وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ 6،5 ہزار ٹی ٹی پی کے دہشت گرد پی ٹی آئی کی حکومت میں لائے گئے ، ٹی ٹی پی کو پی ٹی آئی کی حکومت میں پناہ گاہیں اور عام معافی دی گئی۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے جیو نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ فوج دہشتگردوں کی صفائی کا آپریشن کر دیتی ہے لیکن اس علاقے کی سویلین حکومت اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ٹی ٹی پی اور بی ایل اے دہشتگردی کی سرغنہ جماعتیں ہیں، 5.6 ہزار ٹی ٹی پی کے دہشتگرد پی ٹی آئی کی حکومت میں لائے گئے ، ٹی ٹی پی کو پی ٹی آئی کی حکومت میں پناہ گاہیں اور عام معافی دی گئی،جنرل باجوہ اور جنرل فیض نے ان کے ساتھ معاملات طے کیے اور ہمیں سرسری سا بریف کیا۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ہم سے ایسے منظر کشی کی جیسے سب ٹھیک ہے اور سوات میں دودھ اور شہد کی نہریں بہہ رہی ہیں، اس بریفنگ میں سیاستدانوں نے سوال اٹھائے، سب سے زیادہ علی وزیر اور محسن داوڑ نے فیصلے کو چیلنج کیا لیکن ان کو بولنے نہیں دیا گیا۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ افغانستان کے وزیروں و رہنماؤں سےملاقات ہوئی ، ان کی طرف سےکوئی سخت رویہ یا پاکستان کے لیے مخالفانہ جذبات محسوس نہیں کیے۔
انہوں نے کہا کہ جنرل ضیاء اور جنرل مشرف نے جو جنگ لڑی وہ اپنے اقتدار کو طول دینے کے لیے لڑی، جنرل ضیاء نے مذہب ،سوشل اسٹرکچر اور معاشرہ برباد کر دیا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پیسے لیکر افغانستان جنگ کا حصہ بنے رہے، ہمیں خود بھی اپنا محاسبہ کرنا چاہیے کہ کیوں ہم دو جنگوں کا حصہ بنے، کیا ہمارے فوجی جوان اس طرح ہماری غلط پالیسیوں کی بھینٹ چڑھتے رہیں گے۔
اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ ہم نے اسمبلی میں اقلیتوں کےساتھ ہونے والے واقعات کیخلاف قرارداد پیش کی جس کی پی ٹی آئی نے مخالفت کی، لوگ اپنے ذاتی عناد و رنجش میں بھی توہین مذہب کا استعمال کرتے ہیں، ہمیں تمام اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے کھڑے ہونا ہے۔