اسلام آباد: لاہور ہائیکورٹ نے ٹیکس ریفنڈ کیس میں ایف آئی اے کو ایف بی آر افسران کے خلاف انکوائری سے روک دیا۔
تفصیلات کے مطابق ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کو نوٹس جاری کردیا ہے اور ایف آئی اے سے اس کیس میں 13 اگست کو تحریری جواب جمع کروانے کی ہدایت کردی ہے۔
واضح رہے کہ ایف بی آر افسران پر ٹیکس ریفنڈز کیس میں پیسے لینے کا الزام ہے۔ ٹیکس ریفنڈ میں حصہ نہ ملنے پر ایف بی آر افسران کی آپس میں ہونے والی لڑائی کا معاملہ چیرمین ایف بی س تک پہنچنے پر ایف بی ار نے 30 مئی 2024کو 4 افسران کو او ایس ڈی کر دیا تھا اور معاملے کی انٹرنل انکوائری بھی شروع کردی تھی لیکن اس بارے کوئی پیشرفت سامنے نہ آسکی۔
اس دوران فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)حکام کی مبینہ بدعنوانی، کک بیکس، رشوت ستانی اور بڑی ٹیکس دہندگان کمپنیوں کے لیے غیر قانونی ٹیکس ریفنڈ کی منظوری کے حوالے سے جاری تحقیقات میں ایف آئی اے نے کرپشن انکوائری میں ایف بی آر ممبر آپریشنز کو طلب کیا تھا۔
فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے ممبر آپریشنز میر بادشاہ خان وزیر کو مبینہ بدعنوانی، کک بیکس، رشوت ستانی اور بڑی ٹیکس دہندگان کمپنیوں کے لیے غیر قانونی ٹیکس ریفنڈ کی منظوری کے حوالے سے جاری تحقیقات کے سلسلے میں طلب کیا تھا۔
اس سلسلے میں جاری کیے گئے نوٹس میں کہا گیا تھا کہ میر بادشاہ خان وزیر اور دیگر عہدیداروں کو 26 جولائی 2024 کو پیش ہونا اور متعلقہ دستاویزات اور ثبوت فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
نوٹس میں کہا گیا تھاکہ انکوائری گزشتہ پانچ سالوں میں لارج ٹیکس پیئر آفس (ایل ٹی او) لاہور میں اہلکاروں کی غیر قانونی سرگرمیوں پر مرکوز ہے، چیئرمین ایف بی آر کے قریبی ساتھی میر بادشاہ خان وزیر نے ایف آئی اے کو اپنا جواب جمع کرا دیا ہے۔ان لینڈ ریونیو کے چار سینئر عہدیداروں کو پہلے لاکھوں روپے کے ٹیکس ریفنڈ اسکینڈل میں ملوث ہونے پر معطل کیا گیا تھا۔
یہ سمن ایف بی آر کے اندر بدعنوانی سے نمٹنے کے لیے ایف آئی اے کی وسیع تر کوششوں کا حصہ ہے، اس انکوائری پر ایف بی آر نے ایف آئی اے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس پرلاہور ہائیکورٹ نے ٹیکس ریفنڈ کیس میں ایف آئی اے کو ایف بی آر افسران کے خلاف انکوائری سے روک دیا ہے اور ایف آئی سے 13 اگست کو تحریری جواب طلب کرلیا ہے۔
0 25 2 minutes read