں کو گرفتار کرنے کا الزام لگایا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش میں گزشتہ روز ہونے والے عام انتخابات میں وٹنگ کا تناسب گزشتہ عام انتخابات کے مقابلے میں50 فیصد کم رہا، 2018 میں ووٹنگ کا تناسب 80 فیصد تھا اور موجودہ انتخابات میں صرف 40 فیصد رہا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حسینہ کو دوبارہ اقتدار میں لانے کے لیے یہ "یک طرفہ انتخاب” محض ایک "فارمیلٹی” تھی۔
0 106 1 minute read