ایرانی صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی ایک بلند پایہ شخصیت اور عالم اسلام کے ہیرو تھے یوں انکا فضائی حادثے میں اچانک جاں بحق ہونا پوری امت مسلمہ کے لیے شدید تکلیف کا باعث بنا ہے صدر ابراہیم رئیسی ایک شاندار عالم اور بصیرت رکھنے والے رہنما تھے ہم نے ابراہیم رئیسی جیسا مخلص اور اعلی خصوصیات کا مالک بھائیوں جیسا دوست کھودیا مرحوم رئیسی کو ابھی ایک ماہ کا عرصہ بھی نہیں گزر ہوگا کہ انہوں نے پاکستان کا دورہ کیا تھا اور انکے دورے سے پاکستان کی عوام میں خوشی کا جذبہ شدت سے پایا گیا کیونکہ انہوں نے جس جرات ،بہادری اور عقل مندی سے اسرائیل پر حملہ کیا تھا وہ ایک ناقابل فراوش واقعہ تھا ان کی اس بہادری نے انہیں عالم اسلام کا ہیرو بنا دیا تھا یہی وجہ تھی کہ وہ پاکستان کے جس جس شہر میں بھی گئے وہاں مقامی طور پر چھٹی کردی گئی تھی اور پاکستان کی عوام نے اس دن کو عید کے دن کی طرح گذارا تھا ابراہیم رئیسی کی شہادت امت مسلمہ کے لیے ایک المناک سانحہ ہے وہ مظلومین ِ غزہ کی حمایت میں ایک توانا آواز تھے انہوں نے اسلام ،قران اور مظلومین کا ہر پلیٹ فارم پر بھرپور دفاع کیاآپ ایک باحکمت،جرات مند اور بابصیرت رہنما تھے عالم اسلام کو اپنے اس نڈر رہنما پر فخر ہے مرحوم صدر ایران ابراہیم رئیسی کی ایک عظیم رہنما، بصیرت اور عالم کے طور پر تعریف کی جنہوں نے پاکستان اور ایران کے درمیان دوطرفہ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا انکے جانے سے پاکستان نے بہترین دوست اور ایک مضبوط اتحادی کھو دیا ہے آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی مجاہد عالم دین رہبر انقلاب اسلامی کے توانا بازو اور امت مسلمہ کی توانا آواز تھے امریکہ اور عالمی استکباری طاقتوں کے خلاف سید ابراہیم رئیسی کا انقلابی کردار ناقابل فراموش ہے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں قرآن کریم کی عظمت و حرمت کا دفاع کر کے آپ نے امت مسلمہ کے دل جیت لئے تھے آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے دورہ پاکستان کے موقع پر پاکستانی قوم سے جس محبت کا اظہار کیا تھا وہ محبت دو طرفہ ہے پاکستانی قوم نے بھی آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی کو مظلوم فلسطینی مسلمانوں کا حقیقی ہمدرد اور امت مسلمہ کا عظیم لیڈر قرار دیتے ہوئے سید ابراہیم رئیسی کے ساتھ جس محبت اور عقیدت کا اظہار کیاتھاوہ بھی تاریخ میں سنہرے حروف سے لکھا جائیگا کیونکہ انہوںنے اپنی زندگی اپنے ملک اور مسلم دنیا کی خدمت کے لیے وقف کر رکھی تھیں مرحوم صدر ابراہیم رئیسی کے دورہ پاکستان کے دوران دونوں ممالک میں دوستی اور تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا گیاتھاجبکہ ان کا دورہ دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور خطے میں امن، استحکام اور خوشحالی کو فروغ دینے کے مشترکہ عزم کا ثبوت تھا ام مسلمہ کی قیادت کرنے والے ممالک میں حادثات اور مصیبتوں کے وقت وحدت اور ہمدردی کا داعیہ موجود ہے دعا کرنی چاہیے کہ باہمی قربت اور اخوت کے احساس پر مبنی یہ رویہ عام حالات کا بھی معمول بنے انہوں نے کہا ہے کہ قوم کی رہنمائی اور رہبری کی صلاحیت رکھنے والے ایسے لیڈرز بڑے مشکل سے پیدا ہوتے ہیں جنہیں عوام کا اعتماد بھی حاصل ہو اور چالیس سال کے