کالم

چار بیاڑ فیسٹیول اور سیاحت۔۔۔

میرے ھم نام سردار خورشید صاحب کا بلوچ سے دعوت نامہ موصول ہوا، جو چار بیاڑ فیسٹیول میں شرکت کا ہے، آزاد کشمیر میں ٹورزم فیسٹول کا یہ سلسلہ گزشتہ دو تین سال سے جاری ہے، جہاں حویلی میں نیلو فری فیسٹول، دھیر کوٹ فیسٹول، چار بیاڑ فیسٹیول اور کئی مقامات پر یہ سرگرمیاں ھوئی تھیں، اس سال آٹھ اور نو جون کو چار بیاڑ کے مقام پر یہ سرگرمیاں ہیں، چار بیاڑ عین بساڑی، بلوچ ضلع سدھنوتی کے نزدیک ھے، جو راولاکوٹ سے تقریبا چالیس کلومیٹر، پلندری سے، تیس کلومیٹر، جبکہ بن جونسہ جھیل سے بارہ تیرہ کلومیٹر میٹر کے فاصلے پر ہے، ھجیرہ اور بلوچ تحصیل اس سے نزدیک ترین ہیں، کوٹلی سے بھی ایک ڈیڑھ گھنٹے کی مسافت ھے، یہ مسافت مین روڈ تک ھے، اس سے آگے کچی سڑک اور سہولتیں ناکافی ہیں لیکن جگہ کی خوبصورتی، لوگوں کی مہمان نوازی اور علاقے کا حسن و جمال، عروج پر ھے اور آج کل کا موسم اور سبزہ زار منظر آنکھوں کو خیرہ کرتا ہے، چار بیاڑ میں”بیاڑ کے درخت” بہت ہیں اس درخت کی بھی منفرد خوبصورتی ھے، بلند بالا، سدا بہار اور مضبوط لکڑی ان درختوں کے جھرمٹ میں چار بیاڑ کا یہ علاقہ ھے جو سطح سمندر سے تقریباً سات ھزار فٹ کی بلندی پر واقع ہے، جہاں سے مقبوضہ کشمیر کا شہر پونچھ، مینڈر باآسانی نظر آتے ہیں جبکہ بہتے دریا دل و روح میں اترنے والی ٹھنڈک آپ کا استقبال کرے گی، کم از کم اکتوبر نومبر تک سیاحوں کے لئے آزاد کشمیر کے بیشتر علاقے اچھا ماحول فراہم کر سکتے ہیں، باقی اس کے بعد برف کا ایڈونچر اپنی جگہ موجود ہے، چار بیاڑ کے نزدیک تراڑکھل بھی تحصیل ہے جو اس حوالے سے تاریخی شہر ہے کہ اس کے نزدیک جونجال ہل میں پہلا دارلحکومت آزاد کشمیر تھا جبکہ تراڑکھل وہ تاریخی جگہ ھے جہاں محترمہ فاطمہ جناح، ایوب خان، بے نظیر بھٹو اور عمران خان تک جلسے کر چکے ہیں، گردونواح میں نیریاں شریف یونیورسٹی، جنڈالی، اور قلعاں بلوچ کے علاقے اور خوبصورتی موجود ہے، چیڑھ، بیاڑ اور چنار کے درخت بھی موجود ہیں تاہم بیاڑ کے درخت کثرت میں موجود ہیں اس کی لکڑی میں یہ خصوصیت ہے کہ دیمک نہیں لگتی جبکہ سدا بہار رہنے سے آکسیجن اور ماحول کی خوبصورتی کا باعث ہیں،پھلدار درختوں میں خوبانی، سیب، اخروٹ، آڑو سمیت دیگر جنگلی پھل بھی موجود ہیں فصلوں میں مکئی، آلو، لوبیا، کدو، وغیرہ کی فصلیں پہلے زیادہ اجکل کم کم دیکھتے ہیں،
