
اسلام آباد(نیوزڈیسک)ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کو جلسے کی جو اجازت دی گئی ہے وہ مشروط ہے، خلاف ورزی ہوئی تو جلسے جلوس سے متعلق قانون کا اطلاق ہوگا۔ایک بیان میں ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان میمن کا کہنا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی ہوئی تو جلسے جلوس سے متعلق گزٹ نوٹیفکیشن کا اطلاق ہوجائیگا اور جلسے کا اجازت نامہ منسوخ کردیا جائیگا، اجازت نامہ منسوخ ہونے پر جلسہ نہیں کیا جاسکے گا۔ ڈپٹی کمشنر اسلام آبادکا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے ارکان نے اگر طے شدہ نکات کی خلاف ورزی کی تو ان پر سزا کا اطلاق ہوگا، اگر جلسے کے اوقات کی پابندی نہ کی گئی تو جلسے جلوس سے متعلق قانون کا اطلاق ہوگا، جلسہ دیے گئے وقت کے مطابق ختم کرنا ہوگا۔ ڈپٹی کمشنر کا مزید کہنا تھا کہ روٹ کی خلاف ورزی پر ایکشن لیا جائیگا، جلسے کی دی گئی اجازت مشروط ہے،کوئی پاکستان مخالف نعرہ جلسے میں نہیں لگیگا، جلسیکا وقت 4 سے7 بجے تک ہوگا، جو لوگ اسٹیج پر ہوں گے ان کی لسٹ بھی فراہم کی جائے گی۔واضح رہے کہ گزشتہ روز ضلعی انتظامیہ نے اسلام آباد جلسے کے لیے تحریک انصاف کو این او سی جاری کیا تھا۔این او سی میں شرط رکھی گئی کہ جلسے کے شرکا اسلام آباد کے شہریوں کے بنیادی حقوق کو متاثر نہیں کریں گے، کسی بھی سڑک کو بلاک نہیں کیا جائے گا، جلسہ 4 بجے شروع ہو کر 7 بجے ختم ہوجائے گا، جلسے کے منتظم اختتام پر شرکا کو منتشر کرنے کے پابند ہوں گے۔بل کے مطابق اسلام آباد کے موضع سنگجانی یاکسی بھی ایسے علاقے میں جلسہ جلوس کیا جا سکے گا جہاں حکومت اجازت دے گی، حکومتی اجازت کے بغیر کے جلسہ جلوس کرنے یا اس میں شامل ہونے والوں کو تین سال تک جیل میں ڈالا جاسکے گا۔بل میں کہا گیا ہے کہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے پاس جلسے پر پابندی کا اختیار ہوگا۔ مجسٹریٹ پولیس اسٹیشن کے انچارج آفیسر کو مظاہرین کو منتشر کرنے کی ہدایت دے سکتا ہے ۔ غیر قانونی جلسے میں شریک افراد کو گرفتار اور حراست میں لیا جاسکتا ہے، ایسے افراد کو 10سال تک قید کی سزا ہوسکتی ہے۔