جوڈیشل کمیشن نے جسٹس ریٹائرڈ سردار طارق مسعود اور جسٹس ریٹائرڈ مظہر عالم میاں خیل کو سپریم کورٹ میں ایڈہاک جج تعینات کرنے کی سفارش کردی۔
ذرائع نے بتایا کہ جسٹس منیب اختر نے جسٹس سردار طارق مسعود کی بطور ایڈہاک جج تعیناتی پر اختلاف کیا، تاہم جوڈیشل کمیشن نے جسٹس سردار طارق مسعود کے نام کی منظوری 8:1 کے تناسب سے دی۔اسی طرح جسٹس ریٹائرڈ مظہر عالم میاں خیل کے نام کی منظوری 6:3 کے تناسب سے دی گئی۔
ذرائع نے بتایا کہ جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس یحیی آفریدی کی جانب سے جسٹس ریٹائرڈ مظہر عالم میاں خیل کی تعیناتی کی مخالفت کی گئی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ایڈہاک ججز کی تقرری کے لیے 4 ریٹائرڈ ججز کے نام تجویز کیے ہیں، ان ججز میں جسٹس ریٹائرڈ مشیر عالم، جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر، جسٹس ریٹائرڈ مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس ریٹائرڈ طارق مسعود کے نام شامل کیے گئے۔
تاہم 16 جولائی کو سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس مشیر عالم نے ایڈہاک جج بننے سے معذرت کرلی تھی، اور اپنے فیصلے سے جوڈیشل کمیشن کو خط لکھ کر آگاہ کردیا۔
اس کے بعد 18 جولائی کو جسٹس (ر) مقبول باقر نے بھی ایڈہاک جج بننے سے معذرت کرلی تھی، سابق نگران وزیراعلی سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر کا کہنا تھا کہ ذاتی مصروفیات کی وجہ سے ایڈہاک جج کا عہدہ قبول نہیں کرسکتا۔ان کا کہنا تھا کہ ایڈہاک جج بننا قانونی عمل ہے، اس میں کوئی عیب نہیں۔
آج جسٹس (ر) مظہر عالم میاں خیل نے بھی ایڈہاک جج کی ذمہ داری لینے سے معذرت کر لی تھی۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے گزشتہ روز کہا تھا کہ ایڈہاک ججز تعینات ہونے چاہئیں، ایڈہاک ججز کی تعیناتی کی آئین اجازت دیتا ہے اور ان کی تقرری چیف جسٹس نے نہیں بلکہ جوڈیشل کمیشن نے کرنی ہے۔
0 24 1 minute read