آزاد کشمیر میرپور سے لے کر نیلم تاؤ بٹ، چکوٹھی، اور فاروڈ کہوٹہ تک تاریخی، مذھبی اور زیادہ تر فطری سیاحت سے مالا مال ھے تاہم انفراسٹرکچر چند ناعاقبت اندیشوں کی وجہ سے مکمل نہیں ھے اور نہ ہی ٹورزم کی طرف زیادہ توجہ دی گئی ورنہ آزاد کشمیر کے لیے صرف ٹورزم ہی ترقی و خوشحالی کے لیے کافی تھا، مظفرآباد آزاد کشمیر کا دارالحکومت ہے جو سری نگر سے قریب ترین، جبکہ نیلم شاردہ میں آپ کو بدھ مت، ھندو ازم اور سکھوں کی مذہبی باقیات اور تاریخی یونیورسٹیوں کے آثار قدیمہ ملیں گے جب دریاؤں اور کہساروں اور قدرتی آبشاروں کے نظارے اور منفرد اندازِ رہائش، مہمان نوازی، ریسٹ ہاؤس آور بیشمار گیسٹ ہاؤسز ملیں گے، اسی طرح مذھبی و روحانی مراکز میں پیر پنجال، پیر چناسی، حضرت نور الدین ولی اور شاہ ہمدان کے آثار بھی موجود پائیں گے، تعلیمی اعتبار سے یہ سارا خطہ ستر فیصد سے زیادہ تعلیم یافتہ جبکہ نوے فیصد لوگ خواندہ ھوں گے، بڑے ضلعی مراکز میں میرپور، کوٹلی، راولاکوٹ،ھجیرہ، کہوٹہ، باغ، مظفرآباد، اٹھمقام اور ھٹییاں بالا کے شہر موجود ہیں، اسی طرح منگلا ڈیم، بن جونسہ جھیل، کراٹہ پار جیسی آبشاریں، تاریخی باولیاں، مساجد، سکولز کالجز کی کثرت نمایاں ھوگی، ہر سال لاکھوں لوگ یہاں سیاحت کے لیے جاتے ہیں، کراچی، لاھور، پنجاب اور سندھ سمیت خیبرپختونخوا آور بلوجستان سے بھی لوگ آتے ہیں جون جولائی،اگست میں کئی خاندان ہفتوں قیام کرتے ہیں خصوصا بن جونسہ جھیل، گنگا چوٹی، لس ڈنہ، نیلم اور شاردہ میں قیام زیادہ ھوتا ھے، آپ کیل اور اڑنگ کیل چلے جائیں تو جنت کے نظارے محسوس کریں گے، دریا نیلم کی خوبصورتی اور نیلگوں پانی، رس گھولتے نغمے، پرندوں کی صدائیں اور پہیے کے بغیر زندگی آپ کو بالکل فطرت کے قریب لے جائے گی، شمال میں چین اور مشرق میں بھارتی تسلط اور اس کے آثار بارڈرز پہ آپ چند گز کی دوری پر محسوس کریں گے، آزاد کشمیر سب سے پرامن جگہ ھے تاہم حالیہ عوامی تحریک کی وجہ سے لوگ خوف زدہ ھیں لیکن یہ اچھی طرح جان لیں کہ یہاں کے لوگ مہمانوں کی بہت قدر کرتے ہیں، عوامی مزاحمت دنیا میں ہر جگہ ایسی ہی ھوتی ھے، آپ کو مظفر آباد ڈویژن، پونچھ ڈویژن اور میرپور ڈویژن میں مکمل امن نظر آئے گا، دریائے جہلم، دریا پونچھ، اور سنگاخ اور سر سبز و شاداب پہاڑوں اور بلند و بالا درختوں کے نظارے دیکھیں مگر اس سے پہلے چار بیاڑ فیسٹیول ضرور جائیں،مکمل کلچرل نائٹ سمیت آزاد کشمیر، پاکستان آور دیگر کئی ممالک سے آئے سیاح لطف اندوز ھوں گے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button