
پشاور: دریائے سوات میں ریسکیو 1122 کے ریسپانس سے متعلق سی سی ٹی فوٹیج جیو نیوز نے حاصل کرلی۔ذرائع کے مطابق واقعے کے 19 منٹ بعد ریسکیو 1122 کی میڈیکل ایمبولینس پہنچی،جس میں صرف میڈیکل ٹیم تھی، 19 منٹ بعد پہنچی ٹیم کے پاس دریائےسوات میں پھنسےافراد کو نکالنےکا سامان ہی موجود نہیں تھا۔فوٹیج میں ایمبولینس کے ساتھ واٹر وہیکلز،کشتیاں اور دیگر متعلقہ آلات نظر نہیں آئے، متاثرہ خاندان پانی میں 9 بجکر47 منٹ پرپھنسا، 1122 ایمبولینس 10 بج کر7 منٹ پر پہنچی۔ریسکیو 1122 حکام نے مؤقف دیا کہ کوئی بھی واقعہ ہو تو سب سے پہلےمیڈیکل ایمبولینس پہنچتی ہے، ریسکیو ڈیزاسٹر ٹیم اورغوطہ خور بھی کچھ وقت بعد پہنچ گئےتھے۔دوسری جانب غم سے نڈھال لواحقین کا کہنا ہے کہ ریسکیو ادارے ڈیڑھ گھنٹے بعد آئے ، ان کے پیارے ٹیلے پر پھنسے رہے ، ان کی آنکھوں کے سامنے بپھرا ریلا لوگوں کو بہا لے گیا۔خیبر پختونخوا حکومت نے ڈپٹی کمشنر سوات سمیت کئی افسران کو معطل کردیا ہے، وزیراعلیٰ نے واقعے کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی بنائی ہے۔خیال رہے کہ 27 جون کو دریائے سوات میں طغیانی کے باعث 17 سیاح ڈوب گئے تھے جن میں سے 4 افراد کو بچالیا گیا تھا اور 12 لاشیں اب تک نکالی جاچکی ہیں، اب بھی ایک کی تلاش جاری ہے۔عینی شاہدین کے مطابق صبح ناشتے کے بعد سیاحوں نے تصویریں لینے کے لیے دریا کے خشک حصے کا رخ کیا، اچانک بے رحم موجوں نے گھیر لیا ، لوگ جان بچانے کے لیے ٹیلے پر چڑھ گئے، مدد کے لیے پکارتے رہے لیکن دریا کا بہاؤ اتنا تیز تھا کہ کوئی اس کے سامنے ٹھہر نہ سکا۔