کالم

عالم میں انتخاب۔۔۔ انتخاب عالم

پاکستان کرکٹ کو بلندیوں سے ہمکنار کرنے والے عظیم کرکٹرز میں ایک نام انتخاب عالم کا بھی ہے جنہوں نے بطور کرکٹر اور کوچ و مینجر شاندار خدمات سر انجام دیں۔
انتخاب عالم 28 دسمبر 1941 کو بھارتی پنجاب کے شہر ہوشیار پور میں پیدا ہوئے۔ ان کی عمر چھ برس تھی جب پاکستان معرضِ وجود میں آ گیا اور انتخاب عالم اپنے خاندان کے ہمراہ ہجرت کر کے پاکستان چلے آئے۔ انہوں نے اپنا پہلا ٹیسٹ میچ صرف اٹھارہ سال کی عمر میں 1959 میں آسٹریلیا کے خلاف کھیلا اور اپنے پہلے ہی میچ میں ایسا منفرد ریکارڈ بنا ڈالا جو ان سے پہلے کسی پاکستانی کرکٹر کے حصے میں نہ آیا تھا مگر حیرت انگیز بات یہ ہے کہ 63 سال بعد بھی آج تک کوئی دوسرا پاکستانی ان کے ساتھ اس ریکارڈ میں شراکت داری نہ کر سکا۔ شراکت داری کا لفظ اس لیے استعمال کیا گیا ہے کہ اس ریکارڈ کو توڑنا ناممکن ہے، ہاں ان کے ساتھ یہ ریکارڈ شیئر ضرور کیا جا سکتا ہے مگر کسی دوسرے پاکستانی کرکٹر خصوصاً کسی بولر کی قسمت کا ستارا اتنا بلند نہیں ہو سکا کہ اس منفرد تک اسے رسائی حاصل ہو سکتی۔5 دسمبر 1959 کو نیشنل سٹیڈیم کراچی میں آسٹریلیا کے خلاف پاکستان کرکٹ ٹیم کا ٹیسٹ میچ کھیلا جا رہا تھا، جب کپتان نے اپنا پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے اٹھارہ سالہ بے بی انتخاب عالم کے ہاتھ میں گیند تھمائی تو کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ وہ کیا کرشمہ سر انجام دینے جا رہے ہیں۔ ان کے سامنے آسٹریلیا کے منجھے ہوئے بیٹسمین کالن میکڈونلڈ تھے جو کریز پر بڑے پر اعتماد تھے۔ انتخاب عالم نے اپنی پہلی ہی گیند پر کالن میکڈونلڈ کو کلین بولڈ کر کے ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں اپنے آپ کو امر کر لیا۔ ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی پہلی گیند پر وکٹ لینے والے اب تک وہ واحد پاکستانی ہیں جبکہ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں اب تک یہ کارنامہ بیس کھلاڑی انجام دے چکے ہیں۔ ان بیس بولرز میں سب سے زیادہ سات کھلاڑیوں کا تعلق انگلینڈ سے ہے۔ یہ کارکردگی دکھانے والا سب سے پہلا کھلاڑی آسٹریلوی ٹام بوران تھا جس نے 26 جنوری 1883 کو والٹر ریڈ کو اپنی پہلی گیند پر آئوٹ کیا جبکہ اب تک سب سے آخری کھلاڑی جنوبی افریقہ کے بولر ہارڈس ولجوئن ہیں جنہوں نے 15 جنوری 2016 کو انگلینڈ کے کپتان الیسٹر کُک کو اپنی پہلی گیند پر آئوٹ کیا۔ یہاں یہ امر بھی دلچسپ ہے کہ جن بولرز کے حصے میں یہ کارنامہ آیا ان میں سے زیادہ تر کا ٹیسٹ کرکٹ کیریئر طویل ثابت نہیں ہوا، صرف مورس ٹیٹ، انتخاب عالم اور نیتھن لیون دس سے زیادہ ٹیسٹ میچز کھیل سکے۔انتخاب عالم سپن بولر تھے اور بیٹنگ بھی کر لیتے تھے۔ وہ پاکستان ٹیم کے کپتان بھی رہے اور کوچ بھی۔ انہوں نے پاکستان کی جانب سے 47 ٹیسٹ کھیلے اور 22.28 کی اوسط سے 1493 رنز بنائے۔ جن میں ایک سنچری اور آٹھ نصف سنچریاں شامل ہیں۔ انتخاب عالم نے 35.95 کی اوسط سے 125 ٹیسٹ وکٹیں اپنے نام کیں۔ وہ ٹیسٹ ڈبل کرنے والے یعنی 100 وکٹیں اور 1000 ٹیسٹ رنز بنانے والے پہلے پاکستانی ہیں۔ انہوں نے ایک اننگز میں 5 وکٹیں پانچ مرتبہ اور میچ میں دس وکٹیں دو مرتبہ حاصل کیں۔ 1992 کا ورلڈ کپ جیتنے والی پاکستانی کرکٹ ٹیم کے مینجر انتخاب عالم ہی تھے، اسی طرح جب 2009 میں جب پاکستان نے پہلی بار T20 ورلڈ کپ جیتا تو اس وقت بھی ٹیم کے مینجر انتخاب عالم ہی تھے۔
انتخاب عالم نے پاکستان کی طرف سے 4 ایک روزہ میچوں میں بھی پاکستان کی نمائندگی کی جبکہ 17 ٹیسٹ میچوں میں انہوں نے پاکستان کرکٹ ٹیم کی کپتانی کا اعزاز حاصل کیا۔ وہ انگلش کائونٹی سرے کی طرف سے بھی کرکٹ کھیلتے رہے جبکہ پاکستان کی قومی ٹیم کی نمائندگی کے علاوہ انہوں نے پی آئی اے، پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ، پنجاب اور سندھ کی طرف سے بھی انہوں نے کرکٹ کھیلی۔ ان کے ایک بھائی آفتاب عالم خان نے بھی فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلی مگر وہ اس سے آگے نہ بڑھ سکے۔
2004 میں انتخاب عالم کو بھارتی ریاست پنجاب کی کرکٹ ٹیم کے کوچ کے عہدے کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔
آج انتخاب عالم 82 سال کی عمر میں بھی تندرست و توانا ہیں۔ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں پرائیڈ آف پرفارمنس سے نواز کر ان کی زندگی میں ہی ان کی خدمات کا صلہ دے ورنہ بعد از مرگ تو اکثر کو نوازا گیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button