انتخاباتدنیا

فرانس میں پارلیمانی انتخابات کے دوسرے مرحلے کیلئے ووٹنگ جاری

پیرس: فرانس میں قبل از وقت پارلیمانی انتخابات کے دوسرے مرحلے کیلئے ووٹنگ جاری ہے۔
ووٹنگ کا آغاز مقامی وقت کے مطابق صبح 8 بجے ہوا جو دیہی علاقوں اور چھوٹے شہروں میں شام 6 بجے تک جبکہ بڑے شہروں میں رات 8 بجے تک جاری رہے گی۔
انتخابات میں کل 577 نشستوں کے لیے مقابلہ جاری ہے اور 4 کروڑ 93 لاکھ شہری ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں جبکہ پارلیمانی انتخابات میں اکثریت حاصل کرنے کے لیے کسی بھی جماعت کو کم از کم 289 نشستیں حاصل کرنی ہوں گی۔
30 جون کو ہونے والے فرانسیسی انتخابات کے پہلے مرحلے کے ایگزٹ پول نتائج کے مطابق انتہائی دائیں بازو کی جماعت نیشنل ریلی 34 فیصد ووٹوں کے ساتھ پہلے، بائیں بازو کی جماعت پاپولر فرنٹ 28.1 فیصد ووٹوں کے ساتھ دوسرے اور صدر میکرون کی جماعت 20.3 فیصد ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی تھی۔
فرانسیسی پارلیمانی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں اگر انتہائی دائیں بازو کی جماعت نیشنل ریلی مطلوبہ اکثریت لینے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو یہ دوسری جنگ عظیم کے بعد فرانس میں دائیں بازو کی کسی بھی جماعت کی پہلی حکومت ہوگی۔
رپورٹ کے مطابق انتخابات کے پہلے مرحلے کے دوران ایسے حلقے جہاں کوئی امیدوار واضح برتری حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہو سکا تھا وہاں تین جماعتوں میں ووٹوں کی تقسیم کا فائدہ نیشنل ریلی کو ہوا۔
پہلے مرحلے میں اکثریت حاصل کرنے کے بعد فرانس میں انتہائی دائیں بازو کی جماعت نیشنل ریلی کو اقتدار میں آنے سے روکنے کے لیے مخالف جماعتیں مل گئیں اور دائیں بازو مخالف ووٹوں کی تقسیم روکنے کیلیے چند روز قبل 200 سے زائد امیدوار انتخابات کے دوسرے مرحلے سے دستبردار ہوگئے تھے۔
امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق امیدواروں کی دستبرداری سے قبل خیال ظاہر کیا جا رہا تھا کہ انتخابات کے دوسرے مرحلے میں نیشنل ریلی کو اکثریتی حکومت بنانے کیلیے 577 کے ایوان میں نشستوں کی مطلوبہ تعداد کا ہدف حاصل کرنے میں مشکلات درپیش آسکتی ہیں۔
دستبرداری سے قبل کی پروجیکشنز میں اندازہ لگایا جا رہا تھا کہ نیشنل ریلی 230 سے 280 کے درمیان نشستیں حاصل کر سکتی ہے۔
فرانس کے عام انتخابات کے پہلے مرحلے سے قبل نیشنل ریلی کے رہنما اور وزارت عظمی کے امیدوار جارڈن بارڈیلا نے کہا تھا کہ ایوان میں اکثریت حاصل کرنے میں ناکامی پر وہ ایسا اقتدار لینے سے انکار کردیں گے جہاں انہیں قانون سازی کیلیے اتحادی ووٹوں کی ضرورت پڑے۔
واضح رہے کہ یورپی یونین کے انتخابات میں انتہائی دائیں بازو کی جماعت کو فتح ملی تھی جس کے بعد صدر میکرون نے فرانس میں قبل از وقت انتخابات کا اعلان کیا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button