پاکستانتازہ ترین

دہشت گردی کے مسائل دورہ افغانستان یا چائے کا کپ پینے سے حل نہیں ہوتے، بلاول بھٹو

پشاور: چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اتنے ممالک اور فوج کو افغانستان میں شکست ہوئی، دورہ افغانستان سے مسائل حل نہیں ہوتے نہ چائے کا کپ پینے سے، افغانستان اور پاکستان کے مسائل کا حل نکالنا چاہیے افغانستان کے سارے مسائل ان کے کنٹرول میں نہیں۔
بلاول بھٹو زرداری پشاور پہنچے جہاں گورنر خیبر پختون خوا نے ان کا استقبال کیا۔ بعدازاں انہوں ںے ارکان اسمبلی، پشاور پریس کلب کی کابینہ، اور مختلف شخصیات سے ملاقاتیں کیں۔ انہوں نے کہا کہ خواہش ہے کہ پریس کلب کا دورہ کروں، سندھ میں پیپلز پارٹی نے ترقیاتی کام کیے، دوسرے صوبوں کے صحافی آکر دیکھیں پیپلزپارٹی نے سندھ میں کیا کام کیے، ہم غربت کا مقابلہ کررہے ہیں ہم نے بلاسود قرضے دیے، سندھ میں عورتوں کے لیے قرضے دیے، سیلاب سے گھروں کو نقصان پہنچا اسے تعمیر کیا جارہا ہے، سیلاب سے متاثرہ گھروں کو مالکانہ حقوق دیں گے۔
بعدازاں گورنر ہاوس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ مثبت سیاست کی گالم گلوچ کی سیاست پریقین نہیں رکھتے خیبرپختونخوا میں گالم گلوچ کی سیاست ہے نفرت اور انائوں کی سیاست ہے پیپلز پارٹی خیبرپختونخوا میں تنظیم نو کرنا چاہتی ہے ہم اس صوبے میں نفرت کی سیاست کا مقابلہ مثبت سیاست سے کریں گے۔
بلاول نے کہا کہ اس صوبے میں امن و امان کے بڑے مسائل ہیں یہاں بڑی قربانیوں سے امن قائم ہو اتھا، ہم نے عوامی سپورٹ اور فورسز کی بہادری سے دہشت گردوں کو شکست دی، پختونخوا سے بلوچستان تک دہشت گردتنظیمیں سراٹھا رہی ہیں، ہم وزیراعظم کی اے پی سی میں اپنے موقف کے ساتھ شرکت کریں گے ہم مل کر مسائل کا مقابلہ کریں گیہم ہمیشہ عوام کے ساتھ اور فوج کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے ووٹوں کی وجہ سے یہ حکومت کھڑی ہے ہم سے بجٹ سے پہلے بات ہونی چاہیے تھی، وزیراعظم اور ان کی ٹیم نے ہمارے تحفظات اور ایشوز حل کریں گے، اگلے بجٹ میں پیپلز پارٹی سے پہلے مشاورت کی جائے گی۔
افغانستان کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ اتنے ممالک اور فوج کو افغانستان میں شکست ہوئی، دورہ افغانستان سے مسائل حل نہیں ہوتے نہ چائے کا کپ پینے سے، میں نے بطور وزیر خارجہ اپنا کردارادا کیا چین، پاکستان اور افغانستان کے مذاکرات کرائے تھے، افغانستان اور پاکستان کے مسائل کا حل نکالنا چاہیے افغانستان کے سارے مسائل ان کے کنٹرول میں نہیں۔
پیپلز پارٹی کے سوا کون دہشت گردی کے بارے میں پوچھتا ہے؟ ہمارے مطالبے پر جنرل(ر) باجوہ اور فیض حمید نے پارلیمان کو بریفنگ دی تھی، اے پی سی کے منتظرہیں تاکہ حقائق کی بنیاد پر اپنا موقف سامنے رکھیں، ہم حکومت کے ہر فیصلے پر نہ تو تنقید کرتے ہیں نہ تعریف۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی میں صف اول کا کردار پختونخوا حکومت کا ہے، اگر پختونخوا کی حکومت 15سال سے دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کے بجائے ان کی سہولت کار بن جائے گی، اگر یہاں کے وزیر، وزیر اعلی، اسپیکر اور عہدیدار یہ مانتے ہیں کہ ہم دہشت گرد تنظیموں کو پیسے دیتے ہیں، اگر ان کی حکومت کے بجٹ سے براہ راست اس طرح کی تنظیموں کو فنڈ ملیں گے تو ہم ان کا کس طریقے سے ان کا مقابلہ کریں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button