
قارئین کرام!پاکستان اور چین کی دوستی۔ یہ دودِنوں کی بات نہیں اس لازوال دوستی کی تاریخ دہائیوں پر مبنی ہے۔وطن عزیز،سبز ہلالی پرچم،پاک دھرتی پر جب بھی کٹھن وقت آیا ہمسائیہ دوست چین جس کی دوستی سمندروں سے گہری،ہمالیہ کی طرح بلند اور شہد سے میٹھی ہے نے ہمیشہ صف اول میں کھڑے ہوکر پاکستان کا ساتھ دیا۔پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کی سازشیں ہوں یاحادثات ارضی وسماوی چین نے بحثیت دوست وبھائی پاکستان کاہمیشہ ہاتھ تھاما۔چین اور پاکستان نہ صرف دوستی کے رشتے میں بندھے ہیں بلکہ روز اول سے دونوں ممالک ایک دوسرے پر بھرپور اعتمادبھی کرتے ہیں، چین پاکستان کا ایک ایسا دوست ہے جس کی دنیا میں کوئی اور نظیر نہیں ملتی،پاکستان اور چین علاقائی و عالمی امور پر بھی باہمی مشاورت کے ساتھ یکساں موقف رکھتے ہیں۔پاکستان اور چین کی دوستی میں سب سے زیادہ گرمجوشی اس وقت ہوئی جب2015 میں صدر مسلم لیگ ن اوراس وقت کے وزیر اعظم محمد نوازشریف اور چین کے صدر عزت مآب شی جن پنگ نے پاکستان میں سی پیک منصوبے کاافتتاح کرکے دنیا کوورطہ حیرت میں ڈال دیااور سی پیک کے ذریعے محمد نواز شریف نے بطور وزیراعظم پاکستان میں تقریبا 45 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا انتظام کیا اور اس کے نتیجے میں پاکستان میں بے پناہ خوشحالی آئی۔اس وقت سب سے بڑا اور سنگین مسئلہ یہ تھا کہ بجلی کے نہ ہونے کے وجہ سے ملک میں اندھیرے چھائے ہوئے تھے، صنعتیں دم توڑ چکی تھیں اور ہرے بھرے کھیت ویران ہو رہے تھے لیکن سی پیک منصوبہ گیم چینجر ثابت ہواجس کی پاکستان کے مخالفین کو تکلیف بھی ہوئی اس کے باوجود یہ دوستی متواتر آگے بڑھ رہی ہے۔سی پیک منصوبے کا پہلا مرحلہ مکمل ہوچکا ہے جبکہ دوسرے مرحلے پر بھی کام کاآغاز ہورہاہے۔گز شتہ روزوزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف چین کے پانچ روزہ سرکاری دورے پر چین پہنچے جہاں چین کی اعلی قیادت سمیت پاکستانی سفارتخانے نے وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف کا بھرپور استقبال کیا۔وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف نے چین کے شہر شینزن میں پاک چین بزنس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین کو شاندار بزنس کانفرنس کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، قلیل مدت میں اس کامیاب بزنس کانفرنس کے انعقاد پر پاکستان کے چین میں سفیر اور چین کے پاکستان میں سفیر سمیت منتظمین کو مبارکباد پیش کرتے ہیں،دونوں ملکوں کی کاروباری شخصیات کی یہاں موجودگی دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی اور دوستانہ تعلقات کے فروغ کی عکاس ہے اس فورم کے تمام شرکا کو خوش آمدید کہتے ہیں،وزیر اعظم نے کہا کہ چین کے شہر شینزن نے مختصر مدت میں ترقی کی منازل طے کی ہیں، ہمیں ماضی کو پیچھے چھوڑ کر آگے بڑھنا ہے، ماضی قریب میں یہ ماہی گیروں کا چھوٹا سا شہر تھا تاہم اب اس کی جی ڈی پی500 بلین یوان ہے، انہوں نے کہا کہ چین کی ترقی ہم سب کے لئے مثال ہے۔ وزیر اعظم محمد شہبازشریف نے کہا کہ بزنس کانفرنس میں پاکستان کیلئے سنہری مواقع ہیں، ہمارے کاروباری لوگ چینی ہم عصروں کے ساتھ مل بیٹھیں اور مشترکہ سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کریں، میں سرمایہ کاروں اور تاجروں کو حکومت کی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرواتا ہوں تاکہ دونوں ملکوں کے تاجر یکساں منافع حاصل کرسکیں۔اس موقع پر پاکستانی تاجروں اور چین کے کاروباری افراد کے درمیان بزنس ٹو بزنس میٹنگز کے بعد مختلف شعبوں میں 32 مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے، دونوں ممالک کی کاروباری برادری کے باہمی دلچسپی کے شعبوں میں الیکٹرانکس و گھریلو آلات، آئی سی ٹی، ٹیکسٹائلز، چمڑے، جفت سازی، معدنیات اور ادویہ سازی کے شعبے شامل ہیں،پاکستان اور چین کے نجی شعبہ نے توانائی کے شعبے میں چار مفاہمت کی یادداشتوں (ایم او یوز)، آٹو موبائل کے شعبہ میں دو، ثقافتی تعاون کے شعبہ میں ایک جبکہ انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی (آئی سی ٹی) کے شعبہ میں چار ایم او یوز پر دستخط کیے، اسی طرح پاکستان اور چین کے پرائیویٹ سیکٹرز نے ادویہ سازی اور ہیلتھ کیئر سیکٹر میں چھ ایم او یوز پر دستخط کیے جبکہ لاجسٹکس کے شعبہ میں چار اور زراعت اور فوڈ پروسیسنگ کے شعبہ میں مفاہمت کی 10 یادداشتوں پر بھی دستخط کیے گئے،دونوں ممالک کے نجی شعبوں نے آپٹیکل فائبر نیٹ ورک کے شعبے میں لیٹر آف انٹینٹ پر بھی دستخط کیے۔بعد ازاں وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے شینزن میں چین کی ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کمپنی ہواوے کے ہیڈ کوارٹر کا بھی دورہ کیا، اس موقع پر چینی کمپنی اور وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے مابین فریم ورک معاہدے پر دستخط کئے گئے،چیئرمین ہواوے نے پاکستان کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی کا بھی اظہار کیا جبکہ وزیراعظم نے ہواوے کو پاکستان میں سرمایہ کاری کو وسعت دینے اور پاکستان کے مختلف شہروں میں ترجیحی بنیاد پر سیف سٹی منصوبے قائم کرنے کی دعوت دی۔ بعد ازاں وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف اپنے دورے کے دوسرے مرحلے میں چینی دارالحکومت بیجنگ پہنچے، بیجنگ کیپیٹل انٹر نیشنل ایئر پورٹ پر چین کے نائب وزیر خارجہ سن ویڈونگ اور بیجنگ میں پاکستانی سفارت خانے کے حکام نے وزیراعظم کا بھرپور استقبال کیا۔اس میں کوئی شک نہیں کہ موجودہ وفاقی حکومت میں وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان اور اِن کی ٹیم کاسعودی عرب کے کامیاب دورے کے بعد چین کادورہ بھی انتہائی کامیاب رہے گا،سی پیک کے پہلے مرحلے پر کام مکمل ہوچکا ہے جبکہ دوسرے مرحلے کے کام پرآغاز کے حوالے کیساتھ ساتھ چین سے مزید سرمایہ کاری آنے سے وطن عزیز کی معیشت مزید مستحکم ہوگی اوردونوں ممالک کے درمیان زراعت، بنیادی ڈھانچے کی ترقی، پیشہ ورانہ تربیت، گوادر پورٹ کی توسیع،صنعت،معدنیات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت مختلف شعبوں میں نئی شراکت داری قائم ہوگی۔انشااللہ وہ وقت دورنہیں جب وطن عزیز پاکستان اپنی درست سمت مزید گامزن ہوجائے گا اور دشمنوں نے جوسازشوں کے جال بچھائے چاہے وہ اندرونی دشمن ہوں یابیرونی جنہوں نے بھی ملک میں افراتفری یاتخریب کرنے کی کوشش کی انہیں ہمیشہ کی منہ کی کھانی پڑے گی۔