لاہور:حکومت کی گیس صارفین پر مزید 232 ارب روپے کا بوجھ ڈالنے کی تیاریاں، حکومت نے سردیوں کے دوران مہنگی ایل این جی کی لاگت سے پیدا ہونے والے بحران سے نمٹنے کیلیے لاگت گھریلوں صارفین پر ڈال دی۔ تفصیلات کے مطابق نگران حکومت نے صوبہ سندھ کی مخالفت کے باوجود گھریلوں صارفین سے یکم جنوری 2024 سے 232 ارب روپے وصول کرنے کا منصوبہ بنا لیا ہے۔
سوئی ناردرن گیس پائپ لائن کمپنی لمیٹڈ(ایس این جی پی ایل)نے حکومتی ہدایات پر سردیوں کے دوران مہنگی ایل این جی کی لاگت سے پیدا ہونے والے بحران سے نمٹنے کیلیے لاگت گھریلوں صارفین پر ڈال دی ہے۔ نگران حکومت نے ریگولیٹر کو یکم جنوری 2024 تک اس مد میں گھریلوں صارفین سے 232 ارب روپے وصول کرنے کی ہدایت کی ہے، جبکہ رواں سیزن کے دوران 70 ارب روپے کے مزید بھی وصول کرنے ہوں گے۔
نگران حکومت بھی سابقہ حکومتوں کی پیروی کرتے ہوئے مہنگی ایل این جی کا رخ گھریلوں صارفین کی طرف موڑنے کے طریقے پر گامزن ہے، جس سے رواں سیزن کے دوران تقریبا 70 ارب روپے کا بوجھ گھریلوں صارفین پر پڑے گا، تاہم اس اقدام کو قانونی چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا، خاص طور پر سندھ حکومت کی جانب سے جو اپنے صارفین کو سستی گیس فراہم کرنا چاہتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مقامی گیس کی کمی کی وجہ سے گیس سیکٹر خطرات کا شکار ہے، گزشتہ دہائی کے دوران گیس کی کوئی نمایاں دریافت نہ ہونے اور موجودہ ذخائر سے پیداوار میں سالانہ 9 فیصد کمی کی وجہ سے پاکستان ایل این جی کا امپورٹر بن گیا ہے۔ واضح رہے کہ گردشی قرضوں کے خاتمے کیلیے نگران حکومت نے حال ہی میں گیس کی قیمتوں میں 139 فیصد کا اضافہ کیا ہے۔ تاہم انرجی سیکٹر کا بلاسود گردشی قرضہ 4.5 ہزار ارب روپے ہے، جس میں سے گیس سیکٹر کا حصہ 2.1 ہزار ارب روپے ہے جبکہ پاور سیکٹر کا قرضہ 2.3 ہزار ارب روپے ہے، جس سے واضح ہوتا ہے کہ ان اقدامات کے باجود گردشی قرضہ مسلسل بڑھ رہا ہے۔
0 35 1 minute read