غزہ میں اسرائیلی بمباری سے20 ہزار سے زائد افراد کی ہلاکت کے باوجود اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہیکہ یہ طویل جنگ ہوگی جس کے جلد خاتمے کا امکان نہیں۔
پیر کو اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ عسکری دباؤ کے بغیر اسرائیلی غزہ میں قید بقیہ شہریوں کو آزاد نہیں کرا سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگر فوجی دباؤ نے ہوتا تو ہم اب چھڑائے گئے100 سے زائد قیدیوں کو آزاد نہیں کرا پاتے اور بقیہ قیدیوں کو بھی فوجی طاقت کے بغیر آزاد نہیں کرا سکیں گے۔
اسرائیلی وزیراعظم نے ایک مرتبہ پھر اسرائیلی جنگی کارروائیاں جاری رکھنے اور اس میں مزید تیزی لانے کا اعادہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ میں ابھی غزہ سے واپس لوٹا ہوں’ ہم رکنے نہیں والے’ ہم لڑتے رہیں گے اور آنے والے دنوں میں اپنی کارروائیوں میں مزید تیزی لائیں گے۔یہ ایک طویل جنگ ہوگی جو جلد ختم نہیں ہونے والی۔
اس موقع پر تقریب میں صورتحال اس وقت تھوڑی کشیدہ ہوگئی جب خطاب سننے کے لئے موجود اسرائیلی یرغمالیوں کے اہلخانہ نے نیتن یاہو سے فوری طور پر قیدیوں کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔
نیتن یاہو نے کہا کہ ہم یرغمال بنائے افراد کو واپس لانے کی ہرممکن کوشش کر رہے ہیں لیکن ہمیں وقت درکار ہے۔
اس پر یرغمال افراد کے اہلخانہ نے کہا کہ ہمارے پاس وقت نہیں ہے اور یرغمال افراد کی رہائی کے لئے ابھی’ ابھی’ ابھی کے نعرے لگائے۔
ا سرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ میں نے چین کے صدر شی جن پنگ اور روسی صدر ولادمیر پیوٹن سے رابطہ کرکے ان سے درخواست کی ہے کہ وہ ذاتی طور پر مداخلت کریں ۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم رکنے والے ہم فتح تک رکنے والے نہیں کیونکہ ہمارے پاس کوئی اور سرزمین یا کوئی اور راستہ نہیں ہے۔
0 45 1 minute read