قارئین محترم! گزشتہ سالء ا پنی ہولناکیوں اور سفاکانہ اقدامات کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ پاکستان دیوالیہ ہونے سے بال بال بچ گیا۔لیکن ہماری یہی روش رہی تو خاکم بدہن ایسا ہو بھی سکتا ہے۔ وہ کون سی قیامت تھی جو اس سال سوہنی دھرتی پر نہ ٹوٹی ہو؟؟؟ کبھی معصوم بچوں کا بے دردی سے قتل۔۔کبھی سیکورٹی فورسز کے اہلکاران کی شہادت۔۔کبھی پڑوسی ممالک کے ساتھ تنازعات۔۔ کبھی ڈرون حملوں کے ذریعے سینکڑوں لوگوں کی ہلاکت۔۔۔ہزاروں کی تعداد میں خود کش دھماکے۔۔۔مسجدوں اور امام بارگاہوں میں فائرنگ کے واقعات۔ الغرض سینکڑوں ایسے واقعات رونما ہوئے جو کہ ملک عزیز کی سلامتی و بقاء کے لئے خطرہ تھے۔دہشت گردوں کا مختلف حساس جگہوں پر قبضہ۔یہ سب واقعات مہذب ملکوں کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں۔ قارئین!مہنگائی کا عروج۔۔۔دھرنوں کی سیاست۔۔۔اسمبلیوں میں نورا کشتی۔۔عدالتوں میں نا انصافیاں۔۔یو ٹرن ۔۔۔آئی ایم ایف کے غلام۔۔۔بھائی بھائی کا دشمن۔۔۔مذہبی فرقہ واریت۔۔اے خدا 2023میں ان سب آفات سے ہمیں محفوظ رکھنا۔دو وقت کی روٹی کے لئے ترسنا۔۔پینے کا صاف پانی نہ ملنا۔۔۔صحت کی بنیادی سہولیات سے محرومی۔۔۔تعلیم کی سہولیات ناپید۔۔بھوک اور ننگ سے سینکڑوں افراد کی موت۔۔۔ہزاروں معصوم بچیوں اور عورتوں کی عصمت دری۔۔۔روٹی روزی کی فکر میں والدین کا اپنے لخت جگروں کو مار دینا۔۔۔پیٹ کا جہنم بھرنے کے لئے انسانی اعضاء کی فروخت۔۔۔جہیز کی لعنت کی وجہ سے ہزاروں بیٹیوں کی شادیاں نہ ہونا۔۔یہ سب کیا ہے؟؟؟ کیا اسی لئے اسلامی جمہوریہ پاکستان بنایا گیا تھا؟؟؟میری سمجھ سے یہ سب بالا ہے، اگر آپ کے پاس ان سوالوں کے جوابات ہیں تو براہ کرم میرے ای میل پر رابطہ کیجئے اور مجھے مطمئن کیجئے۔ میں آپ کا ممنون ہوں گا۔نئے سال کا سورج اپنی آب و تاب سے فلق پر چمکنے والاہے۔ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے والے کو اہل عقل و دانش سیانا کہتے ہیں۔ اور ماضی کے ہولناک واقعات کو دہرانے والے کو لغت میں احمق لکھا گیا ہے۔ غلطی انسان سے سر زد ہو جاتی ہے۔ لیکن غلطی کے بعد مزید غلطی برائی کے ضمرے میں شمارکی جاتی ہے۔ہمارے وطن پر گزشتہ برس شائد ہی کوئی دن ایسا گزرا ہو جس کو راوی چین ہی چین لکھے۔پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا میںگزشتہ سالء کا جو حال احوال لوگوں نے دیکھا اور پڑھا ،خدا کرے ایسا بد قسمت سال کبھی بھی ہمارے ملک میں دوبارہ نہ آئے۔ میرے چند معذز ددوستوں نے ہیپی نیو ائیر پر کالم بھی تحریر کئے۔ میں باوجود کوشش کہ ایسا نہ کر سکا۔ کیا ہم ویسا ہی سال دوبارہ چاہتے ہیں جو خدا خدا کر کہ بیت گیا اور ہم اسی طرح کے سال کی آمد پر خوشیاں منا رہے ہیں۔اور نیو ائیر نائٹ کے نام سے بے ہودہ قسم کی روایات کو فروغ دے رہے ہیں۔ ہونا تو یہ چاہئے کہ ہم ہادی اکبر ۖ کی تعلیمات پر عمل کر کے نئے سال کی آمد پر اگرچہ یہ انگریزی کلینڈر کا سال ہی ہے ،نوافل ادا کرتے ،وطن کی سلامتی اور بقاء کی دعائیں مانگتے۔ لیکن ہم نے مغرب کی تقلید میں اہل مغرب کو بھی دو ہاتھ پیچھے چھوڑ دیا۔حضرت علامہ اسی تقلید کے خلاف تھے۔ وہ اہل مغرب کے خلاف نہیں تھے بلکہ ان کی کھوکھلی اور واہیات قسم کی رسموں کے خلاف تھے ،جس کا ذکر انہوں نے اپنی شاعری میں جگہ جگہ کیا ہے۔اب وقت کا تقاضہ ہے ،کہ ہمارے حکمران اس سال عزم نو کے ساتھ ملکی مسائل کو حل کرنے کی سعی کریں۔ ایسی حکمت عملی مرتب کی جائے جس سے غریب آدمی کا جینا آسان ہو جائے۔اسلامی ممالک کے ساتھ خاص طور پر اور پوری دنیا کے ساتھ عمومی خارجہ پالیسی مرتب کی جائے ،جو کہ ملک و قوم کے مفاد میں ہو۔انرجی کرائسس کو ختم کرنے کے لئے نیوکلئر پاور،ونڈ پاور،ہائیڈرل پاوراور تھرمل پاور پلانٹس کی تنصیب کی جائے۔ تا کہ ملک سے لوڈ شیڈنگ اور توانائی کے بحران کا خاتمہ ہو۔ خام مال کو کار گر بنانے کے لئے جدید سائنسی طریقہ ہائے کار اختیا کئے جائی،تا کہ ہمارا خرچہ کم اور پیداوار زیادہ ہو۔نئے ڈیم بنائے جائیں تا کہ پانی کی قلت کو دور کیا جا سکے۔جنگلات کا رقبہ بڑھانے کے لئے ٹھوس حکمت عملی اختیار کی جائے، کیونکہ جنگلات کی وجہ سے نہ صرف موسمی تغیرات آتے ہیں بلکہ جانوروں اور دیگر حشرات الارض کا مسکن تباہ ہونے کی وجہ سے ماحولیاتی نظام درہم برہم ہوتا ہے، جس کا بالواسطہ اثر انسانی زندگیوں پر پڑتا ہے۔دہشت گردی کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے آہنی ہاتھ استعمال کئے جائیں۔ دنیا سے جدید ٹیکنالوجی منگوا کر ملک کے کونے کونے میں نصب کی جائے جس کو کسی ایک کنٹرول روم سے مانیٹر کیا جا سکے۔ اور کچھ نہیں تو حساس مقامات پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے جائیں تا کہ مشکوک افراد کی سر گرمیوں کو مانیٹر کیا جا سکے۔ پولیس اور رینجرز کو نئی طرز کے ہتھیار فراہم کئے جائیں ،جن کی مدد سے وہ دہشت گردوں کا مقابلہ کر سکیں۔تیس سال پرانی بندوقوں اور آنسو گیس کا دور ختم ہو گیا۔ اب نہ صرف جدید اسلحے کی ضرورت ہے بلکہ دفاعی فورسز کو جدید بنیادوں پر ٹرینڈ بھی کیا جانا مقصود ہے، تب ہی جا کر ہم سوہنی دھرتی کے دشمنوں پر قابو پا سکیں گے۔ اس بات کی کڑی نگرانی کی جائے ،کہ دہشت پھیلانے والے عناصر کو کون در پردہ معاونت کر رہا ہے، اور انہیں کون ولائتی اسلحہ فراہم کر رہا ہے۔ یقینناً یہ کوئی انسان ہی ہوں گے جو ملک عزیز کی جڑیں کھوکھلی کرنے کے لئے ہمارے ہی لوگوں کو ہمارے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔ یہ طے شدہ بات ہے کہ یہ کوئی مافوق الفطرت مخلوق نہیں، بلکہ انسانوں میں سے ہیں ،جو خونخوار بھیڑیوں سے بھی زیادہ وحشی ہو چکے ہیں اور انسانیت کا قتل عام کرتے پھرتے ہیں۔ ان انسانوں کی نگرانی اور ان کو گرفتار کر کہ کیفر کردار پہنچائے بغیر ملک امن و سلامتی کا گہوارہ نہیں بن سکتا۔ ملک میں موجود دوست نما دشمنوں کی پہچان کے طریقہ کار وضح کئے جائیں۔ اور ایسے لوگ جو اسی ملک کا کھاتے ہیں ،اسی ملک کی مراعات سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور اسی ملک کو نقصان بھی دیتے ہیں،ان کی سپیشل مانیٹرنگ کی جائے۔ ایسے لوگ جو اسی پلیٹ میں کھا کر اسی میں چھید کرتے ہیں قطعاً قابل معافی نہیں۔ ان لوگوں کے لئے الگ سے سخت ترین قانون بنایا جائے۔اور سب سے اہم بات کہ اب ہمیں دوسروں پر تکیہ کرنے کے بجائے اپنے پائوں پر کھڑا ہونا ہے۔ ہمیں کشکول توڑنا ہو گا۔ اگر ہم اب بھی بھکاری بنے رہے ،تو ہمیں بھیک دینے والے ہم سے اپنی مرضی اور فائدے کے کام با لجبر کروائیں گے۔اللہ کے فضل سے ہمارا ملک ہر قسم کی نعمت سے مالا مال ہے۔ نجانے کیوں ہمارے پالیسی ساز ادارے ان نعمتوں سے فائدہ نہیں اٹھاتے جو اللہ نے ہمیں عطا کی ہیں۔ جب سے ہماری جنریشن نے ہوش سنبھالا تو ہمارے حکمران جھولی پھیلائے کبھی کہیں ہوتے ہیں اور کبھی کہیں۔ اگر وہ اتنی محنت اپنے قدرتی وسائل کو کار آمد بنانے میں صرف کر دیں،جتنی محنت وہ قرضہ حاصل کرنے کے لئے کرتے ہیں تو بخدا ہم خود کفیل ہو جائیں۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ آنے والے سال کو پاکستان کی تعمیر وترقی کا مثالی سال بنا دے۔ خدا سے گڑ گڑا کر دعائیں مانگیں کہ وہ ہمیں گزشتہ جیسا سال زندگی میں کبھی بھی نہ دکھائے۔ دعائیں کریں کہ وزیرستان، سوات،کوئٹہ اور پاکستان کے سارے شہر امن کا گہوارہ بن جائیں۔ اللہ کرے اب کوئی ظالمان ہمارے پھول جیسے نونہالوں کو بے دردی سے نہ مارے
۔اب کوئی وطن دشمن کسی ائیر پورٹ پر قبضہ کرنے کی جرأت نہ کرے۔میرے مولا ! کسی ظالم کو 2024میں اتنی کھلی چھٹی نہ دینا کہ وہ معصوموں کے خون سے ہولی کھیلے اور قومی املاک کو نقصان پہنچائے۔ مولائے پاک! ہمارے راہبروں اور سیاستدانوں کو بھی سوچ و سمجھ عطا کر کہ وہ عمر فاروق،عمر بن عبدالعزیز اور سلمان فارسی جیسیعوام کے بہی خواہ ہوں۔میرے مالک ! ہم گنہگار ہیں۔یقیننا ہماری غلطیوں کی وجہ سے ہم سزا بھگت رہے ہیں،لیکن تو غفور ہے،تو ہماراہے اواے رب کائنات آئندہ آنے والے سالوں کو ہمارے لئے خیر و برکت والا بنا دے،اور ہمیں غیروں کی چاپلوسی سے محفوظ فرما دے۔آمین۔
میرے مالک!2024کو مظلوم کشمیریوں،فلسطینیوں اور جہاں جہاں پر مسلمان آباد ہیں انہیں کفر کے ظلم و شر سے محفوظ فرما۔ ایک خصوصی دعا ۔۔۔۔میر ے رب ! چونکہ انتخابات نزدیک ترین ہیں ،عوام کو شعور و آگہی سے نواز دے کہ وہ اپنے لئے ایسے حاکم چنیں جو عمر ابن خطاب جیسے بے شک نہ ہوں لیکن ان کے نقش پا پر چلنے کی کاوش تو کریں۔ جو پچھلے پانچ سال تیرے پاکستانی عوام پر گزرے ہیں،یا مولا! ان کا ہیولا بھی غریب اور بے بس لوگوں پر نہ پڑنے دینا۔میرے مولا پاکستان اور پاکستانیوں کی 2024ء میں حفاظت فرما۔آمین۔