آج کل گرمی اپنے پورے عروج پر ہے۔ درجہ حرارت 50 ڈگری کے آس پاس رہتا ہے۔ چھوٹے بڑے، بوڑھے بچے سبھی گرمی سے بے حال نظر آتے ہیں۔ گھروں سے باہر نکلنا بہت مشکل ہو گیا ہے مگر مجبوری ہے کہ باہر نکلے بغیر گزارا بھی نہیں۔ خاص طور پر مزدوروں کے لئے یہ شدید موسم کسی بڑے امتحان سے کم نہیں ہے۔ مستری اور مزدور تیز دھوپ اور بلند ترین درجہ حرارت میں جب پسینے سے شرابور ہو کر آگ جیسی گرم اینٹیں اٹھا رہے ہوتے ہیں تو بخوبی اندازہ ہو جاتا ہے کہ محنت کرنے والے کو اللّٰہ کا دوست کیوں کہا گیا ہے۔حدیثِ مبارکہ میں مخلوقِ خدا کے ساتھ خیرخواہی اور بھلائی کو برے خاتمے سے بچاؤ کے علاوہ ہر طرح کی آفتوں اور ہلاکتوں سے حفاظت کا بہترین ذریعہ قرار دیا گیا ہے۔ خلقِ خدا خالق کا کنبہ ہے۔ خدا کا محبوب بننے کا بہترین راستا یہ ہے کہ اس کے کنبے کی دیکھ بھال کی جائے اور اسے راحت پہنچا کر کنبے کے سربراہ کو خوش کیا جائے۔
آئیے! اس شدید گرمی میں مخلوقِ خدا کو راحت و سکون پہنچا کر جنت کے امیدوار بننے کی کوشش کریں کہ عدل کی صورت میں ہم میں سے زیادہ تر کے نیک اعمال کے وزن ہلکے پڑنے کا خدشہ ہے۔ مخلوق کو راضی کرنے کی کوشش کریں کہ اس سے خالق راضی ہو کر ہماری مشکلیں آسان فرما دے گا۔
پہلا کرنے والا کام یہ ہو گا کہ ہم محلے کے چند دوستوں کی ایک ٹیم بنا لیں۔ یہ ٹیم محلے کے تمام گھروں کے حالات سے واقف ہو گی۔ پتا کریں، کسی گھر میں چھت والے پنکھے، فرشی پنکھے یا ایئر کولرکی ضرورت ہے تو اس ضرورت کو پورا کریں۔ بعض گھرانے اتنے غریب ہوتے ہیں کہ واٹر کولر تک نہیں خرید سکتے۔ ان کے لئے واٹر کولر کا بندوبست کیا جائے۔ آس پڑوس کے گھروں کے ذمہ لگا دیں کہ ان گھروں میں ایک دو پیالے برف بن مانگے پہنچا دیا کریں۔ اپنے غریب رشتہ داروں کی بھی ان ضروریات کو متمول رشتہ دار پورا کریں۔
بغیر سائبان چلچلاتی دھوپ میں کھڑے چھابڑی فروشوں اور ٹھیلے والوں کے لئے مناسب سائے یا فولڈنگ چھتری کا انتظام کر دیں۔
بس اسٹینڈز، ریلوے اسٹیشنز اور عوامی انتظار گاہوں میں سائے کا مناسب بندوبست کیا جائے۔ وہاں پر درخت لگوائیں، چھتریاں یا گرین شیٹس لگوا کر سایا مہیا کریں۔ پانی کے کولر لگوا کر ٹھنڈے پانی کا انتظام کریں۔ ہو سکتا ہے اللّٰہ تعالیٰ آپ کے اس عمل کو پسند کر کے جہنم کی گرمی سے بچا لے اور حوضِ کوثر کا پانی نصیب کر دے۔
