کالم

بیادِاُستاد تصدق علی خاں مرحوم

شام چوراسی گھرانہ کی کلاسیکی موسیقی کے حوالے سے گراں قدر خدمات ہیں۔ دنیا میں جہاں جہاں بھی موسیقی کو سننے اور سمجھنے والے ہیں وہ شام چوراسی کی پہچان رکھتے ہیں۔اس گھرانے نے کلاسیکی موسیقی کو بڑے بڑے نام دئیے ہیں جن میں سے ایک نام استاد تصدق علی خان مرحوم کا بھی ہے جنہوں نے فن موسیقی کی دنیا میں 40 سال سے زائد کلاسیکل گائیک اور کمپوزر کے طور پر خدمات سر انجام دیں۔انھوں نے ریڈیو پاکستان،پی ٹی وی اور فلم میں گلوکار اور موسیقار کے طور پر بھی کام کیا اور نام کمایا۔استاد تصدق علی خان قصبہ شام چوراسی ضلع ہوشیار پور بھارت میں 10 اپریل 1939ء کو استاد ولایت علی خان کے گھر پیدا ہوئے جو کہ ُدھرپد۔ خیال کی گائیکی، ترانہ اور لے کاری میں بہت مہارت رکھتے تھے۔ استاد تصدق علی خان کا پانچ بھائیوں استاد نزاکت علی خان، استاد سلامت علی خان، استاد اختر علی خان اور استاد ذاکر علی خان میں تیسرا نمبر تھا۔آپ نے کلاسیکی موسیقی کی ابتدائی تعلیم اپنے والد استاد ولایت علی خان سے حاصل کی اور اپنے بڑے بھائی استاد نزاکت علی خان، استاد سلامت علی خان سے بھی فیض حاصل کیا۔ تقسیم ِہند کے بعد آپ 1947ء کو قصبہ شام چوراسی ضلع ہوشیار پور بھارت سے ہجرت کر کے خاندان کے ساتھ پاکستان کے شہر ملتا ن میں آکربس گئے۔ اُس وقت آپ کی عمر صرف 7برس تھی۔ملتان میں سکونت اختیار کرنے کے بعدکلاسیکی موسیقی کی تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ ایف۔ اے تک کی تعلیم ملتان کے مختلف سکولز اور کالجز سے حاصل کی۔1958ء میں بطور سولو کلاسیکل میوزک آرٹسٹ ریڈیو ملتان سے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا۔پیشہ وارانہ زندگی کا آغاز کرنے کیلئے 1964ء میں ریڈیو پاکستان لاہور میں بطور پروڈیوسر نوکری کر لی۔1965ء اور 1971ء کی پاک بھارت جنگ میں ریڈیو پاکستان لاہور کی طرف سے ساتھی پروڈیوسرز محمد اسلام شاہ اور محمد اعظم خان کے ساتھ بہت سے مشہور جنگی اور ملی نغمے ریکارڈ کروائے جو بعد میں بہت مقبول عام ہوئے۔ ایہہ پتر ہٹاں تے نئیں وکدے، اے وطن کے سجیلے جوانوں، میرے ڈھول سپاہیا ،ہر لحظہ ہے مومن، جاگ اٹھا ہے سارا وطن نئیں ریساں شہر لاہور دیاں، اے وطن پاک وطن، سوہنی دھرتی اللہ رکھے، اے راہِ حق کے شہیدو، اے مرد مجاہد جاگ ذرا۔اس کے علاوہ ان گنت سپرہٹ فوک گیت، غزلیں بھی ریکارڈ کیں۔ انہیں کلاسیکی موسیقی کی مختلف اِصناف میں بہت مہارت حاصل تھی جن میں دُھرپد کی گائیکی، خیال کی گائیکی، ترانہ، لے کاری، غزل اور گیت شامل ہیں۔آپ کی دھنیں پاکستان اور بھارت میں یکساں مشہور ہیں اس کے علاوہ دنیا بھر میں جہاں اردو اور پنجابی بولی سمجھی جاتی ہے وہاں آپ کے کمپوزکئے ہو ئے گیت بہت مقبول عام ہیں۔ آپ بہت خوش اخلاق’ خوش مزاج اور ملنسارتھے جس کی وجہ سے زندگی کے ہر طبقہ سے تعلق رکھنے والی شخصیات آپ کو پسند کرتی تھیں۔بطور موسیقار اور میوزک کنسلٹنٹ ڈرامے کی تاریخ میں ایک ایسے ڈرامے کا میوزک کمپوز کیا تھا جو دنیائے موسیقی میں ایک منفرد حیثیت رکھتا ہے۔ اس ڈرامے کی موسیقی میں 47 راگوں کا استعمال کیا گیا ہے جو آج تک فن موسیقی کی دنیا میں نہیں ہوا۔ اس ڈرامے کا نام ”نو ٹنکی” تھا۔ اس کے علاوہ کئی فلموں اور ڈراموں کا میوزک بھی دیا۔ ریڈیو پاکستان لاہور میں کلاسکی موسیقی پر مبنی ”ماروا ٹھاٹھ کے تین راگ” ڈرامہ بنایا یہ اپنی نوعیت کا ایک بہترین میوزیکل ڈرامہ تھا۔آپ نے عرصہ 35 سال ریڈیو پاکستان کی نوکری کی اوراچانک علیل ہونے کی وجہ سے 6 مارچ 1999 کو بحیثیت سٹیشن ڈائریکٹر سکردو ریٹائر ہوئے۔کلاسیکل گائیک اور موسیقار کے طور پر پرائڈ آف پرفارمنس کے علاوہ ایوارڈ اور سر ٹیفکیٹ حاصل کرنے کے ساتھ مختلف اخباروں اور میگزین کے لئے کلاسیکی موسیقی پر مضامین اور کالم بھی تحریر کرتے رہے۔استاد تصدق علی خان نے اپنے بڑے بھائی استاد نزاکت علی خان کے ساتھ بحیثیت جوڑی افغانستان، قطر، دوحہ، ایران، شارجہ، کویت ور بھارت میں بھی پرفارم کیا۔ استاد تصدق علی خان کو اپنی غیر نصابی سرگرمیوں میں کبڈی، کرکٹ، بیڈمنٹن اورایتھلیٹک ریننگ بہت پسند تھی۔ جس کی وجہ سے وہ اپنی پوری زندگی میں بہت تندرست اور توانا رہے مگر زندگی کے آخری ایام میں شوگر، فالج اور بلڈ پریشر کے مرض میں مبتلا ہوگئے اور 23دسمبر 2013ء کو اس دنیا سے رخصت ہو کرمیانی صاحب کے قبرستان میں سپر د خاک ہوئے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button