کسی بھی ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی کے لیے مضبوط نظام حکومت کا ہونا ضروری ہے اور دنیا میں نظام حکومت کچھ اس طرح چل رہے ہیں اسلامی نظام حکومت آمریت اور جمہوریت جبکہ زیادہ تر ملکوں میں جمہوری نظام حکومت چل رہا ہیاور پاکستان میں بھی اسی جمہوری نظام حکومت کو چلانے کے لیے نت نئے تجربات کیے جا رہے ہیں۔جمہوریت کیا ہے اس کی تعریف کیا ہے۔ جمہوریت کے لغوی معنی ” لوگوں کی حکمرانی” Rule of the people کے ہیں یہ اصطلاح دو یونانی الفاظ Demo یعنی” لوگ ” اور Kratos یعنی "حکومت ” سے مل کر بنا ہے بعض لوگ اس کی تعریف یوں کرتے ہیں کہ لوگوں کی اکثریت کی بات ماننا ۔ لیکن درحقیقت یہ اکثریت کی اطاعت کا نام ہے یہی وجہ ہے کہ یونانی مفکر ہیروڈوٹس کہتا ہے کہ جمہوریت ایک ایسی حکومت ہوتی ہے جس میں ریاست کے حاکمانہ اختیارات قانونی طور پر پورے معاشرے کو حاصل ہوتے ہیں ۔ سابق امریکی صدر "ابراہیم لنکن ” کا یہ قول جو کہ جمہوریت کا نعرہ ہے اسی حقیقت کی عکاسی کرتا ہے ۔ Government of the people by the people for the people عوام کی حاکمیت۔ عوام کے ذریعے۔ عوام پر ۔جبکہ اسلام میں جمہوریت کے چار اصول بتائے گئے ہیں۔ نمبر 1 شوری۔ جمہوریت میں شوری کا اہم کردار ہے جہاں قوم کے منتخب نمائندے اکھٹے ہو کر فیصلہ کرتے ہیں۔ نمبر 2 آزادی۔ اسلام میں آزادی کے اصول کے تحت قوم کو حکومت کے خلاف بھی اپنے خیالات کو بیان کرنے کا حق ہوتا ہے۔ نمبر 3 حکومت کی قابلیت۔ جمہوریت میں حکومت اس لئے قابل انتخاب ہوتی ہے کہ وہ لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ نمبر 4 حقوق و عدالت۔ جمہوریت میں حکومت لوگوں کے حقوق کی حفاظت کرتی ہے اور عدالتی نظام کے ذریعے انصاف کے ساتھ فیصلہ کرتی ہے۔ اگر ان اسلامی اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے جمہوری نظام حکومت بھی اپنایا جائے تو لوگوں کو انصاف مل سکتا ہے اور جس قوم میں انصاف کے ساتھ فیصلے ہوں اس ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی کو کوئی نہیں روک سکتا۔ لیکن صد افسوس ہمارے ہاں نہ تو اسلامی نظام حکومت ہے اور نہ ہی جمہوری نظام حکومت اور نہ ہی آمریت بلکہ ملاوٹ شدہ نظام حکومت چلانے کی کوششیں جاری ہیں جس سے ملک و قوم کو حکومت بدلنے انتخابات کرانے سے کوئی فوائد حاصل نہیں ہو سکتے ہیں۔ بلکہ ہر تین چار سال بعد اربوں روپے غریب عوام کے انتخابات کی نظر ہو جاتے ہیں اور عوام کو اس کے ثمرات آج تک نہیں مل سکے کیونکہ یہ جو نظام حکومت ہے اس کے فوائد صرف الیکشن جیت کر حکومت میں شامل ہونے والے افراد کو ہی ملیں گے عوام پھر سے منہ دیکھتی رہ جائے گی کیونکہ اس نظام حکومت میں کوئی بھی روپے پیسے کے زور پر داخل ہو کر لوگوں پر حکومت کر سکتا ہے چاہے وہ عقل و شعور سے عاری ہی کیوں نہ ہو۔