اسلام آباد: سابق خاتوناول بشری بی بی اور سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے نجم ثاقب کی آڈیو لیکس کیس میں وزارت دفاع نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کروا دیا۔
وزارت دفاع نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ ا سمارٹ فونز سے آڈیو ریکارڈنگ کے متعدد سستے ٹولز دستیاب ہیں جو کوئی بھی خرید سکتا ہے’ کچھ پلیٹ فارمز بھی معارضے کے بدلے یہ سروسز دیتے ہیں۔
وزارت دفاع نے جواب میں یہ چیز بھی واضح کی کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس ٹولز کے ذریعے کسی بھی آواز کے کنٹنٹ کو تبدیل کیاجاسکتا ہے ‘ ریکارڈنگ کے سورس کی معلومات صرف سوشل میڈیا پلیٹ فارم ہی دے سکتا ہے۔
اپنے جواب میں وزارت دفاع نے یہ بھی بتایا کہ پیکا2016 کے تحت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے معلومات حاصل کرنے کے لئے ایف آئی اے سائبر کرائم ون مجاز اتھارٹی ہے’ عدالت نے استدعا ہے کہ اس معاملے پر مزید تحقیقات کے لئے ایف آئی اے سائبر کرائم ون کو ہدایت جاری کی جائیں۔
تحریری جواب میں یہ چیز بھی سامنے لائی گئی کہ کالز کرنے والے خود بھی ریکارڈ کرکے بعد میں لیک کر سکتے ہیں یا فون ہیک ہوسکتا ہے۔
وزارت دفاع کے ایک صفحے پر مشتمل تحریری جواب اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار کی عدالت میں جمع کروایا گیا ہے۔ عدالت نے19 فروری تک کیس کی سماعت ملتوی کر رکھی ہے
0 54 1 minute read