دنیا بھر میں ذیابیطس ٹائپ 2 کا مرض وبا کی طرح پھیل رہا ہے اور اب اس کی ایک بڑی وجہ دریافت ہوئی ہے۔آدھی رات کو کمرہ روشن کرنے کے لیے جلائے جانے والے بلب یا اسمارٹ فون سے خارج ہونے والی روشنی جسم کی اندرونی گھڑی کے افعال متاثر کرتی ہے۔آدھی رات کے وقت مصنوعی روشنی کی زد میں رہنے والے افراد میں ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
یہ بات آسٹریلیا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔موناش یونیورسٹی کی تحقیق میں 40 سے 69 سال کی عمر کے افراد کو شامل کیا گیا تھا۔
افراد کی کلائیوں پر ڈیوائسز پہنا کر ان کا جائزہ ایک ہفتے تک لیا گیا تاکہ معلوم ہوسکے کہ مختلف اوقات میں روشنی کی زد میں رہنے سے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ان افراد کی صحت کا جائزہ 9 سال تک لیا گیا۔
تحقیق کے مطابق جن افراد میں اس عرصے کے دوران ذیابیطس ٹائپ 2 کی تشخیص ہوئی، وہ رات ساڑھے 12 بجے سے صبح بجے تک مصنوعی روشنیوں کا استعمال زیادہ کرتے تھے۔
تحقیق میں مصنوعی روشنیوں سے ذیابیطس ٹائپ 2 کے شکار ہونے کی وجہ کو ثابت نہیں کیا گیا، مگر دونوں کے درمیان تعلق ضرور سامنے آیا۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ آدھی رات کے بعد مصنوعی روشنیوں میں زیادہ رہنے والے افراد ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے کا خطرہ 67 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق میں خیال ظاہر کیا گیا کہ مصنوعی روشنیوں سے رات کو سونا مشکل ہو جاتا ہے جس سے ذیابیطس کا خطرہ بڑھتا ہے۔
محققین کے مطابق آدھی رات کے بعد مصنوعی روشنیوں سے دوری ذیابیطس ٹائپ 2 سے بچانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔اس تحقیق کے نتائج جرنل دی لانسیٹ ریجنل ہیلتھ یورپ میں شائع ہوئے۔
اس سے قبل نومبر 2022 میں چین میں ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ رات کو کسی ایسے کمرے میں سونا جہاں مصنوعی روشنی (بلب وغیرہ کی روشنی) پھیلی ہوئی ہو تو ذیابیطس سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
ایک لاکھ کے قریب چینی شہریوں پر ہونے والی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ رات کو نیند کے دوران مصنوعی روشنیوں کی زد میں رہنے سے ذیابیطس سے متاثر ہونے کا خطرہ 28 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔تحقیق کے مطابق آٹ ڈور آرٹی فیشل لائٹس اور ذیابیطس کے خطرے میں تعلق موجود ہے۔اس تحقیق کے نتائج جریدے Diabetologia میں شائع ہوئے۔
0 57 2 minutes read