قائد عوام ذوالفقار علی بھٹوعالمی سیاست کا ایسا درخشاں ستارہ جو سندھ کی دھرتی پر نمودار ہوا اور اس نے اپنی سوچ اور کردار کی بناء پر نہ صرف پاکستان بلکہ عالم اسلام کے ساتھ ساتھ تیسری دنیا کے مظلوموں، محروموں اور بے کسوں کواپنے بنیادی انسانی حقوق، سماجی ترقی اور خوشحالی کی ایسی راہ دکھائی کہ دنیا بھر میں آج بھی اس کے نام کا ڈنکا گونجتا ہے۔ 5 جنوری 1928 ء کو لاڑکانہ کے گاؤں میں پیدا ہونے والا وہ گوہر نایاب ثابت ہوا کہ اس نے عالمی سیاست کے بڑے بڑے طاقتو ر بتوں کو گہنا دیا، گو یہ گوہر گراں پایہ جس نے اپنے علم و ہنر،دانشمندانہ فکری نظریات اور دور اندیشی کی سیاست سے دنیا بھر کی سامراجی،استعمار کی آمریتوں کو شکست دی صرف 53 سال کی عمر میں اپنے ہی سازشی میر جعفروں اور میر صادقوں کی بزدلانہ اور گھٹیا سازشوں کا شکار ہوکر راہی عدم ہوا۔ اس قدر کم ذندگی کے باوجود ذوالفقار علی بھٹو نے عوام کو جو سیاسی شعور دیا وہ آج بھی ہم میں قائم ہے،اس نے غریب مزدور،کسان،محنت کش دانشور طالب علموں کے جرات اور حوصلہ کے ساتھ کسی بھی طاقتور تیرین آمر کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اپنے حقوق کے حصول کے لئے جو راستہ دکھایا پاکستان اور دنیا بھر کے مظلوم اور محکوم عوام آج بھی اسی راہ کو اپنا کر ہر آمریت کے خلاف سینہ سپر ہیں، بھٹو کے حامی ہوں یا بھٹو کے ناقدین اور سیاسی مخالف سب ہی بھٹو کی انداز سیاست اپنا کر عوامی پزیرائی حاصل کرنے کے چکر میں ہیں،44 سال کا طویل عرصہ بیتا بھٹو اس دنیا میں نہیں ہیں، لیکن آج بھی بھٹو کے نام کا طوطی اس دنیا میں گونج رہا ہے، قائد عوام بھٹو شہید کی سالگرہ ہو یا برسی دنیا بھر میں موجود بھٹو کے جیالے نہ صرف اس کی مغفرت کی دعا مانگتے ہیں بلکہ اس کے نظریات کو ذندہ جاوید رکھنے کا عزم بھی دہراتے ہیں، بھٹو شہید نے اقوام عالم سے ایک بیرسٹر،سیاستدان اور جبر کے خلاف مزاحمتی سیاست کی بنیاد رکھی۔اور سامراجی قوتوں کے خلاف برسر پیکاررہے۔ ذوالفقار علی بھٹو اپنے والد سر شاہنواز بھٹو کی اکلوتی اولاد تھے۔بہت ہی ناز ونعم میں پل کر جوان ہوئے اور کیتھڈرل ہائی اسکول بمبئی، یونیورسٹی آف کیلی فورنیا اور بارکلے یونیورسٹی سے سیاسیات اور قانون کی تعلیم حاصل کی، پاکستان میں اسکندر مرزا کی کابینہ میں کامرس منسٹر کے طور پر شامل ہوئے اور بعد ازاں ایوب خان کی کابینہ میں بطور وزیر خارجہ بھی اپنی دانشمندانہ صلاحیتوں کا لوہا منوایا اور اقوام عالم میں پاکستان کی نمائندگی کی،چین ایران اوتر ترکی جیسے ممالک سے پاکستان کی دوستی میں اضافہ کیا جو آج بھی لازوال رشتوں میں بندھی ہے۔ایوب خان کے ساتھ سیاسی اختلافات ہوئے تو اسے خدا حافظ کہہ کر کابینہ سے مستعفیٰ ہوگئے اور لاہور آکر 30 نومبر 1967 ء کو پاکستان پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی جہاں پاکستان بھر سے مزدوروں، کسانوں، دانشوروں کے حامی طبقات نے بھٹو کو خوش آمدید کہا، 1970 ء کے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کر کے ذوالفقار علی بھٹو پاکستان کے پہلے منتخب وزیر اعظم بنے۔