ذرائع کے مطابق فریقین کے درمیان بات چیت تقریبا تین گھنٹے تک جاری رہی، جس میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) ،سرحد کی سکیورٹی، دستاویزات نہ رکھنے والے افغانوں کی ملک بدری سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
نگران وزیر خارجہ جیلانی نے گفتگو کے دوران افغانستان کے ساتھ تعلقات کو برقرار رکھنے اور باہمی مفاد پر مبنی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور رابطوں کو بڑھانے کے لیے تمام متنازعہ مسائل کو حل کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
جیلانی نے ملاقات کے بعد سوشل میڈیا ایکس پر اپنی ایک ٹویٹ میں کہا انہوں نے شیرین کے ساتھ باہمی تشویش کے اہم مسائل بشمول ”امن و سلامتی” کے ساتھ ہی دونوں جانب کی عوام کے رابطوں پر بھی تبادلہ خیال کیا
۔