کالم

دل سے نکلے گی نہ مر کر بھی وطن کی الفت

سابقہ ڈاریکٹر جنرل وفاقی نظامتِ تعلیمات و پرنسپل اسلام آباد کالج برائے طلبا جی سکس تھری جناب پروفیسر ڈاکٹر علی احمد کھرل تقریبا پینتیس برس تک خدمات سرانجام دے کر اپنے فراضِ منصبی سے سبکدوش ہو گے۔جہانِ تازہ کی افکارِ تازہ سے ہے نمودکہ سنگ و خِشت سے ہوتے نہیں جہاں پیداخودی میں ڈوبنے والوں کے عزم و ہمت نیاسی آبجو سے کیے بحرِ بیکراں پیداقومیں ہمیشہ درسگاہوں میں سنورتی ہیں۔ معمارانِ ملت تعمیرِ ملت کا کردار ادا کرتے ہیں۔ درس و تدریس کا پیشہ اختیار کرنا پیشہ پیغمبری ہے جسے پروفیسر ڈاکٹر علی احمد کھرل نے بصد شوق اور بطریقِ احسن نبھایا۔آپ نے تقریبا 35 برس نونہالانِ چمن کی آبیاری کی۔ اپنی تعمیری سوچ، نظریے اور مضبوط ادراک سے ادارے کو نمایاں مقام تک پہچایا۔ آپ نے کمالِ شفقت، جمالِ بصیرت اور لازوال علمیت سے اپنے تجربات و مشاہدات کے سانچے میں ڈھال کر قابلِ تقلید بنایا جس پر مکینِ علاقہ، طفل و جواں، درو دیوارِ مکتب نازاں اور معترف ہیں۔اس شاندار عرصہ ملازمت میں آپ مختلف امور کی دلجمعی اور خندہ پیشانی سے انجام دہی پر اولین صف میں کھڑے رہے۔ پھر چاہے وہ ادارے کی یا وفاقی نظامتِ تعلیمات کی سربراہی ہو۔ وہ انتھک محنت سے شبانہ روز آگے بڑھتے رہے۔ آپ یکم جون 1964 کو ضلع خانیوال کی تحصیل جہانیاں کے گاں ٹھٹھہ صادق آباد میں پیدا ہوئے۔ گورنمنٹ ہای سکول 135 ٹین-آر سے میٹرک، گورنمنٹ کالج ملتان سے انٹر اور گریجوایشن جبکہ بہاالدین ذکریا یونیورسٹی ملتان سے انگریزی میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی پھر نمل یونیورسٹی اسلام آباد سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔آپ کے اٹھارہ تحقیقی مقالے قومی اور بین القوامی سطح پر چھپ چکے ہیں۔ لکھنے کا شوق فطرتی تھا اس لیے مختلف کالجز سے چھپنے والے رسالوں میں زورِ قلم کے جوہر دکھاتے رہے۔ ہار ایجوکیشن کمیشن کے منظور شدہ سپروازر ہونے کے ناطے نمل یونیورسٹی اسلام آباد، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اور سردار بہادر خان یونیورسٹی کوٹہ کے طلبا و طالبات کی تحقیق میں معاونت و نگرانی بھی کرتے چلے آرہے ہیں۔ آپ نے 1989 میں فیڈرل گورنمنٹ کالج برائے کامرس سے بطور انگلش لیکچرار ملازمت شروع کی۔ قابلیت کا عالم یہ تھا کہ 2001 میں ایف پی ایس سی کا اسسٹنٹ پروفیسر کا امتحان پاس کیا اور اگلے ہی سال یعنی 2002 میں ایسوسی ایٹ پروفیسر کا امتحان پاس کر لیا۔ جن کالجز میں انہوں نے درس و تدریس اور انتظامی امور سرانجام دیے ان میں آی ایم سی بی جی-ٹین-فور، ایف الیون-تھری، آی ایٹ-ون، آی ٹین-ون، ایچ-ایٹ اور جی سکس-تھری شامل ہیں۔آپ 16 مارچ 2016 سے 2 اپریل 2016 پھر نومبر 2018 سے 31 مارچ 2019 تک وفاقی نظامتِ تعلیمات اسلام آباد کے ڈاریکٹر جنرل رہے جبکہ 10 مارچ 2023 کو اس وقت کے ڈی جی ایف ڈی ای پروفیسر ڈاکٹر ملک اکرام کے ساتھ ڈپٹی ڈاریکٹر جنرل بھی رہے۔آپ نے دورانِ سروس کی ایک انکواریاں کامیابی سے مکمل کیں۔ آپ نے سی ڈے اے سے ایک کھیل کا میدان منظور کروایا، ایف الیون-تھری کالج کی اپگریڈیشن مکمل کروای جبکہ جی ٹین-فور کالج کا ایڈمن بلاک تعمیر کروایا۔ بطور ڈاریکٹر جنرل انہوں نے کی انقلابی کام کروائے جن میں سٹاف کی معقولیت، مالی بااختیاری، سرکاری و نجی شراکت داری میں بہتری، معیار بڑھانے کے اقدامات اور ای-آفس کے ساتھ ساتھ میرا بیگوال ماڈل کالج کا قیام بھ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ اساتذہ کا معیار بہتر کرنے کے لیے تعلیمی ورکشاپس بھی منعقد کروایں۔جہاں تک بطور پرنسپل کالج نتاج کا تعلق ہے تو ان کے کالج جی سکس- تھری نے صرف سال 2024 میں جماعت پنجم کے سالانہ امتحانات میں29 سکالرشپس حاصل کیں۔ سیکنڈری اور ہار سیکنڈری کے امتحانات میں بھی بالترتیب 79 اور 73 اے گریڈز حاصل کیے۔ ہم نصابی سرگرمیوں میں بھی ہمیشہ نمایاں پوزیشنز حاصل کیں پھر چاہے وہ ادبی مقابلہ جات ہوں یا کھیلوں کے وہ ہمیشہ تالیوں کی گونج میں رہے۔دورانِ ملازمت انہیں تعلیم و تربیت اور سیاحت کے لیے بیرونِ ملک جانے کا بھی اتفاق ہوا جن میں برطانیہ، امریکہ، سعودی عرب اور انڈونیشیا شامل ہیں۔ آج حسبِ روایت وہ جارہے ہیں مگر جو زیب و زینت اور ترقی انہوں نے ادارے کو دی اس پر خوشی بھی ہے۔ یہ خوشی و مسرت کا رنگ بھی ہے اور رنج و الم کی کیفیت کا اظہار بھی ہے
۔ آپ کی شفقت سے چمن کے نہال جواں بھی ہوئے اور صاحبِ علم و عرفاں بھی۔ آپ نے مکمل اعتماد، دیانتداری، فرض شناسی اور جذبہ ایمانی سے تعلیمی میدان میں گرانقدر خدمات سرانجام دیں جس پر ہم ان کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔ یقینا ان کی کاوشوں کو مدتوں یاد رکھا جائے گا۔ آپ نے اس طویل عرصہ ملازمت کو قابلِ فخر اور لاقِ تحسین بنایا، انگنت تشنگانِ علم کی علمی تشنگی کو جس انداز سے سیراب کیا وہ ہمارے لیے سرمایہ افتخار ہے۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ کی ذات ان کو کامل ایمان و صحت کی حالت میں رکھے اور ان کے کاشانہ کو برکتوں کا گہوارہ بنائے رکھے۔ آمیندل سے نکلے گی نہ مر کر بھی وطن کی الفتمیری مٹی سے بھی خوشبوئے وفا آئے گیفرض شناسی کے علمبردار الوداع,-الوداع

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button