سیاسی حکمرانوں کی جانب سے سالہاسال سے کشمیر ی عوام کے وسائل پر ڈاکہ ڈالا جاتا رہا ہے اور کشمیری عوام خاموشی سے برداشت کرتی چلی آرہی ہے ،کہیں تاریکیں اٹھی اور حکمران انہیں خاموش کردیتے رہے عوام پر تشدد ہوتا رہا ،کچھ لوگوں کو بلاجواز جھوٹے مقدمات میں پھنسایا جاتا رہا ،ریاست جموں کشمیر جو سونے کی چڑیا ہے ریاست جموں کشمیر کو اللہ پاک نے بے پناہ وسائل سے نوازہ ہوا ہے ،بڑے بڑے جنگل ہیں،صاف پانی اور بہتے د ریا موجود ہیں ،پورا کشمیر نباتات سے برا پڑھا ہے۔ لیکن ان سب وسائل پر کرپٹ ترین حکمرانوں کا قبضہ ہے جو اس وسائل کو غیر ریاستی افراد کے ہاتھوں تباہ کروا رہے ہیں ،جس پر کشمیری عوام کا حق ہے اسے یہ اپنی کرسی بچانے کے لیے غیر ریاستیوں میں بندربانٹ کرتے ہیں ،نوجوانوں کے مستقبل کے ساتھ جھوٹ اور فراڈ سے کھلواڑ کیا جارہا ہے،کشمیر میں سے بجلی پیدا کر کے پورے پاکستان کو روشن کیا جارہا ہے اور وہی بجلی کشمیری عوام پر مہنگے ترین داموں فروخت کی جارہی تھی ،کشمیر کا سرکاری آٹا سمنگل کر کے عوام کو مہنگے ترین آٹا دیا جارہا تھا وہ بھی پورا ،پورا دن لائنوں میں لگ کر عوام ذلیل و خوار ہوتی تھی،ان سب چیزوں کو دیکھ کر کشمیری نوجوانوں بلخصوص تاجروں نے ایک آواز حق بلند کی اور اس کو دبانے کے لیے کشمیر کے ان کٹھ پتلیوں نے پاکستان سے ایف، سی،اور سیکورٹی فورسز کے دستے کشمیر منگوا کر عوام پر فائرنگ کروائی اور نوجوانوں کو شہید کیا گیا ،عوام پر آنسوں گیس فائر کیے گئے،بچوں کی تعلیم متاثر کی گئی،عوام کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور پورے کشمیر کو بارود سے بھردیا گیا ۔قائرین کرام اس سے قبل لائن آف کنٹرول پر عوام پر مسلمانوں کے دشمن،دنیا کے سب سے بڑے دہشت گر د بھارت نے کشمیری عوام پر جدید ترین ہتھیاروں سے فائرنگ کی دونوں اطراف کے کشمیری ،ہر دو طرف کے افواج کے فائر سے شہید اور زخمی ہوتے رہے خواتین بیوہ،بچے یتم ہوتے رہے لیکن عوام نے مسلمان ہونکے ناطے پاکستان کے افواج کا ساتھ دیا اور ان کے ہمراہ وہ انڈین آرمی کے ساتھ لڑتے رہے اور سیسہ پلائی دیوار کی طرح افواج پاکستان کے ساتھ کھڑے رہے اب جب کشمیریوں نے اپنے حق کی بات کی تو اس مسلمان ملک کی جھوٹی ہمدردیاں سامنے عیاں ہوئی جو عرصہ 76سالوں سے کشمیری عوام کے ساتھ خون کی ہولی کھیلتے آرہے تھے اور عوام ان کے ظلم و برابریت برداشت کرتے چلے آرہے تھے،قائرین کرام میں آپ کی توجہ اب ایکشن کمیٹی کے مطالبات کیطرف لے کر چلتا ہوں ایکشن کمیٹی کا پہلا مطالبہ تھا کہ جس ریٹ پر کشمیر یوں سے بجلی خرید کی جاتی ہے اسی ریٹ پر دی جائے یا بلکل معاہدہ کے مطابق کشمیریوں کو بجلی فری دی جائے جو معاہدہ پاکستان نے منگلا ڈیم بنتے وقت کیا تھا اس منگلا ڈیم میں کشمیری عوام نے اپنے قیمتی جائیدادیں اور اپنے عزیز اقارب کی قبریں قربان کی ہیں ،دوسرا مطالبہ تھا کہ کشمیریوں کو گلگت بلتستان کی طرح آتے پر سپسڈی دی جائے جو کشمیریوں کا حق ہے اور کشمیری