چین نے اپنے بے مثال ترقی کے سفر میں حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کو ہمیشہ اولیت دی ہے اور اس وقت بھی عالمی حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کی کوششوں کو مستقل آگے بڑھاتے ہوئے کرہ ارض پر” زندگی کی کمیونٹی” کی تعمیر کو آگے بڑھا رہا ہے۔ چین کا موقف ہے کہ کرہ ارض بنی نوع انسان کا مشترکہ گھر ہے ، انسانیت اور فطرت کے درمیان ہم آہنگی کے لیے دنیا کے تمام ممالک کو مل کر کام کرنا چاہیے اور ایک خوبصورت کرہ ارض کی تعمیر کے لیے تیزی سے کام کرنا چاہیے۔چین دنیا کے ان ممالک میں سے ایک ہیجو حیاتیاتی تنوع سے مالا مال ہیں۔ حیاتیاتی تنوع کے کنونشن پر دستخط کرنے اور اس کی توثیق کرنے والے اولین فریقوں میں سے ایک کے طور پر ، چین نے ہمیشہ حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کو نمایاں اہمیت دی ہے اور چینی خصوصیات کے حامل حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کا راستہ اختیار کیا ہے۔اس کی ایک عمدہ مثال شمال مغربی چین میں واقع چنگھائی جھیل ہے ، جو چین کی فطرت کے تئیں احترام کا ثبوت ہے۔ملک کی سب سے بڑی اندرون ملک نمکین پانی کی جھیل کی حیثیت سے ، یہ زندگی کے گہوارہ کے طور پر پھل پھول رہی ہے ، جو متنوع نباتات اور حیوانات سے بھری ہوئی ہے۔چنگھائی جھیل کے سب سے دلکش باشندوں میں سے ایک یہاں مچھلی کی ایک قسم ہے ، جسے ہوانگ یو کے نام سے جانا جاتا ہے ، جو اس خطے میں مقامی نوع کہلاتی ہے اور جھیل کے نازک ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔چنگھائی جھیل کی حیاتیاتی تنوع کی زنجیر میں، ہوانگ یو مچھلی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ اگر یہ معدوم ہو جائے تو لاکھوں آبی پرندے یہاں نہیں رہ پائیں گے ، وہ اڑ جائیں گے کیونکہ ان کے پاس کھانے کو کچھ نہیں ہو گا۔ اس کے نتیجے میں زندگی سے بھرپور چنگھائی جھیل بھی ایک مردہ جھیل میں تبدیل ہو سکتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ ماہی گیری حکام اس مچھلی کے تحفظ کے لیے انتھک کوششیں کر رہے ہیں اور اس نسل کو معدومیت کے دہانے سے بچانے کی ٹھوس کوششوں کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔ماضی میں قدرتی آفات اور حد سے زیادہ ماہی گیری کی وجہ سے، اس مچھلی کی آبادی کو تباہ کن اثرات کا سامنا کرنا پڑا۔ اس عرصے کے دوران ، مچھلی کی مقدار اس کے اصل تین لاکھ بیس ہزار ٹن سے کم ہوکر محض 26 سو ٹن سے بھی کم ہوگئی ، جو معدومی کے دہانے کے قریب تھی۔ صوبائی حکومت نے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے فوری اقدامات کیے، قانون سازی کی گئی اور عوامی بیداری کو فروغ دینے اور مچھلی کے تحفظ اور چنگھائی جھیل کے ماحول کے تحفظ کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ۔اسی طرح ایک ریسکیو سینٹر قائم کرنے میں بھی بھاری سرمایہ کاری کی گئی ہے ، جس کا مقصد مصنوعی انکیوبیشن اور زیادہ مچھلیوں کی افزائش اور انہیں جھیل میں چھوڑتے ہوئے قدیم مچھلیوں کی اقسام کو محفوظ کرنا ہے۔بیس سال سے زیادہ کی تحفظ کی کوششوں اور اس مچھلی کے وسائل کی ترقی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے، چنگھائی جھیل کی پرندوں کی آبادی میں اضافہ جاری ہے.متعلقہ محکموں کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2022 تک ، مقامی پرندوں کی آبادی چھ لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے ، جس میں 230 سے زیادہ مختلف اقسام شامل ہیں۔چین نے ویسے بھی ہمیشہ مادی ترقی اور تحفظ حیاتیاتی تنوع کو یکساں اہمیت دی ہے ۔چین ایسی اقتصادی سماجی ترقی چاہتا ہے جس میں فطرت کے سبھی رنگ محفوظ ہوں ۔چین نے قومی پارکس کے قیام اور ماحولیاتی تحفظ کی سرخ لکیر جیسے اہم اقدامات اپنائے ہیں ۔ اس کے علاوہ حیاتیاتی ماحول کے معیار کو مسلسل بہتر بنانے اورحیاتیاتی تنوع کیتحفظ اور سبز ترقی کو آگے بڑھانے کی بھر پور کوشش کی ہے ۔ انہی کوششوں کا نتیجہ ہے کہ حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے میدان میں چین کی نمایاں کامیابیوں کو عالمی سطح پر نہ صرف سراہا گیا ہے بلکہ چین کے ماڈل کو قابل تقلید قرار دیا جاتا ہے۔
0 59 3 minutes read