دوستوں کی ایک ٹیم تیار کریں جو ریل گاڑیوں کے مسافروں کے لئے ٹھنڈے پانی کی دستیابی کو یقینی بنائے۔ دوست احباب کے ذمہ لگائیں کہ وہ زیادہ سے زیادہ خالی بوتلیں اکٹھی کریں جنہیں ریل گاڑی کی آمد سے قبل ٹھنڈے پانی سے بھر لیا جائے۔ ٹھنڈے پانی کے ٹب ریل گاڑی کی آمد کے وقت تیار ہونے چاہئیں۔ طلبہ اور نوجوانوں کی چاک و چوبند ٹیم ٹھنڈے پانی کے جگ بھر کر تیار ہو جو گلاسوں میں پانی بھر بھر کر مسافروں کو پلائے۔ یہ کام بہت تیزی سے ہونا چاہئے کہ چھوٹے اسٹیشنز پر ریل گاڑی کا سٹاپ دو تین منٹ سے زائد نہیں ہوتا۔
دکان دار حضرات اپنی دکانوں کے باہر ٹھنڈے پانی کے کولر رکھنے کا بندوبست کریں۔ چند دوست مل کر ضرورت کی جگہ پر واٹر پمپ لگوا دیں۔ چند دوست مل کر ریلوے اسٹیشنز اور بس اڈوں پر پانی کی پختہ ٹینکیاں تعمیر کروا دیں۔ برف کے کارخانہ داروں کو قائل کریں کہ ان ٹینکیوں میں ہمہ وقت ٹھنڈے پانی کی دستیابی کے لئے وہ برف مہیا کر دیا کریں۔ یہ کام زیادہ مشکل نہیں ہے۔
گنجائش کے مطابق ٹھنڈے پانی، دودھ سوڈا، اسکنجبین، روح افزا یا کچی لسی سے بوتلیں بھر لیں اور چوکوں میں کام کے منتظر بیٹھے مزدوروں، قرب و جوار کے کسی مدرسے کے طالب علموں اور مسافر حضرات کو دے دیا کریں
جس قدر ہو سکے اپنے ارد گرد اور سڑکوں کے کنارے درخت لگائیں اور ان کی دیکھ بھال کریں۔ جب یہ درخت بڑے ہو کر سایا مہیا کریں گے تو ان کے سائے سے انسانوں کے علاوہ جانور اور پرندے بھی فائدہ اٹھائیں گے۔ یہ درخت آپ کے لئے صدقہ جاریہ بن جائیں گے۔
اپنے گھروں کی سایا دار جگہوں پر پرندوں کے لئے ٹھنڈے پانی اور خوراک رکھ دیا کریں۔ شدید گرمی میں یہ ان کے لئے بہت بڑی راحت کا سامان ہو گا۔ دین نے ہر جاندار کے ساتھ حسنِ سلوک پر ہم سے اجر کا وعدہ کیا ہے۔
اگر آپ ایئر کنڈیشنڈ گاڑی میں سفر کر رہے ہیں تو گاڑی کی کولنگ کے حساب سے اپنے مزاج کو بھی ٹھنڈا رکھئے۔ چلچلاتی دھوپ اور شدید گرمی میں پیدل چلنے والوں، سائیکل، موٹر سائیکل سواروں اور رکشے والوں کا خصوصی خیال رکھیں، انہیں پہلے گزرنے کا موقع دیں۔ آپ پرسکون جگہ پر بیٹھے ہیں۔ انہیں پرسکون جگہ پر جلدی پہنچنے میں ان کی مدد کریں۔
یاد رکھئے! بظاہر یہ چھوٹے چھوٹے کام ہیں مگر ان کے نتائج اور فوائد دیرپا اور دور رس ہیں۔ شدید گرمی میں مخلوقِ خدا کو پہنچائی گئی راحت کے یہ چھوٹے اعمال کے بدلے میں شاید خدا ہمیں جہنم کی گرمی سے بچا لے۔
0 29 3 minutes read