اہم خبرپاکستانتازہ ترینجرائم

طالبان حکومت تسلیم کرنے سے متعلق خبریں قیاس آرائی پر مبنی ہیں، ترجمان دفتر خارجہ

اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہےکہ طالبان حکومت کو تسلیم کرنے سے متعلق خبریں قیاس آرائی پر مبنی ہیں، افغانستان میں موجود دہشت گردوں کی پناہ گاہیں مستقل تشویش کا باعث ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ پاکستان اور افغان وزارت خارجہ کے درمیان دورے کی تاریخوں پر مشاورت جاری ہے، افغان وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان کی تیاری ہو رہی ہے، طالبان حکومت تسلیم کرنے سے متعلق خبریں قیاس آرائی پر مبنی ہیں۔ افغانستان میں موجود دہشت گردوں کی پناہ گاہیں مستقل تشویش کا باعث ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ رجسٹرڈ افغان پناہ گزینوں کی واپسی کی ڈیڈ لائن 30 جون کو مکمل ہو چکی ہے، پناہ گزینوں کی واپسی کی ڈیڈ لائن میں توسیع کے لیے حکومت کو تجاویز دی ہیں، فیصلہ ہونا باقی ہے، توسیع یا پابندی سے متعلق فیصلہ وزارت داخلہ اور ریاستی ادارے کریں گے۔ترجمان نے بتایا کہ پاکستان کے وزیر داخلہ کا دورہ افغانستان انتہائی اہم تھا، دورے میں افغان ہم منصب سے سکیورٹی اور انسداد دہشت گردی پر تفصیلی بات چیت ہوئی، ٹی ٹی پی اور دیگر دہشت گردوں کی حوالگی کا معاملہ زیر غور آیا، افغان قیادت نے پاکستانی خدشات پر مثبت رویہ دکھایا ہے، پاکستان اور افغانستان کے درمیان سکیورٹی پر تکنیکی بات چیت جاری ہے، دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کا رجحان واضح ہے، مثبت سفارتی رجحان کو مزید مستحکم کرنے کے لیے دونوں ممالک کوشاں ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ تعلقات کو پاکستان کثیر الجہتی اور عوامی رابطوں پر مبنی سمجھتا ہے، پاکستان ایران جوہری مذاکرات میں سفارتکاری کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے، جوہری معاہدے کا حل سفارتی سطح پر ہونا چاہیے، پاکستان اور ایران کے درمیان اعلیٰ سطح کے دوروں پر مشاورت جاری ہے، ایرانی صدر کے دورے کی تاریخ 26 جولائی دونوں ممالک کے درمیان طے نہیں ہوئی تھی، 26 جولائی کی تاریخ محض قیاس آرائی پر مبنی تھی، دونوں ممالک جلد ایرانی صدر کے دورے کی متفقہ تاریخ کا اعلان کریں گے۔ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسائل کا حل صرف مذاکرات سے ممکن ہے، ہم اپنی دفاعی صلاحیتوں پر مکمل اعتماد رکھتے ہیں،کسی بھی جارحیت کی صورت میں پاکستان بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے، پاکستان مسئلہ کشمیر سمیت تمام امور پر بھارت سے بامعنی مذاکرات کے لیے تیار ہے، بھارت کی تاخیری حکمت عملی مسئلے کے حل میں رکاوٹ ہے، وزیراعظم پاکستان نے مذاکرات کے لیے آمادگی واضح طور پر ظاہر کی ہے، امریکا کی ثالثی کی کوئی رسمی تجویز یا مقام تاحال موصول نہیں ہوا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار اعلیٰ سطح کے دورے پر امریکا میں ہیں، اسحاق ڈار نے یو این سلامتی کونسل میں غزہ اور فلسطین کے معاملے پر بات کی، نائب وزیراعظم نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر کھلی بحث میں بھی شرکت کی، اسحاق ڈار کی امریکی وزیرخارجہ سے ملاقات میں دوطرفہ، علاقائی اور عالمی امور پر بات ہوگی، پاکستان اور بھارت سے متعلق امور اور سیز فائر کا معاملہ بھی زیر غور آئے گا، امریکا سمیت دوست ممالک کے مثبت کردار کو سراہتے ہیں، بھارت اس صورتحال کو کس طرح دیکھتا ہے، اس پر تبصرہ نہیں کرسکتا، بھارتی مؤقف حقیقت سے نظریں چرا رہا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button