انٹرٹینمنٹ

میشا شفیع نے ‘می ٹو‘ کیس کو دلجیت دوسانجھ سے جوڑ دیا

پاکستانی گلوکارہ ‘میشا شفیع‘ نے می ٹو موومنٹ کے تحت چلنے والے اپنے اور علی ظفر کے کیس کو گلوبل سُپر اسٹار ‘دلجیت دوسانجھ‘ سے جوڑ دیا۔

میشا شفیع کی جانب سے دلجیت دوسانجھ کے گلوبل ہِٹ کانسرٹ ‘دلومیناتی‘ میں شرکت کے دوران فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر جاری اپنی اسٹوری میں یہ اہم انکشاف کیا گیا۔

گلوکارہ کی جانب سے دلجیت دوسانجھ کے کانسرٹ میں شرکت کے دوران گلوکار کی جانب سے گائے جانے والے مشہور گانے ‘کیس‘ کی ایک ویڈیو کلپ شیئر کرتے ہوئے لکھا گیا کہ یہ گانا دلجیت نے میرے لیے گایا ہے۔

فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر جاری اسٹوری میں میشا نے دلجیت کے گانے کیس کے بول لکھتے ہوئے کہا کہ ‘متراں (دوستوں) تے کیس چلدا، کیس چلدا‘ لو جی دلجیت نے یہ گانا میرے لیے گایا‘۔

میشا شفیع کی جانب سے اسٹوری لگاتے ہوئے مبینہ طور پر اپنے اور علی ظفر کے ہراسمنٹ کیس کی جانب اشارہ کیا گیا۔

گلوکارہ کی جانب سے جاری اسٹوری پر سوشل میڈیا صارفین میشا سے کافی نالاں نظر آئے۔ صارفین کا کہنا تھا کہ ‘اگر اداکارہ اتنے فخر سے کہہ رہی ہیں کہ ان پر کیس چل رہا ہے تو انہوں نے کورٹ میں علی ظفر کا سامنا کیوں نہیں کیا؟‘۔

می ٹو کیس ہے کیا؟
گلوکار و اداکار علی ظفر اور میشا شفیع کے مابین گرما گرمی سال 2018 میں ‘می ٹو مومنٹ‘ کے دوران خواتین کی جانب سے ہراسمنٹ کے معاملے پر جاری ایکس پوسٹ پر سنسنی خیر انکشافات کے دوران اس وقت ہوئی جب میشا نے علی پر ہراساں کیے جانے کا الزام عائد کیا۔

علی ظفر کے ساتھ قانونی جنگ کا آغاز اس وقت ہوا جب میشا شفیع نے ایک ایکس پوسٹ کے ذریعے گلوکار و اداکار علی ظفر پر ہراسمنٹ کا الزام عائد کرکے کیا تھا۔

اپنی پوسٹ میں گلوکارہ کا کہنا تھا کہ ‘ہراسمنٹ پر کھل کر بات کرنا آسان نہیں ہے لیکن اب چپ رہنا اور بھی زیادہ مشکل ہے کیونکہ میرا ضمیر مجھے اب مزید چپ رہنے کی اجازت نہیں دیتا‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ‘ میری ہی انڈسٹری میں میرے ساتھ کام کرنے والے ایک ساتھی ‘علی ظفر‘ نے مجھے ایک سے زائد مرتبہ جنسی طور پر ہراساں کیا ہے اوریہ سب تب ہوا جب انڈسٹری میں نئی تھی‘۔

عدالت تک لے کر جاؤں گا، علی ظفر کا ردِ عمل
میشا شفیع کے الزام کا ردعمل دیتے ہوئے گلوکار و اداکار ‘علی ظفر ‘کی جانب سےاپنی ایکس پوسٹ پر شدید ردِعمل دیا گیا۔

ایکس پوسٹ کے ذریعے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے علی ظفر نے گلوکارہ کی جانب سے عائد ہرامسنٹ کےالزام کی سخت الفاظوں میں تردید کی۔

اپنی پوسٹ میں علی ظفر کا کہنا تھا کہ ’میں ’می ٹو‘ نامی عالمی تحریک سے واقف بھی ہوں اور اس کی حمایت بھی کرتا ہوں لیکن میں ایک بیٹی اور بیٹے کا باپ ہوں میں ایک بیوی کا شوہر اور ایک ماں کا بیٹا بھی ہوں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ‘میں میشاشفیع کے تمام الزامات کی مکمل طور پر تردید کرتا ہوں۔ میرا ارادہ اس معاملے کو عدالت میں لے جا کر اس سے سنجیدگی سے نمٹنا ہے نہ کہ یہاں سوشل میڈیا پر الزام تراشی کرکے۔ میں میشا کو عدالت تک لے کر جاؤں کا اور مجھے یقین ہے کہ فتح سچ کی ہوگی۔‘

علی ظفر اور میشا کے مابین قانونی جنگ
‘می ٹو مہم‘ کے تحت الزام عائد کرنے کے ردِ عمل میں میشا شفیع پر 100 کروڑ روپے کا ‘ہتکِ عزت‘ کا پہلا مقدمہ علی ظفر کی جانب سے دائر کیا گیا۔

علی ظفر نے جون 2018 میں لاہور کی سیشن عدالت میں میشا کے خلاف ہتک عزت آرڈیننس 2002 کے تحت دعویٰ دائر کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ میشا شفیع کی جانب سے دائر جھوٹے الزامات کے ذریعے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچاہے‘۔

علی ظفر کی جانب سے دائر مقدمے کا ردِعمل دیتے ہوئے میشا شفیع نے بھی گلوکار پر ہراساں کیے جانے کے حوالے سے صوبائی محتسب کے پاس شکایت درج کروائیں جسے محتسب کی جانب سے مسترد کر دیا گیا تھا۔

جس کے بعد دوبارہ گلوکارہ نے علی ظفر کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں ہراسمنٹ کا مقدمہ دائر کیا گیا تھا لیکن ٹیکنیکل بنیادوں پر اس دعوے کو پھر سے مسترد کر دیا گیا تھا۔

تاہم سال 2021 میں سپریم کورٹ نے اس بات کا تعین کرنے کے لئے ان کے کیس کی سماعت کرنے پر رضامندی ظاہر کی کہ علی ظفر کیخلاف الزامات کام کی جگہ پر خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف تحفظ ایکٹ 2010 کے تحت آتے ہیں یا نہیں۔

کیس کہاں تک پہنچا؟
میشا شفیع کی جانب سے دائر کیس کی سماعت میں گلوکارہ کی جانب سے طبیعت کی ناسازی کا عذر پیش کرتے ہوئے عدالت حاضر ہونے سے معذرت کی گئی۔

میشا کے و کلاء کی جانب سے صحت کے مسائل کے درپیش ایڈیشنل سیشن جج خان محمود نے دو صفحات پر مشتمل تحریری حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ طبیعت کی ناسازی کے باعث میشا شفیع ایک بار پھر جرح کےلیے پیش نہیں ہوئی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button