لاہور، پاکستان کی پیس پاور سلب ہونے پر سابق کپتان وقار یونس بھی پریشان ہیں۔ماضی میں پاکستان کو ہمیشہ اسپیڈ اسٹارز کی خدمات میسر رہی ہیں، البتہ آسٹریلیا کیخلاف ٹیسٹ سیریز کے پہلے ٹیسٹ میں کوئی بولر بھی 140کلومیٹر فی گھنٹہ کی حد پار کرتا نہیں آیااس صورتحال پر پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے سابق کپتان وقار یونس نے کہا کہ آسٹریلیا میں سب پاکستانی فاسٹ بولرز کی کارکردگی کیلیے پْر جوش ہوتے تھے،اس بار ایسی کوئی بات نظر نہیں آرہی،میں میڈیم پیسرز، سلو میڈیم پیسرز اور آل راؤنڈرز دیکھ رہا ہوں، کوئی حقیقی فاسٹ بولر ہی نظر نہیں آ رہا۔انہوں نے کہا کہ اسٹیڈیمز میں شائقین پاکستانی فاسٹ بولرز کو 150کلومیٹر کی رفتار سے بولنگ کرتے دیکھنے کیلیے آتے تھے،اس بار مجھے تو ایسا کچھ دکھائی نہیں دیا، میری تشویش کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں بھی برق رفتار بولرز موجود نہیں، بعض انجرڈ ہیں مگر ماضی میں کبھی ایسی صورتحال ہوتی تو متبادل بولرز کی بھی کمی نہیں ہوتی تھی، بدقسمتی سے اب حالات مختلف ہیں۔وقار یونس نے کہا کہ میں یقینی طور پر نہیں بتا سکتا کہ شاہین شاہ آفریدی کا کیا مسئلہ ہے، کبھی وہ 145کی رفتار سے بولنگ کرتے ہوئے سوئنگ بھی حاصل کرنے میں کامیاب ہوتے تھے، اگر فٹ نہیں ہیں تو کھیل سے دوری اختیار کرکے بحالی کی کوشش کریں۔انہوں نے کہا کہ اگر اسی طرح کھیلتے رہے تو میڈیم پیسر بن کر رہ جائیں گے، تھوڑی بہت سوئنگ مل رہی ہے مگر اسپیڈ نہ ہوئی تو وکٹیں نہیں حاصل کرپائیں گے، وہ پرتھ ٹیسٹ میں مواقع سے فائدہ اٹھاکر میزبان ٹیم پر دباؤ بڑھاسکتے تھے مگر ایسا نہ ہوسکا،بولنگ کے ساتھ فیلڈنگ میں بھی کم سے کم غلطیاں کرنا ہوں گی۔
0 125 1 minute read