کالم

انسانیت کی خدمت

دنیا میں بہت کم لوگ ایسے ہیں جو اللہ کے بتائے ہوئے راستہ پر چلتے ہوئے انسانیت کی خدمت میں مصروف ہیں ۔راقم کی حالیہ دنوںایسی ہی ایک فرشتہ صفت شخصیت ڈاکٹر ثانیہ کھیڑا سے کسی تقریب میں ملاقات ہوئی جنہوں نے اپنے مشن میں انسانیت کی خدمت اولین ترجیحات پر رکھی ہے ۔(یاد رہے ڈاکٹر ثانیہ کھیڑا آل نرسنگ کالجز پاکستان کی جنرل سیکرٹری اور ٹی ایل سی انسٹیٹیوٹ کی چیف ایگزیکٹیو ہے ۔ )تقریب میں موجود معززین اور اساتذہ سمیت طلبا و طالبات سے ڈاکٹر ثانیہ کھیڑا کے بارے میں جاننے کا موقع ملا ۔محترمہ کا شعبہ میڈیکل میں بڑا نا م ہے اور یہ کسی بھی تعارف کی محتاج نہیں۔میں سمجھتا ہوں کہ ایسے انسان فرشتوں سے بھی افضل و اعلی ہوتے ہیں جو بغیر کسی مفاد اور لالچ کے اپنے حصے کا کام کرنے میں مصروف ہیں لاشعوری طور پر یا شعوری طور پر فلاح انسانیت کی راہ پر چلنے والے افراد اللہ کی طرف سے ہم پر بہت بڑا انعام ہوتے ہیں۔ایسے افراد پر اللہ کی رحمتیں تو ہوتی ہی ہیں ساتھ ساتھ وہی رحمتیں انکے زریعے عام انسان کا مقدر سنوارنے کا فریضہ بھی سر انجام دیتی رہتی ہیں۔ڈاکٹر صاحبہ کی دعوت پر ٹی ایل سی انسٹیٹیوٹ میں راقم کو جانے کا موقع ملا اور حسب معمول راقم نے ڈاکٹر صاحبہ سے ان کے اس عظیم مشن میں موجود رکاوٹوں کے بارے میں دریافت کیا انہوں نے نرسنگ کی اہمیت ،کردار اور موجودہ مسائل کے بارے میں تفصیل سے بیان کیا ، راقم سمجھتا ہے کہ ہم خوش قسمت ہیں کہ اللہ تعالی نے ہمیں انسان پیدا کیا اور اس سے بڑھ کر یہ خوش نصیبی ہے کہ اللہ تعالی نے ہمیں ایک مسلمان گھرانے میں پیدا کیا مگر بدقسمتی یہ ہے کہ ہم نے اس مشن سے دوری اختیار کر لی جسکے لیے ہمیں تخلیق کیا گیا ہم دوسروں پر کیچڑ اچھالنے میں ایک سیکنڈ نہیں لگاتے مگر اپنے گریبان میں جھانکنا گوارہ نہیں کرتے دوسروں کی خامیاں ڈھونڈ ڈھونڈ کر ہم انکی پیٹھ پیچھے انہیں بدنام کرنے کی کوشش کرتے ہیں اورسامنے آکر ہاتھ باندھے خوش آمدی بن جاتے ہیں برائی،خامی،نقص،بے راہ روی اور غلطی ہر انسان میں موجود ہوتی ہے یہ چیزیں ہمارے خمیر کا حصہ ہیں اگر ہم ان چیزوں سے پاک ہوتے تو پھر ہم انسان نہ ہوتے بلکہ ہمارا شمار کسی اور ہی مخلوق میں ہوتا اللہ تعالی کا جتنا بھی شکر ادا کریں کم ہے کہ اس نے ہمیں اشرف المخلوقات بنا کر غلطیاں کرنے اس پر نادم اور شرمندہ ہوکر راہ راست پر آنے والا انسان بنایا دنیا میں اللہ کے نبیوں کے علاوہ کوئی انسان غلطی سے مبرا نہیں کچھ انسان اپنی غلطیوں پر معافی مانگ کر انسانیت کی اس صف میں شامل ہوجاتے ہیں۔محترمہ ڈاکٹر ثانیہ کھیڑا نے نرسنگ کے مسائل اور انکے حل کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی درخواست کی ،انہوں نے بتایا کہ سٹاف (نرسنگ )کی ہر ادوار میں خدمات گراں قدر ہے مگر حکومت کی طرف سے ان کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک برتا جاتاہے ۔کرونا کے ایام میں جب تمام لوگوں پر آفت کا سماں تھا تو یہ نرسنگ کا کردار مرکزی تھا ۔تب ماں کے بچے ماں سے دور ہو چکے تھے ،مگر سٹاف اس مریض کو بچانے کی خاطر اپنی جان سے کھیلنے سے پیچھے نہیں ہٹیں،جہاں سے فلاح انسانیت کے درس کی ابتدا ہوتی ہے راہ راست پر آنے والے انسان پھر دنیا کے لیے ایک مثال بن جاتے ہیں اور کچھ لوگ اپنی حیوانیت کی وجہ سے انسایت کے لیے وہ ناسور بن جاتے ہیں جنہیں نشان عبرت بنانا ضروری ہوجاتا ہے اسلام نے امن،پیار،محبت اور خدمت خلق کا جو درس دیا ہے وہ بہت کم لوگوں میں دیکھنے کو ملتا ہے اگر ایسے افراد آٹے میں نمک کے برابرکے برابر بھی موجود ہوتے تو ہم دنیا کی عظیم قوم بن کر ابھرتے ہماری خصوصیات پر دوسروں نے عمل کرکے نہ صرف دنیا کو حیران وپریشان کررکھا ہے بلکہ وہ فلاح انسانیت کا بے مثال فریضہ بھی سر انجام دینے میں مصروف ہیں ہماری 23کروڑ کی آبادی میں ڈھونڈنے سے چندافراد نہیں مل سکتے جو بغیر کسی لالچ،مفاد اور طمع کے مظلوم،مجبور اور مفلوک الحال عوام کی خدمت کرنے میں مٰصروف ہوں پہلے تو نظر بچا کر ایک دوسرے کو چونا لگایا جاتا تھا۔موجودہ دور میں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی ایک شاندار ایڈمنسٹریٹر ثابت ہوئے ہے میں ان سے درخواست کروں گا کہ جیسے انہوں نے پنجاب میں دیگرپروجیکٹ سمیت پنجاب پولیس اور محکمہ ہیلتھ کے لیے جاندار کردار ادا کیاہے وہ محکمہ ہیلتھ میں موجود ہمارے ان محسنوں کے لیے بھی آسانیاں پیدا کرے اور اللہ کی راہ میں خدمت پر نکلے محترمہ ڈاکٹر ثانیہ کھیڑا جیسے مجاہدوں کے مسائل اور راستے میں ہائل رکاوٹوں کودور کریں ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button