عوام کا حق ہے یہ بھی جائز مطالبہ تھا اس کے بعد یہ مطالبہ تھا کہ عوام کے ٹیکسوں پر حکمران اشرافیہ کی عیاشیاں بند کی جائے غریب عوام آٹے دال اور بچوں کی تعلیم کے لیے ترس رہی ہے اشرافیہ عوامی ٹیکسوں پر بچوں کو اعلیٰ سے اعلیٰ سکولز سے تعلیم حاصل کروا رہے ہیں ،سرکاری گاڑیوں میں اپنے کتوں کو سیر سپاٹا کرواتے ہیں اور مزدور جو اپنے بچوں کے لیے دن بھر محنت کرتا ہے اس کی محنت سے کمائے گے پیسوں کے ٹیکس سے یہ عیاشاں جو اشرافیہ کی بند کی جائیں اسطرح اور بھی جائز مطالبات تھے جس کے لیے عوام ایک نے جموں کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی کا ایک پلیٹ فام بنایا بھمبر سے لے کر نیلم تک لوگ اس عوامی پلیٹ فام کا حصہ بنیں ایک آواز بلند ہوئی احتجاجی تحریک چلی کٹھ پتلی حکومت کی جانب سے مزاکراتی کمیٹیاں بنائی گی جنہوں نے ماضی کی طرح اس بار بھی لت و لعل کا مظاہرہ کیا اور عوام ایکشن کمیٹی کی قیادت سے جھوٹ پر مبنی مزاکرات کیے جو وعدے کے مطابق انہوں نے ان پر عمل درآمد نہ کیا جس پر ایکشن کمیٹی نے احتجاج کی کال دی کشمیر میں بیٹھے عوام دشمن حکمرانوں نے اس عوامی تحریک کو ناکام کرنے کی بھر پور کوشش کی لیکن وہ کامیاب نہ ہوسکے عوام گھروں سے نکلے اپنے حق کے لیے انہوں نے پولیس گردی کو برداشت کیا اور وہ ان دشمن عناصر کے خلاف ڈٹے رہے جب حکمرانوں کے بس کی بات نہ رہی تو انہوں نے فی الفور عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات مان لیے اور انہوں نے نوٹیفکیشن جاری کردیا ۔نوٹیفکیشن کے بعد مظفرآباد میں پاکستان سے آئے رینجر ز پولیس اہلکاروں نے عوام پر گولیاں چلا کر نوجوان شہید کر دیے اور متعدد نوجوان زخمی ہو گئے ،فورس نے عوا م پر تشدد کے پہاڑ توڑے لیکن ایک بھی نام نہاد جو ہمارے حکمران ہیں انہوں نے اس بارے کوئی نوٹس نہ لیا اور نہ ہی انہوں نے قیادت ہونے کا ثبوت دیا ،قائرین کرام اب اس بات کی ضرورت ہے کہ یہ جو جعلی کشمیر دشمن سیاست دان ہیں ان کو عوام کبھی بھی منتخب نہ کرے جب یہ الیکشن کے دوران عوام سے ووٹ مانگنے جائیں تو ان عوام دشمنوں کو پتھروں ،اور جوتوں سے استقبال کیا جائے ،عوام اپنی قیادت کاچناؤ کرے جو خالصتاً کشمیری قیادت ہو ان سہولت کاروں کو مستر کرتے ہوئے ان سے پائی پائی کا حساب لیا جائے جو انہوں نے عوام کے وسائل پر ڈاکہ ڈال کر اپنی جائیدادیں اور تجوریاں بھری ہیں،مجھے شہید نوجوان کی ماں کا یہ جملہ کبھی نہیں بولے گا جب اسے بولا کے حوصلہ کریں تو اس کے یہ تاریخی جملہ کے حوصلہ کیسے کروں یہ کافروں نے گولی چلائی ہوتی حوصلہ آتا یہ انہوں نے گولیاں چلائی ہیں جو ہمارے محافظ ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں ۔شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے اللہ تبارک تعالیٰ شہید ہونے والے نوجوانو ں کو جنت الفردوس میں اعلیٰ سے اعلیٰ مقام عطاء فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے ۔
0 32 4 minutes read