مسلم لیگ (ن) کے سابق ترجمان محمد زبیر نے دعوی کیا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے ذریعے عمران خان کی حکومت ختم کرنے سے پہلے جنرل (ریٹائرڈ) قمر جاوید باجوہ نے نوازشریف سے لندن میں ملاقاتیں کیں اور انہیں ایک اور ایکسٹینشن کی پیشکش بھی کی گئی۔
نجی ٹی وی کے میزبان کی جانب سے لندن پلان سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں محمد زبیر نے کہا کہ 8 مارچ کو قومی اسمبلی میں سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروائی گئی اور اس سے تقریبا دو ماہ پہلے جنوری میں سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی بات چیت شروع ہوگئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ملاقات کے حوالے سے حتمی طور پر نہیں کہہ سکتا لیکن ہم نے سنا تھا کہ لندن میں جنرل (ر) باجوہ کی نوازشریف سے 2 ملاقاتیں ہوئیں، اور(ن) لیگ کی اعلی قیادت کی جانب سے جنرل ریٹائرڈ باجوہ کو کہا گیا تھا کہ ہم نومبر 2022 میں آپ کو ایک اور ایکسٹینشن دیں گے۔
مسلم لیگ (ن) کے سابق ترجمان نے کہا کہ جنوری کی 10 تاریخ کو پنجاب اسمبلی توڑی گئی، 27 فروری کو اس وقت کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے سوموٹو لیا تھا، سب کہتے ہیں کہ بندیال صاحب کیوں بیچ میں آگئے تھے، لیکن میں کہتا ہوں کہ یہ معاملہ ڈیڑھ ماہ تک آپ کے پاس تھا اور 90 دن میں تو الیکشن ہونا تھے۔
انہوں نے کہا کہ فیصلہ کرنے کے لیے یہ معاملہ کبھی گورنر تو کبھی الیکشن کمیشن کے پاس گھومتا رہا، گورنر صاحب کہتے رہے کہ میں نے تو اسمبلی توڑی نہیں، اس لیے میں کیوں فیصلہ کروں، جب کہ الیکشن کمیشن اپنا جواز پیش کرتا رہا۔
محمد زبیر نے کہا کہ بات دراصل یہ تھی کہ انہوں نے الیکشن کروانا ہی نہیں تھے جس کی ایک وجہ تھی، اور وہ وجہ یہ تھی کہ اگر ہم نے الیکشن کروادیے تو عمران خان جیت جائے گا اور سارا کھیل ہی ختم ہوجائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ تو پھر آپ نے یہ سب کیا ہی کیوں تھا، عدم اعتماد کے ووٹ سمیت یہ سب کیوں کیا، اور یہ بات طے تھی کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا دونوں جگہ پی ٹی آئی دو تہائی سے جیت جائے گی۔
0 36 1 minute read