انتخاباتپاکستانتازہ ترین

آبادیوں کو پانی کے راستوں سے ہٹا کر دوسرے مقامات پر نئی بستیاں آباد کریں گے: علی امین کا اعلان

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے سیلاب متاثرین کے لیےگھر بنانے اور آبادیوں کو پانی کے راستوں سے ہٹا کر دوسرے مقامات پر نئی بستیاں آباد کرنے کا اعلان کردیا۔ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے سوات میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا جائزہ لینے کے بعد میڈیا سےگفتگو میں کہاکہ جس کا جتنا نقصان ہوا ہے حکومت دے گی، سیلاب سے آنے والی تباہی کا 100 فیصد مقابلہ کریں گے۔انہوں نےکہاکہ وزیراعظم اور تمام وزرائے اعلیٰ نے رابطہ کرکے تعاون کی پیش کش کی ہے اور وفاقی حکومت ہمارے لیے کچھ کرکے احسان نہیں کرے گی، یہ وفاق کی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہا کہ فوج بھی امدادی کارروائیوں میں تعاون کر رہی ہے اور فوج کی جانب سے انہيں مزید 2 ہیلی کاپٹرز دیے گئے ہیں۔علی امین گنڈاپور نےکہا کہ سرکاری املاک کو پہنچنے والے نقصانات کا بھی ازالہ کرنا ہے لیکن سب سے پہلے عوام کے مالی نقصان کا ازالہ کیا جائے گا، تباہ گھروں کو دوبارہ تعمیر کریں گے اور آبادیوں کو پانی کے راستوں سے ہٹا کر دوسرے مقامات پر نئی بستیاں آباد کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ برسوں سے لوگ پانی کے قدرتی راستوں پر گھر اور دکانیں بنا رہے ہیں، وقت کے ساتھ ندی نالوں کی صفائی نہیں کی گئی، جب پانی کو جگہ نہیں ملتا تو وہ باہر نکل کر زیادہ نقصان کرتا ہے۔وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے تجاوزارت سے متعلق بات کرتے ہوئےکہاکہ بونیر میں بیچ و بیچ ایسی مارکیٹ تھی جس کے ہٹانے پر عدالت سے اسٹے آرڈر آگیا، اگر بونیر میں وہ مارکیٹ ہٹادی جاتی تو شاید اتنا بڑا نقصان نہیں ہوتا اور جب وارننگ دیتے ہیں کہ آپ یہاں سے ہٹ جاؤ تو وقت پر نہیں ہٹتے اور عدالت چلے جاتے ہیں۔انہوں نے سوال کیا کہ تجاوزات قائم کرکے کیا آپ رزق حلال کمارہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ قبضوں سےگریز کریں، جنہوں نے تجاوزات قائم کی ہیں، انہیں سزائیں بھی دیں گے لیکن یہ کوئی مستقل حل نہیں۔دوسری جانب سیدو شریف میں سیلاب متاثرین نے وزیراعلیٰ کے دورے کے پیش نظر احتجاج کرتے ہوئے سیدو شریف روڈ بند کردیا، انہوں نے مؤقف اپنایاکہ حکومتی امداد تیسرے روز بھی ان تک نہیں پہنچی۔یاد رہےکہ حالیہ بارشوں، بادل پھٹنے کے واقعات اور سیلابی ریلوں کے باعث اب تک خیبر پختونخوا میں 328 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔خیبر پختونخوا کے سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں بونیر سرفہرست ہے جہاں بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا، 200 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ درجنوں زخمی ہیں۔ کئی مکانات تباہ ہو گئے جبکہ مال مویشی بھی سیلابی ریلوں کی نذر ہو گئے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button