پوری منتخب اسمبلی کو ساتھ ملا کر پاکستان کا پہلا متفقہ آئین 1973ء میں بنایا جس پر آج بھی پاکستان کی تمام تر قومیتیں اور سیاسی جماعتیں متفق ہیں اور عوام کا ان کے بنیادی انسانی حقوق دلوائے، قادیانوں کو کافر قراردیا اور ایک بہت بڑا دینی اور آئینی مسئلہ حل کیا۔جب قادیانوں کو غیر مسلم قراردینے کے مسودہ قانون پر دستخط کئے تو کہا کہ آج میں نے اپنی موت کے پروانہ پر دستخط کئے ہیں کیوں کہ اس وقت بھی قادیانی پاکستان کے بہت سے آئینی عہدوں پر فائز تھے اور بھٹو کو اس مسئلہ پر بہت سی دھمکیاں بھی مل رہی تھیں،لیکن بھٹو کسی بات سے نہیں ڈرے اور اپنے مؤقف پر قائم رہے ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کی معاشی،اقتصادی اور دفاعی ترقی اور خوشحالی کے لئے بے شمار کارہائے نمایاں انجام دئے،پاکستان آرڈیننس فیکٹری واہ، ہیوی مکینیکل کمپلیکس ٹیکسلا، ایروناٹیکل کمپلیکس کامرہ بھٹو شہید کے عظیم منصوبے ہیں جس کی بناء پر آج پاکستان کے تمام دفاعی اور یرقیاتی منصوباں کا عمل دخل ہے، یہی ادارے ہمارے ارض وطن کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے کے لئے ٹینک، جہاز، توپیں اور دیگر اسلحہ سازی کر کے وسائل بچا رہے ہیں بلکہ یہاں تیار ہونے والا اسلحہ اور ٹینک و جہاز دنیا بھر کو فروخت کر کے ملکی وسائل میں اضافہ کرنے کے لئے ذرمبادلہ بھی کمارہے ہیں، ان اداروں کو مذید مستحکم کرنے کے لئے پپری کے مقام پر 1973ء میں روس کے تعاون سے پاکستان کی پہلی اسٹیل ملز کی بنیادرکھی،فرانس کی مدد سے پاکستان میں نہ صرف پہلا ایٹمی ری ایکٹر قائم کر کے بجلی گھر قائم کیا بلکہ بعد ازاں ایٹمی قوت بننے کی بنیاد بھی رکھی اور ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے سات ملکر جس ایٹمی پروگرام کی بنیادرکھی اسی سے نہ صرف پاکستان بلکہ اسلامی دنیا کا پہلا ایٹم بم بھی تیار کیا جسے امریکی سامراج اور دیگر استعماری ملکوں نے اسلامی بم کا نام بھی دیا۔ذوالفقار علی بھٹو اسمالکی دنیا کے اتحاد کے بہت بڑے داعی تھے، وہ اس نظریے کے حامی تھی کہ اسمامی ممالک کے وسائل مسلم امہ کی ترقی، خوشحالی، فلاح وبہبود اور دفاع پر خرچ کئے جائے،اس عظیم الشان مقصد کی تکمیل کے لئے بھٹو شہید نے لاہور میں 1974 ء میں اسلامی سربراہی کانفرنس کا انعقاد کیا اور اسمی ممالک کو اپنے باہم فروعی اختلافات کو بھلا کرمسلم اْمہہ کی بہتری اور پائیدار ترقی کے لئے قائل کیا کہ مسلم امہہ کے وسائل سے فائدہ اٹھانے کے لئے ہماراپنا اسلامی بینک ہو جس کا صدر دفتر پاکستان میں ہو اور تمام سرمایہ اسی بینک کے زریعہ استعمال ہو، یہ ایک ایسا شاندار پراجیکٹ تھا کہ اگر پایہ تکمیل کو پہنچ جاتا تو اس کی مدد سے عالم اسلام عالمی سامراجی نظام کے چنگل سے بچ جاتا اور ہر ملک خوشحالی حاصل کرتا بلکہ مغرب اور امریکہ جیسے استعمار کا بیڑہ غرق ہوجاتا۔