سرینگر:کنٹرول لائن کے دونوں اطراف اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری آج’’ یوم حق خود ارادیت‘‘ منارہے ہیں جس کا مقصد بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ اپنے ناقابلِ تنسیخ ’’حق خود ارادیت‘‘ کے حصول تک جدوجہد آزادی جاری رکھنے کے عزم کی تجدید کرنا ہے ۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ’’یوم حق خود ارادیت‘‘ منانے کی اپیل کل جماعتی حریت کانفرنس نے کی ہے۔ آزاد کشمیر، پاکستان اور دنیا کے تمام بڑے دارالحکومتوں میں احتجاجی مظاہروں، ریلیوں، سیمینار اور کانفرنس سمیت مختلف پروگرام منعقد کئے جارہے ہیں تاکہ اقوام متحدہ پر زور دیا جاسکے کہ وہ تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے اپنی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کرائے ۔ 1949میں آج کے دن بھارت اور پاکستان کے بارے میں اقوام متحدہ کے کمیشن نے ایک تاریخی قرارداد منظور کی تھی جس میں اقوام متحدہ کی زیر نگرانی رائے شماری کے ذریعے کشمیریوں کے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے حق کو تسلیم کیاگیاتھا۔ یہ قرارداد دیرینہ تنازعہ کشمیر کے حل کی بنیاد فراہم کرتی ہے جو جنوبی ایشیا میں ایک جوہری فلیش پوائنٹ بن چکا ہے۔تاہم اقوام متحدہ کی قرارداد پر عملدرآمد میں واحد رکاوٹ بھارت کا ہٹ دھرمی پر مبنی رویہ اور غیر حقیقت پسندانہ طرز عمل ہے۔عالمی ادارے کی قرارداد پر اب تک عملد رآمد نہ ہونے کی وجہ سے کشمیری مسلسل مصائب ومشکلات کا شکار ہیں۔23 دسمبر اور25دسمبر کو کشمیر پر اقوام متحدہ کے کمیشن برائے انڈیا اور پاکستان کے ساتھ دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے اصول اور کمیشن کی طرف سے 13اگست 1948کو منظور کی گئی قراردادکے علاوہ ہیں۔ ارجنٹائن، بیلجیئم، کولمبیا، چیکو سلواکیہ اور امریکا اس کمیشن کے رکن تھے۔ اس قراردادکو متفقہ طورپر اقوام متحدہ کے کمیشن برائے انڈیا اور پاکستان نے 5جنوری 1949کو منظور کیا تھا۔آج 7دہائیوں سے زائد عرصہ گرنے کے باوجود 13اگست 1948اور 5جنوری 1949کی اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمدنہیں کیا جاسکا ہے ۔ مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے 5 اگست 2019 کو بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت غیر قانونی اور یکطرفہ طور پرمنسوخ کئے جانے کے بعد سے مقبوضہ علاقے کی صورتحال مزید ابتر ہو گئی ہے اور کشمیریوں سے ان کے تمام بنیادی حقوق چھین لئے گئے ہیں ۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، آسیہ اندرابی اور نعیم احمد خان سمیت ہزاروں کشمیری بھارتی جیلوں میں بند ہیں۔بی جے پی کی ہندو توا حکومت کشمیریوں کو ڈرانے دھمکانے کےلئے بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں’’این آئی اے، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ اور ایس آئی اے ‘‘وغیرہ کا بے دریغ استعمال کر رہی ہے ۔ کشمیریوں کی حق خود اردیت سے تاحال محرومی اقوام متحدہ کے وجود پر بھی ایک بڑا سوالیہ نشان ہے کیونکہ مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان کو استصواب رائے کے ذریعے آزادی دی گئی جبکہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کے لوگ بھارتی ریاستی دہشت گردی کا مسلسل شکار ہیں۔
0 46 2 minutes read