
افغانستان میں برسراقتدار طالبان رجیم میں اختلافات شدت اختیار کرگئے اور صوبہ بدخشاں میں سونے کی کانوں پر قبضے کیلئے آپس میں لڑ پڑے۔افغان میڈیا رپورٹس کے مطابق بدخشاں کے ضلع شہر بزرگ میں جھڑپیں طالبان رجیم کی جانب سے تعینات کان کنی کے شعبے کے سابق سربراہ عبدالرحمان عمار اور نئے تعینات ہونے والے سربراہ شفیق اللہ حافظی کے گروپوں کے درمیان جاری ہیں۔بدخشاں میں دونوں بااثرطالبان کمانڈر سمجھے جاتے ہیں۔رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ افغان رجیم میں مسلح افواج کے سربراہ فصیح الدین فطرت کی تنازع ختم کرنے اور فریقین کے درمیان مذاکرات کی کوششیں ناکام ہوگئیں۔رپورٹس کے مطابق جھڑپوں میں کئی طالبان جنگجو مارے گئے ہیں اور سابق طالبان کمانڈر عبدالرحمان عمار نے ساتھیوں کے ہمراہ پہاڑوں پر مورچے سنبھال رکھے ہیں جبکہ طالبان نے مرکز سے مزید فوجی دستے بدخشاں بھیج دیے تاکہ ’باغی‘ کمانڈر کو گرفتار کیا جائے۔بعض افغان میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ افغان طالبان کے سپریم لیڈر ملا ہیبت اللہ نے باغی کمانڈر عبد الرحمان عمار کو گرفتار کرکے قندھار لانے کا حکم دیا ہے تاہم اب تک افغان فورسز انہیں پکڑنے میں ناکام ہیں۔




