اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ 2024 کے مالی سال میں افراط زر کی شروع کم ہو کر تقریبا20 سے 22 فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔
مرکزی بینک کے گورنر کی جانب سے جاری گزشتہ مالی سال کی سالانہ رپورٹ کے مطابق مالی سال2022-23 معاشی مسال کی وجہ سے چیلنجنگ رہا اور اسٹرکچرل کمزوریوں کے وجہ سے معیشت پوری طرح سنبھل نہیں سکی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مہنگائی کا مسئلہ عالمی سطح پر رہا جس سے ملکی معیشت بھی متاثر ہوئی جبکہ سیلاب’ اجناس کی عالمی قیمت’ آئی ایم ا یف جائزہ میں تاخیر کا منفی اثرپڑا۔
رپورٹ کے مطابق قومی سطح پر مہنگائی میں اضافے کی مجموعی شرح29.2 فیصد رہی’ مہنگائی کا سبب بننے والی معاشی سرگرمیوں کی بلند شرح سود سے حوصلہ شکنی کی گئی جبکہ2024 کے مالی سال میں افراط زر کی شرح کم ہو کر20سے22 فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔
مرکزی بینک نے رپورٹ میں کہا کہ پالیسی ریٹ میں سوا8 فیصد کا ا ضافہ کیا ‘روپے پر دباؤ کم کرنے کے لئے مقامی طلب اور درآمدات میں کمی کی گئی جبکہ طلب’ درآمدات کم کرکے بیرونی قرض کی ادائیگیاں پوری کی گئیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ گزشتہ مالی سال میں معاشی کمزوریوں کی وجہ سے بیرونی اکاؤنٹ اضافی دباؤ کا شکار ر ہا’ سیاسی بے یقینی’ کاروباری اعتماد میں کمی سے معیشت پر منفی ا ثرات آئے جبکہ قومی مجموعی پیداوار نظرثانی ہدف سے بھی 2 فیصد کم رہی۔
اسٹیٹ بینک نے مزید کہا کہ مالی سال میں اہداف سے کم آمدنی رہی’ بجٹ خسارے کا سامنا رہا اور سبسڈیز میں کمی بھی بجٹ اہداف سے کم کی گئی۔
0 40 1 minute read