تازہ ترینصحت

بائی پاس کے نتائج میں بہتری لانے والی تھری ڈی رگیں

ایڈنبرا: سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ انسان کی خون کی رگوں کی خصوصیات رکھنے والی تھری ڈی پرنٹڈ خون کی رگیں قلبی بیماریوں کے علاج کو بدل سکتی ہیں۔
یونیورسٹی آف ایڈنبرا کی رہنمائی میں کام کرنے والی محققین کی ٹیم نے پانی پر مبنی جیل سے تھری ڈی پرنٹر استعمال کرتے ہوئے یہ مصنوعی رگ بنائی۔
بعد ازاں انہوں نے اس کو الیکٹرواسپننگ نامی عمل سے گزارا(جو باریک نینو فائبرز کو کھینچنے کے لیے ہائی والٹیج کا استعمال کرتا ہے)اور نالی پر بائیو ڈیگریڈ ایبل پولیسٹر سالموں کی پرت چڑھائی۔
ٹیم کا کہنا تھا کہ لچکدار، جیل جیسی نالیاں، جو قدرتی رگوں جتنی مضبوط ہوتی ہیں اور باآسانی جسم کا حصہ بن جاتی ہے انسانی اور سائنتھیٹک رگوں کی جگہ لے سکتی ہیں جو بائی پاس آپریشن میں فی الوقت خون کے بہا کو دوسرا رستہ دینے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔
محققین کیمطابق یہ رگیں انسانی رگوں کے ہٹائے جانے سے جڑے زخم، تکلیف اور انفیکشنز کو کم کر سکتی ہیں۔
ٹیم کا کہنا تھا کہ یہ نالیاں(جو کہ 1 ملی میٹر اور 40 ملی میٹر قطر کے درمیان بنائی جا سکتی ہیں) چھوٹے سائنتھیٹک گرافٹ کی ناکامی کو کم کر سکتی ہیں جن کا جسم کا حصہ بننا مشکل ہو سکتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button