عرصے تک نظام کے مرکز میں مختلف اہم مناصب پر فائز رہنے کی وجہ سے سیاست کے عالمی بساط، خطے کی صورتحال اور اپنے ملک کے داخلی معاملات پر گرفت حاصل ہوجاتی ہے صدر ابراہیم رئیسی کی طویل تجربے کی وجہ سے ایران کی مستقبل کی سیاست میں اہم کردار کی توقع رکھی جارہی تھی ابراہیم رئیسی ایران کے منتخب صدر تھے لیکن ان کی حیثیت صدر مملکت سے زیادہ ایک مستقل قومی رہنما کی تھی ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے بین الاقوامی طور پر اسلام، مسلمان، شعائر اسلام،توہین رسالت، توہین قرآن کے حوالے سے دینی جذبے کے تحت بھرپور توانا آواز اٹھائی ایرانی صدر کی عالم اسلام کے لئے خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی ایرانی صدر کی حادثاتی موت سے امت مسلمہ ایک عظیم لیڈر سے محروم ہو گئی ہے ایرانی صدر سید ابراہیم ریسی نڈر ،بہادر اور دلیر انسان تھے مسلمانوں ممالک کے ساتھ محبت و بھائی چارہ کی مثال تھے اسرائیل کی جانب سے فلسطین پر حملوں کا جواب،یو، این، او میں قرآن پاک کو چومنا بڑے کارناموں میں شامل ان جیسا عظیم لیڈر صدیوں بعد پیدا ہوتے ہیں ایران کے صدر ابراہیم ریسی ، ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کی ہیلی کاپٹر حادثہ میں وفات سے امت مسلمہ کو شدید دھچکا لگا ہے جبکہ ایران عالم اسلام کے لیے ایک فخر ہے ایرانی صدر کی وفات سے تمام اسلامی مما لک میں سوگ کا سماں تھا اگر مسلمان ممالک اپنے اندر اتحاد و اتفاق بھائی چارگی کی فضاء کو قائم رکھیں تو ان کی عزت و تکریم میں مزید اضافے کا باعث بنے گا صدر ابراہیم رئیسی ایک نیک انسان ، عالم اور پاکستان کے عظیم دوست تھے پاکستان اور ایران کے درمیان تاریخی، ثقافتی اور ادبی روابط پر مبنی بہترین تعلقات ہیں دونوں برادر ممالک کو مزید قریب لانے کیلئے عوامی روابط اور پارلیمانی اور صحافتی تبادلوں کو فروغ دینے کی ضرورت ہے اس وقت تو ویسے بھی پاکستان اور ایران کے درمیان بہترین اور مثالی تعلقات ہیں جبکہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کا فروغ ایران کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ہے اور پاکستان کی بھی یہ پالیسی ہے اور اس سلسلہ میں قائم مقام ایرانی قونصل جنرل علی اصغر موغاری کو کوششیں بھی قابل تحسین ہیں کہ وہ پاکستان اور پاکستانیوں سے پیار کرتے ہیں اور اس وقت وہ پاکستان میں صدر ابراہیم رئیسی کی پالیسیوں کو لیکر چل رہے ہیں انکی مسلمانوں سے محبت بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے امید ہے کہ وپاکستان کے زندہ دلوں کے شہر لاہور کو اپنا ہی گھر پائیں گے کیونکہ پاکستان بلخصوص لاہور کے لوگ جس طرح ایرانسے محبت کرتے ہیں یہ بھی انہی پالیسیسوں کا تسلسل ہے جو ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے شروع کررکھی تھیں ایرانی صدرابراہیم رئیسی، وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان اور دیگر ساتھیوںکے حادثے میں انتقال پر پوری پاکستانی قوم دکھ اور صدمے سے دوچار ہے اورپاکستانی قوم اپنے ایرانی بہن بھائیوں کے غم میں برابر کی شریک ہے دکھ اور غم کی اس گھڑی میں غمزدہ ایرانی قوم کے ساتھ کھڑے ہیں کیونکہ ایران کے صدر ابراہیم رئیسی دنیا اسلام کے عظیم راہنما تھے پاکستانی قوم کی ہمدردیاں ایرانی بھائیوں کے ساتھ ہیں
0 42 4 minutes read