انٹرٹینمنٹتازہ ترین

امام مسجد کے بیٹے کی یہودی خاتون سے شادی

مغربی ممالک میں مقیم مسلمانوں کی دیگر مذاہب کے ماننے والوں سے شادیاں کوئی اچھنبے کی بات نہیں۔

تاہم ایک امام کے بیٹے کی یہودی خاتون سے شادی نے سب کو حیران کردیا۔

افغانستان سے تعلق رکھنے والے سفی اللہ رؤف 1994 میں پاکستان میں قائم افغان پناہ گزین کیمپ میں پیدا ہوئے۔

سفی اللہ کم عمری میں ہی امریکا ہجرت کر گئے تھے اور ہائی اسکول سے لے کر یونیورسٹی تک بقیہ تعلیم کا سلسلہ وہیں مکمل کیا۔

سفی اللہ رؤف نے امریکی بحریہ میں بھی خدمات انجام دیں اور اسپشل آپریشن فورسز ان افغانستان کے ساتھ لنگوئسٹک اور کلچرل مشیر کے طور پر بھی کام کیا۔

اس کے علاوہ انہوں نے اپنی بھائی کے ساتھ مل کر ایک فلاحی تنظیم بھی قائم کی جو افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد وہاں سے آنے والے افغان مہاجرین کی مدد کرتی ہے۔

سال 2021 میں سفی اللہ رؤف اور ان کے بھائی کو طالبان حکومت نے جاسوسی کے الزام میں گرفتار بھی کیا تھا جس کے 105 روز کے بعد ان کی رہائی ممکن ہوئی۔

امریکی نژاد افغان سفی اللہ رؤف گزشتہ ماہ ہی ایک یہودی براڈ وے ڈائریکٹر سیمی کینولڈ کے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے ہیں۔

سیمی اپنی شادی کے حوالے سے مذاق کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ ایک مسلمان انسان دوست صفی رؤف کے ساتھ اس کی شادی ‘ایک بڑے کامیڈی ڈرامے کی بنیاد’ کی طرح تھی: ‘ایک تہائی مسلمان افغان، ایک تہائی یہودی، اور ایک تہائی ہم جنس پرست مرد جو تھیٹر میں کام کرتا ہو، سب آئیووا کے مکئی کے کھیت میں تھے۔

20 جولائی کو جوڑے کی شادی 300 مہمانوں کے سامنے ہوئی، سفی اللہ رؤف کے والد جو ایک امام ہیں، انہوں نے نکاح پڑھایا جبکہ سیمی کینولڈ کی 98 سالہ یہودی دادی نے پھر عبرانی اور انگریزی میں یہودی شادیوں میں پڑھی جانے والیں 7 دعائیں پڑھیں۔

شادی میں افغان ثقافت میں رائج رسومات ادا کی گئیں جس میں دونوں خاندانوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

دونوں کو خدشہ تھا کہ وہ ایک نہیں ہوپائیں گے کیوں کہ ان کے تعلقات کے آغاز کو صرف 2 ماہ ہی ہوئے تھے کہ سفی اللہ کو طالبان نے گرفتار کرلیا تھا۔

سیمی کینولڈ نے کہا کہ ‘ہماری زندگی میں کسی فرد نے نہیں بلکہ معاشرے نے ہمیں بتایا کہ ہم ایک نہیں ہوسکتے’۔

لیکن اگر ان کی شادی کی کوئی ٹھوس بنیاد ہے تو وہ یہ تصور ہے کہ محبت کی فتح ہوتی ہے۔

دلہن کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے اپنے خاندانوں کو اکٹھے ہوتے ہوئے دیکھا اور امید ہے کہ اہم ایک بڑی سطح پر متاثر کرنے والی تبدیلی کا چھوٹا سا حصہ بنیں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button