کالم

فروغ تعلیم کے لیے حکومت پنجاب کے اقدامات

کسی بھی قوم کی ترقی اور خوشحالی کے لیے تعلیم بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔ دنیا کے تمام ممالک اپنے ملک اور قوم کی ترقی کے لیے تعلیم کو بنیادی اہمیت دیتے ہیں۔ جہاں ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق ملک کے بچوں کو تعلیمی سولیات فراہم کریں اقوام متحدہ کے چارٹر میں بھی بچوں کو تعلیم دینے کی اہمیت پربہت زور دیا گیا ہے۔ اسلام میں علم کے حصول کی خصوصی تاکید کی گئی ہے۔ جس کی روشنی میں آئین پاکستان کے ارٹیکل A 25 میں کہا گیا ہے کہ ریاست 5 سال سے 16 سال تک کی عمر کے تمام بچوں کے لیے قانون کے ذریعے مقرر کردہ طریقہ کار کے مطابق مفت اور لازمی تعلیم فراہم کرے گی۔قوموں کے حوالے سے تعلیم کا مقصد نئی نسل کو وقت کے تقاضوں کے مطابق زیور تعلیم سے اراستہ کرنا ان کے اعتماد میں اضافہ کرنا ہے نئی نسل کو اپنی زبان تاریخ ثقافت سے اگاہی اور ملی ورثے کی منتقلی کا اہتمام کرنا ہے تعلیم کا بڑا مقصد یہ بھی ہے کہ کسی قوم کی نئی نسل کو ملکی معاشی ،سماجی، دفاعی ثقافتی، ادبی اور دیگر ذمہ داریاں نبھانے کے لیے بھی تیار کیا جاتا ہے۔ حکومت پاکستان بالخصوص حکومت پنجاب نے تعلیم کے شعبے کو ترقی دینے کے لیے اہم اور بنیادی اقدامات اٹھائے ہیں اور سال 2013 سے اب تک تعلیم کے شعبے میں انقلابی تبدیلیاں لائی گئی ہیں ۔سال 2013 سیقبل ملک میں 26 ملین بچے سکولوں سے باہر تھے تہم میاں محمد نواز شریف اور میاں محمد شہباز شریف کی 2013 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے بچوں کی ایک کثیر تعداد کو دوبارہ سکولوں میں داخل کرانے کے لیے جنگی بنیادوں پر کام کیا جو کہ تعلیم کے شعبے میں حکومت کی ایک اہم کامیابی تصور کی جاتی ہے ۔اس سلسلے میں وزیراعلی پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے صوبے سے ناخواندگی کے خاتمے کے لیے بیڑا اٹھایا اور تعلیم کے شعبے میں نتائج سے آراستہ اقدامات کییاور صوبے کو ایک مضبوط اور مستحکم تعلیمی پالیسی دی اور کوالٹی اف ایجوکیشن کے فروغ کی غرض سے بہترین اقدامات اٹھائے جن میں کوالیفائیڈ اساتذہ مفت کتب مفت تعلیم اساتذہ اور طلبہ کی 100 فیصد حاضری کو یقینی بنانے اور تعلیم کے شعبے کو بین الاقوامی معیار کے مطابق کرنے کی غرض سے اہم اصلاحات کی گئی ۔حکومت کی جانب سے صوبے کے مستقبل کے معماروں کے سنہری مستقبل کے پیش نظر سرکاری سکولوں میں تعلیم کا معیار تیزی سے بہتر ہوا ہے۔مجموعی طور پر صوبے بھر میں محتاط اعداد و شمار کے مطابق سرکاری سکولوں کی تعداد 47 ہزار ہے جہاں ایک کروڑ 10 لاکھ کے قریب طلبہ و طالبات تعلیم حاصل کر رہے ہیں حکومت اپنی تعلیمی اصلاحات پر ہر سطح پر سختی سے عمل درامد کروا رہی ہے۔