کالم

لاڈلا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

"ایاللہ!اگر تو نے ان(مسلمانوں) کو فتح نہ دی تو قیامت تک تیرا کوئی نام لیوا نہیں رہے گا”۔یہ الفاظ ہیں آقا پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے,جو انہوں نے جنگ بدر شروع ہونیسے پہلے اپنی زبان مبارک سے ادا کیے۔یہ الفاظ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی کہہ سکتے ہیں,کیونکہ وہ مقام محبوبیت کے اعلی درجے پر فائز ہیں۔اللہ تعالی نے ان الفاظ کی لاج رکھی اور مسلمان فتح یاب ہو گیئے۔حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمام عالمین کے لئے رحمت ہیں۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم کورحم اللعالمین کا لقب اللہ پاک نے خود ہی عطا کیا ہے۔قرآن و حدیث کا مطالعہ کیا جائے تو پتہ چلتا ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم ,اللہ کے نزدیک انتہائی بلند مقام رکھتے ہیں۔اللہ پاک نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا”انا اعطینک لکوثر”(سور،کوثر)ہم نے آپ کو خیرکثیرعطا کی۔یہ آیت اس بات کو واضح کرتی ہے کہ اللہ پاک نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خیر,کثرت سے عطا کی ہے۔کوثر کا دوسرا یہ بھی مطلب ہو سکتا ہے,وہ ہے حوض کوثر،یعنی اللہ پاک نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حوض کوثر عطا کر دیا ہے۔حوض کوثر کے بارے کہا جاتا ہے کہ وہاں شراب طہورہ موجود ہے اور قیامت کے دن حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے امتیوں کوحوض کوثر سے شراب طہورہ کے پیالے پلائیں گے۔جو مشروب حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ مبارک سے پلایں اور وہ بھی جنت میں,کیا اعلی منظر ہوگا۔سور الکوثر میں اللہ پاک آگے ارشاد فرماتے ہیں۔”فصل لربک وانحر”پس تو اپنے رب کی نماز پڑھ اور قربانی دے۔نمازاور قربانی کا یقینا اللہ تعالی کے ہاں ایک بلند مقام ہے۔کیونکہ اپنی محبوب ہستی کو اللہ تعالی ارشاد فرمارہے ہیں کہ تو نماز بھی پڑھ اور قربانی بھی دیاور یہی حکم حضور صلی علیہ وسلم کے ساتھ تمام مسلمانوں کو بھی دیا گیا ہے کہ آپ بھی نماز پڑھیں اور قربانی دیں۔اسی صورت میں آگے اللہ پاک حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک بشارت بھی سنا رہے ہیں”ان شانک ھو الابتر”بے شک آپ کا دشمن بینام ونشان رہے گا۔حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جودشمن آپ کے زمانہ کے تھے,وہ تباہ وبرباد ہوئے اور جو موجودہ دور کے ہیں, وہ بھی انشا اللہ سب بے نام و نشان اور تباہ و برباد ہو کر رہیں گے۔یہ اللہ تعالی کا وعدہ ہے۔دشمن چاہے حضور صلی علیہ وسلم کو زبانی وروحانی تکلیف پہنچائے یاجسمانی۔آخر اس نے تباہ ہونا یے اور آخرت میں بھی اس کے لیے عذاب عظیم تیار ہے۔ حضور صلی علیہ وسلم ایک صادق اور امین ہستی ہیں۔اس بات کا اعتراف حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے کے کفار و مشرکین کو بھی تھا اور موجودہ زمانے کے کفارو مشرکین کو بھی ہے,کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم صادق و امین ہونے کے ساتھ ساتھ اعلی اخلاق کے مالک بھی ہیں۔اس زمانے کے دشمنان اسلام نے بھی حضور کی شان میں گستاخیاں کیں اور موجودہ زمانے میں بھی چند شریر اور ملعون حضور صلی علیہ وسلم کی ذات اقدس پر ناپاک حملے کر رہے ہیں۔حضور صلی وسلم کی ذات اقدس کی گستاخی ناقابل برداشت ہے مسلمانوں کے لیے,اس لیے مسلمانوں کو تکلیف پہنچانے کے لیے بار بار ایسے افعال کا ارتکاب کیا جارہا ہے۔جس محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت اور شان اللہ تعالی کے نزدیک بہت ہی بلند ہے,ملعون اس شان کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں,اللہ تعالی ان کا نام و نشان تک مٹا کر رکھ دے گا۔ ہم مسلمان گستاخی کا جواب کس طرح دے سکتے ہیں۔خالی مذمت کرنے سے بات نہیں بنتی بلکہ اٹھ کر ہمیں ان کو منہ توڑ جواب دینا ہو گا۔ہر مسلمان کا فرض ہے کہ ان ملعونوں کو سزا دینے کے لیے اٹھ کھڑا ہو۔حضور صلی علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کسی صورت میں قابل برداشت نہیں۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارکہ کی بلندی دیکھیے کہ اللہ تعالی نے ارشاد فرما رہے ہیں”لا اقسم بہذا البلد”قسم ہے اس شہر کی”وانت حلم بھذالبلد”۔کہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم،اس شہر میں رہتے ہیں۔اللہ،اللہ اتنا مقام کہ جس شہر میں حضور صلی علیہ ولہ وسلم رہاش پذیر ہیں,اللہ پاک نے اس شہر کی قسم کھا لی۔اس سے عظمت رسول کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے،یعنی جس چیز کی نسبت حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوجائے ,وہ چیز بھی بلند مقام حاصل کر لیتی ہے,چاہے وہ بے جان ہی کیوں نہ ہو۔حضور صلی علیہ والہ وسلم کا مقام قرآن میں ایک دوسری جگہ پر بتایا جا رہا ہے بلکہ حکمیہ صورت میں ارشاد فرمایا جارہا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں کوجو کچھ دے دیں یا جس سے منع کر دیں,اسی کو حکم خداوندی سمجھا جائے۔ ایسا عظیم اور لاڈلارسول جو اللہ کی محبوب ترین ہستی ہے,ایک مومن کے ایمان کی تکمیل تب ہوتی ہے جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے زیادہ عشق کرے۔اب ایسی عظیم الشان ہستی کی توہین یا گستاخی اللہ اور مومنین کے نزدیک ناقابل برداشت ہے۔ دربار رسالت کے مشہور شاعر حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ نے کمال کی شاعری کی۔انہوں نے شاعری میں حضور صلی علیہ وسلم کی عظمت جس طرح بیان کی ہے وہ پڑھے جانے اور سنے جانے کے قابل ہے۔ان کا ایک مشہور شعر ہے,جس کا مفہوم یہ بنتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اتنے حسین ہیں کہ لگتا ہے کہ آپ اپنی مرضی سے پیدا ہوئیہیںمزے کی بات یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حسان بن ثابت کی ایسی شاعری کو قبول سند عطا کی۔یوں کہا جاسکتا ہے کہ صادق اور امین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تصدیق فرمائی کہ آپ ایک سچے شاعر ہیں۔حسان بن ثابت کی نعتیہ شاعری ایمان کو جگاتی ہے اورعشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا درس دیتی ہے۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ کو ایک دفعہ چادر بطور انعام عطا فرمائ۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت کا اندازہ واقعہ معراج سے بھی لگایا جاسکتا ہے۔اللہ پاک نے حضور صلی اللہ وسلم کو جس طرح عرش پر بلایا۔پھر محب اور محبوب میں جو راز و نیاز کی باتیں ہوئیں۔وہاں نماز کا تحفہ عطا کیا گیا۔نماز جس کے بارے میں کہا گیا ہے”الصلوا معراج المومین”۔(حدیث)”نماز مومنین کی معراج ہے”۔ ایسا لاڈلا اور پیارا نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم,جس کا لعاب دھن کڑوے پانی کو میٹھا کردے,بیمار کو شفا دے دے۔اس کی رفعت و بلندی کا اندازہ کیسے کیاجا سکتا ہے,ایسا عظیم نبی جس کا ساتھی حضرت بلال رضی اللہ تعالی عنہ مکہ کی گلیوں میں چلے اور اس کی قدموں کی آواز عرش تک سنا دے۔حضرت بلال رضی اللہ تعالی عنہ جو ایک غلام تھے,آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت سے اعلی مقام تک جا پہنچے۔ضروری ہے کہ جو اتنی عظمت و رفعت والا نبی ہے,اس کی شان میں گستاخی کسی طور بھی قبو ل نہیں۔
رحمت اللعالمین ک صفت رحمت ایسی بلند کہ جانور تک اس رحمت کی عطا سے محروم نہیں۔جس طرح ایک اونٹ کا واقعہ آتا ہے,جس میں اونٹ نے حضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو شکایت کی کہ میرا مالک مجھے خوراک کم دیتا ہے,لیکن مشقت زیادہ کرواتا ہے تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اونٹ کے مالک کو بلاکر حکم دیا کہ اونٹ کو پوری غذا دی جائے اور زیادہ مشقت بھی نہ کروائی جائے۔ایسی رحمت والی ہستی کی شان میں معمولی سی بیادبی بھی گوارا نہیں ہوتی۔ اس کے علاوہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بے پناہ صفات ہیں،اتنی صفات کہ قلم عاجزآجائیاور انسان لکھنے سے تھک جائیں مگر حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی عظمت کی تعریف ختم نہ ہو سکے.ان کا لاڈلا پن اللہ کے نزدیک اہمیت کا حامل ہے.کہا جا سکتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم”اللہ کے لاڈلے رسول ہیں”۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button