سعودی عرب کے شاہ فیصل، ایران کے رضا شاہ پہلوی، لیبیا کے صدر قذافی، فلسطین کے یاسر عرفات، مصر کے انور السادات، عراق کے صدر صدام حسین، شام، افغانستان اور تمام اسلامی ممالک اس بات پر متفق ہوئے اور انہوں نے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو بھی عالم اسلام کی ترقی اور فلاح کے لئے پر امن پروگرام کو سرمایہ فراہم کرنے کی بھی حامی بھر لی اور یہ کام بھٹو کی موت کا دوسرا پروانہ تھا قادیانوں کو کافر قرار دینے کے بعد، بعد میں آنے والے وقت نے ثابت کیا کہ کیسے عالمی سامراج نے دیگر استعماری قوتوں کجے ساتھ ملکر نہ صرف متزکرہ بالا مسلمان سربراہان مملت کو عالمی سازشوں کے ذریعے ہمارے ہی میر جعفروں اور میر صادقوں کے تعاون سے نہ صرف شہید کروا دیا بلکہ اسلامی ممالک کے قدرتی وسائل کی لوٹ مار بھی کی اور یہ لوٹ مار آج بھی جاری ہے۔ لیکن الحمد للہ آج پاکستان کے ساتھ ساتھ ایران بھی ایٹمی ملک ہے اور یہ سب فلسفہ بھٹو ہے، اور بھٹو کے بعد اس کی بیٹی محترمہ بے نظیر بھٹو بھی اسلامی دنیا کی پہلی منتخب وزیر اعظم بنیں اور انہوں نے اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو مستحکم کرنے کے لئے اپنی جان پر کھیل کر میزائیل ٹیکنالوجی کا حصول ممکن بنایااور ہم ایک مظبوط دفاعی پراگرام کے مالک ہیں۔امریکی وزیر خارجہ جب بھٹو کو ایٹمی پروگرام بند کرنے کا پیغام لیکر آئے تو بھٹو نے ہنری کسنجر کو منہ توڑ جواب دیا کہ ایٹمی پروگرام میری لاش پر بند ہوگا جس پر ہنری نے کہا کہ مسٹر بھٹو ہم تمہیں نشان عبرت بنادیں گے، بھٹو نے جواب دیا کہ سفید ہاتھی میں تمہیں دیکھ لوں گا،
مجھے کوئی خوف نہیں،میںجان دیکر بھی اس پروگرام کو جاری رکھوں گا، اور ایسا ہی ہوا۔
ذوالفقار علی بھٹو نے شملہ معاہدہ کے تحت جہاں اپنی فہم وفراست سے ہندوستانی قید میں میں موجود 93000 جنگی قیدیوں کو چھڑوایا وہیں ساتھ ہی ہندوستان کے قبضہ سے 5000 مربع میل پر محیط رقبہ بھی واگزار کروایا۔بھٹو شہید نے عوام کوسستے گھر مہیا کرنے کے لئے صوبوں میں محکمہ ہاؤسنگ اینڈ فزیکل پلاننگ کی بنیاد رکھی جو آج بھی موجود ہیں،جس کی مدد سے عوام کو سستے پلاٹ سیٹلائٹ ٹاؤن اور ماڈل ٹاؤن جیسی اسکیمیں بنا کر دئے گئے اور ٣ مرلہ اور ٥ مرلہ اسکیمیں شروع کی گئی لیکن سامراجی پٹھوؤں نے آج بحریہ ٹاؤن اور ڈی ایچ اے کا نام پر غریب عوام سے سستے مکان کا حصول بھی ناممکن بنادیا ہے، گلگت بلتستان میں عوام کو سستی روٹی کے حصول کے لئے گندم کی اضافی سبسڈی دی گئی تاکہ لوگوں کو روٹی مل سکے لیکن ظالم حکمران آج گلگت بلتستان کے عوام کے منہہ سے روٹی کا نوالہ چھیننے کے درپے ہیں اور عوام روٹی کے لئے احتجاج پر مجبور ہیں،گلگت بلتستان کے عوام کو آئینی حقوق دینے کا فریضہ اسی بھٹو کے دامادسابق صدر پاکستان آصف علی ذرداری نے پیپلز پارٹی کے دور حکومت انجام دیا وگرنہ اس سے پہلے وہاں کے عوام صرف شمالی علاقہ جات کے نام سے جانے جاتے تھے۔اسی آصفر علی ذرداری نے بلوچستان کے عوام کی ترقی اور خوشحالی کے لئے آغازحقوق بلوچستان کے نام سے پروگرام دیا۔
