
صوبہ پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز نے پیپلزپارٹی کے مطالبے پر کہا ہے کہ میں کیوں معافی مانگوں؟ معافی وہ ترجمان مانگے جس نے آفت کے وقت پنجاب پر تنقید کی ، مریم نوازشریف کبھی معافی نہیں مانگے گی۔لاہور میں الیکٹرک بس پروجیکٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں مریم نواز کا کہنا تھاکہ لاہور میرا، نواز شریف اور شہباز شریف کا گھر ہے، لاہور میں جگہ جگہ نواز شریف کی محبت اور خدمت کے آثار نظر آتے ہیں، لوگ لاہور آتے ہیں تو کہتے ہیں دوسرے ملک میں آگئے، لوگ کہتے ہیں کہ پنجاب کی وزیراعلیٰ ہمیں دے دیں۔انہوں نے کہا کہ دسمبر تک لاہور میں مزید 70 بسیں آجائیں گی، شیخوپورہ، لاہور اور قصور ڈویژن میں ملا کر 500 بسیں بنتی ہیں۔ان کا کہنا تھاکہ 20 لاکھ لوگوں کو راشن کارڈ دیں گے ،تین ہزار روپے مہینہ ملے گا، 60ہزار خصوصی افراد کو کارڈ دیے ہیں ایک لاکھ تک پہنچائیں گے، اسموگ کے خاتمے کے لیے اقدامات کررہے ہیں، فضا کو صاف کررہے ہیں تاکہ عوام صاف ہوا میں سانس لے سکیں۔مریم نواز کا کہنا تھاکہ پنجاب کے دریا ابل پڑے تھے، 26 اضلاع ڈوبے ہوئے تھے، پنجاب حکومت نے 25لاکھ افراد کو سیلاب سے نکالا، سیلاب متاثرین کو مہمانوں کی طرح رکھا، 3 وقت کا کھانا دیا، سیلاب میں 250 افراد کو سانپ نے کاٹا ویکسین دے کر ان کی جان بچائی گئی۔وزیراعلیٰ پنجاب نے مزید کہاکہ جب حلف اٹھایا تھا پنجاب میں کھلے عام قتل، ڈکیتیاں اور ریپ ہوتے تھے، آج سی سی ڈی نے چند ماہ میں جرائم کو کنٹرول کرلیا، پنجاب کو خواتین کے لیے محفوظ صوبہ بنانا چاہتی ہوں، پنجاب کو محفوظ بنانا ہے تاکہ یہاں کے عوام سکون سے سو سکیں۔ان کا کہناتھاکہ پنجاب میں سیلاب آیا تو ایک صوبے کے لوگوں نے غلط تنقید کی زخموں پر نمک چھڑکا، جب کسی صوبے پر آفت آتی ہے تو ہم ان کا مدد کا کہتے ہیں، خیبرپختونخوا میں آفت آئی تو علی امین گنڈاپور کو فون کرکے پوچھا کہ کیا تعاون چاہیے؟ علی امین نے مجھ پر جملے کسے ہوئے ہیں لیکن خیبرپختونخوا کے عوام میرے بہن بھائی ہیں۔