سکولوں میں قوم کے بچوں اور بچیوں کو تعلیم اور اس سے وابستہ سہولیات کی ہر ممکن فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔اس ضمن میں متعدد سرکاری سکولوں کو ایکسی لنس کا درجہ بھی دیا گیا ہے ۔جہاں تعلیم کی فراہمی تجارت نہیں بلکہ ایک قومی فریضہ سمجھ کر ادا کی جا رہی ہے۔ جہاں قوم کو ایسے ہونہار معمار تیار کر کے دیے جا رہے ہیں جو تعلیم و تربیت میں بلند حوصلوں کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں اور آنے والے دنوں میں ملک و قوم کا قیمتی اثاثہ ثابت ہوں گے ۔صوبے کی تاریخ میں پہلی بار صوبائی حکومت نے سرکاری سکولوں کے لیے میرٹ کی بنیاد پر ایجوکیٹرز کی بھرتی کو یقینی بنایا ہے۔ وزیراعلی پنجاب کا تعلیم سے لگاو کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں نے سکول ریفارمز روڈ میپ کے تحت "پڑھو پنجاب بڑھو پنجاب” جیسا انقلابی قدم اٹھایا اور اس پروگرام کو باقاعدہ مہم کی شکل دی۔ جس کے تحت 2018 تک صوبے کے ہر بچے اور بچی کو سکول میں داخل کرانے کا ہدف بھی مقرر کیا گیا۔تعلیم کے فروغ کے اس عمل میں وزیراعلی نے وزرا، چیف سیکرٹریز اور مختلف محکموں کے سربراہوں کمشنرز، آر پی اوز اور ڈپٹی کمشنرز کو بھی ہدایات جاری کیں کہ وہ بھی ایک ایک سکول کو اپنائیں۔ وزیراعلی پنجاب نے صوبے میں نہ خواندگی کا قلع قمع کرنے کے لیے جس دیانتداری اور خلوص کے ساتھ کام کیا ہے اس بات میں اب مزید کوئی شبہ باقی نہیں رہ جاتا کہ 2018 تک مقرر کردہ ہدف کو حاصل کیا نہ جا سکے ۔دریں اثنا پنجاب حکومت فروغ تعلیم کے لیے اربوں روپے خرچ کر رہی ہے اور اس مقصد کے لیے تمام سہولتیں اور مراعات، مالی وسائل کی کمی کا شکار غریب بچوں کی دہلیز تک پہنچائی جا رہی ہیں۔حکومت پنجاب پوری طرح پر امید ہے کہ ان اقدامات سے نہ صرف ناخواندگی کا خاتمہ ہوگا بلکہ شہریوں میں شعور بڑھے گا ۔ترقی اور روزگار کے مواقع میسر آئیں گے اور انتہا پسندی نسلی، لسانی اور فرقہ وارانہ تعصبات کو مکمل طور پر ختم کرنے میں مدد ملے گی۔ وزیر اعلی کے تعلیمی مشن سے یہ بات اور بھی واضح ہو جاتی ہے کہ ہونہار مستحق طلبہ و طالبات کے اعلی تعلیم کے لیے اربوں روپے کے سکالر شپ پروگرام کا پنجاب ایجوکیشنل انڈونمنٹ فنڈ کے نام سے ایک فنڈ شروع کیا گیا ہے۔اس پروگرام کے تحت پیف نے 7.5 ارب روپے کے ایک لاکھ پچاس ہزار سکالرشپ کے اجرا کو بھی مکمل کر لیا ہے اور پاکستان کے سب سے بڑے 16 ارب روپے مالیت کے انڈومنٹ فنڈ سے نہ صرف پنجاب بلکہ دیگر صوبہ جات بشمول آزاد کشمیر، فاٹا اور گلگت بلتستان کے وسائل کی کمی کا شکار ہونہار اور مستحق طلبہ و طالبات کو مزید 50 ہزار سکالرشپ فراہم کیے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ذہین طلبہ و طالبات میں لاکھوں کی تعداد میں لیپ ٹاپس تقسیم کیے جا رہے ہیں اور غریب اور مستحق طلبہ میں تعلیمی وظائف بھی تقسیم کیے جا رہے ہیں۔ پنجاب حکومت نے تعلیم کے میدان میں پیچھے رہ جانے والے اضلاع میں بچیوں کو تعلیم دینے کے لیے بھی وظائف کی فراہمی کا پروگرام شروع کیا ہے اور اس سلسلے میں جنوبی پنجاب کے 16 اضلاع سے "خادم پنجاب زیور تعلیم” کے نام سے پروگرام کا آغاز کر دیا گیا ہے ۔ جس میں چار لاکھسا ہزار طالبات کو ماہانہ ایک ہزار روپے حاضری وظیفہ بھی دیا جاتا ہے اور خدمت کارڈ بھی تقسیم کیے جا رہے ہیں علاوہ عزیز صوبائی حکومت نے وزیراعلی کی ہدایت پر نئے تعلیمی سال کے آغاز پر یکم اپریل سے 30 مئی تک صوبے کے تمام اضلاع میں ایمرجنسی داخلہ مہم کا آغاز کیا ۔اس مہم کو موثر اور کامیاب بنانے کے لیے حکومتی مشینری کے علاوہ پنجاب بھر کے میئر، ڈپٹی میئرز یونین کونسلوں کے چیئرمین ،وائس چیئرمین، ضلع کونسلر ،تحصیل میونسپل کمیٹیوں کے چیئرمین کو بھی اپنے اپنے علاقے میں بچوں کی ایمرجنسی داخلہ مہم چلانے کی ہدایت کی گئی۔ جس میں محکمہ تعلیم کے افسران سکولوں کے سربراہان اور ٹیچرز نے بھی اپنی ذمہ داریاں نبھائیں یہ داخلے سرکاری سکولوں اور لٹریسی سنٹروں پر کیے گئے۔ جہاں بچوں کو داخلے کے ساتھ مفت کتب ،کاپیاں سکول بیگ ،شوز اور یونیفارم بھی فراہم کیے گئے ۔وہاں ٹیچرز ،فرنیچر لیبارٹریز اور گلاس رومز کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ایک ارب روپے کے اضافی فنڈز بھی دیے گئے ہیں اور صوبائی حکومت کی ہدایات پر پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ نے ایک کروڑ کتب بھی مہیا کرنے کا بیڑا اٹھایا ہے۔حکومت پنجاب نے مالی سال 2016۔ 17 کی سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت سکول ایجوکیشن پروگرام کے لیے 28ہز500 ملین روپے کے فنڈز کی منظوری دی ۔اس پروگرام کے تحت سکولوں میں عدم دستیاب سہولتوں کی فراہمی کے لییپانچ ہزار ملین روپے، سکولوں کی خطرناک عمارتوں کو محفوظ بنانے کی سکیموں کے لیے اٹھ ہزار ملین، ہائی اور ہائر سیکنڈری سکولوں میں آئی ٹی لیبز کی سہولتیں فراہم کرنے کے لیے 500 ملین روپے جبکہ سکولوں میں اضافی کلاس رومز کی تعمیر کے لیے 15 ہزار ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔ یہ اقدامات ظاہر ہے کہ وزیراعلی پنجاب صوبے میں نا خواندگی کے خاتمے کے لیے ایک واضح عزم رکھتے ہیں اور متعدد مواقع پرانہوں نے اپنے اس عزم کا اظہار بھی کیا ہے کہ تعلیم کو فروغ دے کر ہی ترقی اور خوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر کیا جا سکتا ہے۔ ان کا ویژن ہے کہ تعلیم ہی ترقی کا واحد زینہ ہے ۔یہی وجہ ہے کہ صوبے کے کونے کونے میں علم کی کرنیں پھیلانے کے لیے تعلیم کے شعبے میں ٹھوس لاِئحہ عمل اپنایا گیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button