ملک بھر کے دور دراز پسماندہ علاقوں کے عوام کو مفت تعلیم اور مفت علاج معالجہ کی سہولیات بہم پہنچانے لئے لئے ملک بھر میں یونیورسٹیاں، میڈیکل کالجز اور اسپتال کے ساتھ ساتھ طلبہ وطالبات کے لئے ہزاروں کی تعداد میں ہائی اسکول اورکالجز تعمیر کئے گئے، پاکستان ٹیلی ویژن اور ریڈیو پاکستان کی بنیاد رکھی، سینٹ آف پاکستان، سٹیٹ بینک آف پاکستان، سپریم کورٹ اور دیگر بہت سے آئینی ادارے قایم کئے۔بھٹو شہید کے ملک دوست کارناموں کی بناء پر بھٹو کی بیٹی 2 دفعہ وزیر اعظم پاکستان بنیں، ایسے ہی بے شمار کارہائے نمایاں کی وجہ سے عالمی سامراج بھٹو خاندان کی جان کے درپے ہوا پہلے ایک جھوٹے مقدمہ قتل کے ذریعہ بھٹو کو پھانسی دیکر عوام سے جدا کیا جو نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں پاکستان کے نظام انصاف کے لئے جگ ہنسائی کا باعث بنا اور دنیا اسے عدالتی قتل کہتی ہے اور بھٹو کو سزا دینے والے ججز بھی بعد میں ٹیلی ویژن پر آکر قوم سے معافی مانگ کر اعتراف کرتے رہے کہ انہوں نے بھٹو کو سزا صرف اپنی نوکری بچانے کے لئے جنرل ضیاء الحق کے خوف سے دی تھی۔اسی عالمی سامراج نے بھٹو شہید کے بیٹے شاہنواز بھٹو کو سازش کے تحت مروایا، پھر دوسرے بیٹے مرتضی بھٹو کو بھی پولیس کے ذریعے ان کے گھر کے باہر فائرنگ کرکے انہیں ہلاک کرڈالا اور بینظیر بھٹو بھی انہی عالمی سازشوں کے نتیجے میں لیاقت باغ راولپنڈی میں بم دھماکہ سے شہید ہوئیں،
آج بھی بھٹو شہید کا نواسہ بلاول بھٹو ذرداری اور داماد آصف علی ذرداریملک اور قوم کی خدمت کے جزبے سے سرشار بھٹو شہید کے نعرے روٹی،کپڑا اور مکان کو عملی جامہ پہنانے کے لئے سرگرم عمل ہیں، بلاول بھٹو نے جہاں نہایت کم عمر ترین وزیر خارجہ بن کر پاکستان کے مفادات کا تحفظ عالمی دنیا میں کیا وہ سب کے سامنے ہیں، بھٹو شہید کی پیپلز پارٹی نے جس طرح سندھ بھر کے ساتھ ساتھ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کے عوام کے لئے مفت طبی سہولیات کا آغاز سندھ بھر کے پسماندہ اضلاع میں کیا ہے قابل تقلید ہے جس میں جگر کی پیوند کاری، کینس کا علاج اور دل کے امراض سے بچاؤ کے لئے مفت علاج سے دنیا بھر کے غریب عوام مستفید ہورہے ہیں، تھر کول پاور پراجیکٹ کے ذریعے جس طرں نیشنل گرد میں بجلی شامل کی گئی ہے بلکہ تھر کے غریب عوام کو روزگار بھی دیا، ملک بھر کی غریب خواتین کو روزگار کے لئے بے نظیر انکم اسپورٹ پروگرام دنیا بھر میں سراہا جارہا ہے۔ بلاول بھٹو نے اعلان کیا ہے کہ بھٹو کی پارٹی آئندہ برسر اقتدار آکر اس ملک کے نوجوانوں اور کسانوں کی مشکلات ختم کرے گی، 300 یونٹ تک ہر گھر کو مفت بجلی دیں گے، مہنگائی کا خاتمہ کرنے کے لئے ذرعی اور صنعتی شعبہ کو ترقی دے کر معاشی استحکام پیدا کریں گے، سلیکٹڈ لاڈلوں نے ملکی قومی اداروں کوجو نقصان پہنچایا ہے اس کا ازالہ کریں گے، ذوالفقار علی بھٹو بہت کچھ ہے اور یہ تھوڑی سی جھلک ہے قائد عوام بھٹو اور اس کی پیپلز پارٹی کی، اور یہی بھٹو ازم ہے
ڈاکٹر اے آر بابر۔۔ہارون آباد،ضلع بہاولنگر۔۔۔03014872368—-04-01-2024