یہی جمہوریت کا نقص ہے جو تخت شاہی پرکبھی مکار بیھٹے ہیں کبھی غدار بیھٹے ہیں ایسے ہی جمہوری نظام حکومت کو دیکھتے ہوئے حکیم الامت حضرت علامہ اقبال نے جمہوریت کی تعریف اس طرح کی ہے ۔اس راز کو اک مردِ فرنگی نے کیا پاشہر چند کہ دانا اسے کھولا نہیں کرتے جمہوریت اک طرزِ حکومت ہے کہ جس میںبندوں کو گنا کرتے ہیں تولا نہیں کرتییہی وجہ ہے کہ آج ہم نے سیاست کو تجارت بنا دیا ہے اور یہ بہت نفع بخش کاروبار ہے عوام دن بدن بڑھتی ہوئی مہنگائی ناانصافی کی چکی میں پس رہے ہیں جبکہ سیاست کے کاروبار سے وابستہ افراد ملکی وسائل پر پوری طرح قابض ہو چکے ہیں اور عوام کو بھوک سے مارنے کے لیے اناج ادویات وغیرہ کی ذخیرہ اندوزی کر کے عوام کی کھال ادھیڑ رہے ہیں اور عوام کو جمہوریت کی نوید سنا رہے ہیں بقول شاعردھائی دے کے وہ جمہوریت کی نظام خوب رسوا کر رہا ہے ۔سرمایہ دار سیاست کو تجارت سمجھتے ہوئے آج کل دن رات عوام کو دل کش اور خوبصورت نعرے دودھ و شہد کی نہریں جاری کرنے کی خوشخبریاں دے رہے ہیں بقول شاعرسننے میں آرہے ہیں مسرت کے واقعات جمہوریت کا حسن نمایاں ہے آج کلان دنوں پاکستان میں سیاست کا موسم بہار چل رہا ہے ایک سے بڑھ کر ایک عوام کی مشکلات کو حل کرنے عوامی حقوق کے تحفظ کے لیے وعدے معاہدے لچھے دار تقریریں کرنے خوشی و غمی میں شریک ہونا اولین فریضہ سمجھ رہا ہے اور ہر غریب مزدور ایرے غیرے سے جھک جھک کر گلے ملنے لگے ہیں بقول شاعرجھکنا سیکھنا پڑتا ہے سر لوگوں کے قدموں میںیوں ہی جمہوریت میں ہاتھ سرداری نہیں آتی حکومت میں شامل ہونے کے لئے چند مخلص سیاستدانوں کے علاہ اکثریت ایسے لوگوں کی ہے جنہوں نے سیاست کو کاروبار بنا لیا ہے اور وہ ہوا کا رخ دیکھ کر ہر حکومت میں شامل ہو جاتے ہیں اور پھر یہی لوگ اسمبلیوں میں پہنچ کر گن گن کر لوگوں سے حساب لیتے ہیں پھر یہی عوام آٹا چینی گھی کھاد کے لیے صبح وشام لائنوں میں لگی اگلے الیکشن کے لیے دن گننا شروع کر دیتی ہے اور یہ بھول جاتی ہے کہ طاقت کی کرسی ایسی ہی ہے اس کا جو بھی نام رکھ لیں۔نام اس کا آمریت ہو کہ ہو جمہوریت منسلک فرعونیت مسند سے تب تھی اب بھی ہیکوئی بھی نظام حکومت ہو جس میں عوام کو بنیادی حقوق حاصل نہ ہوں لوگوں کو انصاف فراہم نہ کر سکے عوام کی عزت و آبرو جان و مال کی حفاظت نہ کر سکے تو اسے حکومت کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔جس کھیت سے دہقاں کو میسر نہیں روزیاس کھیت کے ہر خوشہ گندم کو جلا دو
0 76 4 minutes read