پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین، سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف قومی احتساب بیورو(نیب) نے توشہ خانہ تحائف کی فروخت سے متعلق ایک اور کیس کھول دیا جس میں ان پر 7 گھڑیاں خلاف قانون لینے اور بیچنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
انکوائری رپورٹ میں کہا گیا کہ نیا کیس 10 قیمتی تحائف خلاف قانون پاس رکھنے اور بیچنے سے متعلق ہے جن میں گراف واچ، رولیکس گھڑیاں، ہیرے اور سونے کے سیٹ شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ تحفے قانون کے مطابق اپنی ملکیت میں لیے بغیر ہی بیچے جاتے رہے، گراف واچ سیٹ بھی واپس کیے بغیر بیچا گیا، تحائف کی مالیت سے حوالے سے تخمینہ ساز کی ملی بھگت سے خریدار کو فائدہ پہنچایا گیا۔
انکوائری رپورٹ کے مطابق تخمینہ ساز نے توشہ خانہ سے ای میل آنے سے پہلے ہی گھڑی کی قیمت 3 کروڑ کم لگائی۔رپورٹ میں کہا گیا کہ گراف واچ کی قیمت 10 کروڑ 9 لاکھ 20 ہزار روپے لگائی گئی جس کی بیس فیصد رقم 2 کروڑ ایک لاکھ 78 ہزار روپے سرکاری خزانے کو دیے گئے۔
یاد رہے کہ 31جنوری کو توشہ خانہ سے حاصل ہونے والے تحائف فروخت کرکے حاصل آمدن کو اثاثوں میں ظاہر نہ کرنے پر احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر نے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کو 14،14 سال قید با مشقت کی سزا سنائی تھی۔
احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر نے اڈیالہ جیل میں توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان اور ان کی اہلیہ کو کسی بھی عوامی عہدے کے لیے 10 سال کے لیے نااہل بھی کر دیا تھا۔
احتساب عدالت اسلام آباد نے دونوں ملزمان پر 78 کروڑ 70 روپے جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔بعد ازاں 16 فروری کو عمران خان نے سائفر، توشہ خانہ اور نکاح کیسز میں سنائی گئی سزاں کے خلاف عدالتوں سے رجوع کیا تھا، 26 فروری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ نیب کیس میں ان کی سزا کے خلاف اپیلوں پر نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا تھا۔
بعد ازاں 29 اگست کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں گرفتاری کے بعد اٹک جیل میں قید عمران خان کی سزا معطل کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا تھا۔
تاہم دیگر کیسز میں سزا کے سبب سابق وزیر اعظم جیل میں ہی قید رکھے گئے تھے۔
0 45 2 minutes read