
اسلام آباد ہائی کورٹ نے توہین عدالت کیس میں ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن کی غیر مشروط معافی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں بیرون ملک جانے سے روک دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے ڈی سی اسلام آباد کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی جس میں ڈی سی اسلام آباد عرفان نواز میمن عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت جسٹس بابر ستار نے ڈی سی اسلام آباد سے کہا کہ کیا آپ سمجھتے ہیں یہ مذاق ہے، آپ کے خلاف توہین عدالت چل رہی ہے، آپ نے 970 دن کے لیے 69 ایم پی او کے احکامات جاری کیے، کیا آپ کے بچے نہیں تھے؟ ان کی عمر نہیں تھی؟
عدالت نے کہا کہ ہم نے شوکاز نوٹس جاری کیا ہے، پیر تک جواب دیں، یہ کیس کل مکمل ہونا تھا، آپ کی وجہ سے ایسا نہیں ہوسکا، میمن صاحب، کیا آپ کو عدالت کے حکم کا علم نہیں تھا؟ اس پر ڈی سی اسلام آباد نے موقف اختیار کیا کہ اس کیس کی 18 سماعتیں ہوئیں، میں کسی بھی سماعت میں غیر حاضر نہیں رہا، عدالتی حکم کے خلاف جانے کا سوچ بھی نہیں سکتا، خود کو اس عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑتا ہوں۔
سماعت کے دوران ڈی سی اسلام آباد کے وکیل راجہ رضوان عباسی نے عدالت سے استدعا کی کہ آپ ناراض ہیں، کچھ دیر بعد اس کیس کی سماعت کریں۔ اس پر جسٹس بابر نے کہا کہ کیا اب آپ بنچ بنیں گے؟
اس دوران ایس ایس پی آپریشنز اسلام آباد جمیل ظفر بھی عدالت میں پیش ہوئے، عدالت کے استفسار پر ایس ایس پی آپریشنز جمیل ظفر نے مؤقف اختیار کیا کہ ہماری توجہ قیادت پر ہے، جس پر جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ اگر کوئی شخص پہلے ہی جیل میں ہے تو پھر کیا ہے؟ تم اس کا کیا کرو گے؟ دوبارہ جیل میں ڈالیں گے؟
ایس ایس پی جمیل ظفر نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