کراچی(بیورورپورٹ)سندھ اسمبلی نے انسداد منشیات سے متعلق مسودہ قانون اتفاق رائے سے منظور کر لیا جس میں منشیات کے استعمال، تیاری، ترسیل اور فروخت کو ناقابل ضمانت جرم قرار دیا گیا ہے۔انسداد منشیات کے قانون کا مسودہ قائمہ کمیٹی کی ترامیم کے ساتھ منظور کیا گیا ہے۔نئے قانون کے تحت تعلیمی اداروں اور اطراف میں نشہ آور اشیا کی فروخت اور استعمال پر انتہائی سزا ہوگی جبکہ منشیات کی اطلاع پر ایکسائز پولیس کسی بھی عمارت میں چھاپہ مار سکے گی۔منشیات کی ترسیل میں پکڑی جانے والی گاڑی مقررہ مدت کے بعد قابل استعمال ہو گی جبکہ منشیات کی روک تھام کے لیے ایکسائز تھانوں کی تعداد بڑھائی جائے گی۔نئے قانون کے تحت سینتھٹک اور دیگر نشہ آور اشیا پر جرمانہ کم از کم 50 ہزار روپے ہوگا جبکہ منشیات کے پیسے سے بنائی گئی جائیداد اور اشیا بھی ضبط کی جائیں گی۔انسداد منشیات کے کیسز کی سماعت خصوصی عدالت میں ہوگی جو کہ 6 ماہ میں کیسز کا فیصلہ کرنے کی پابند ہو گی، منشیات کی کاشت، تیاری، ترسیل اور فروخت پر 3 سال سے عمر قید تک سزا ہوگی۔انسداد منشیات کے لیے ایکسائز پولیس انویسٹی گیشن کرے گی لیکن پولیس غلط کیس درج کرے تو تین سال سزا ہو گی، پولیس، ایکسائز پولیس کیس کا اندراج کرے گی۔واضح رہے کہ 18 ویں ترمیم کے بعد پہلی مرتبہ سندھ حکومت نے انسداد منشیات کا صوبائی قانون بنایا ہے۔سینئر وزیر اطلاعات شرجیل میمن کا اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ منشیات میں ملوث کتنا بااثر کیوں نہ ہو بچ نہیں سکے گا، نئے قانون کے بعد انسداد منشیات کی مزید مثر کارروائیاں ہوں گی۔
0 498 1 minute read