اسلام آباد: وفاقی وزرا نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کا وفد سات یا دس دن میں پاکستان کا دورہ کرے گا، آئی ایم ایف سے نئے پروگرام کے حجم اور مدت طے کرنے پر مذاکرات ہوں گے، وفاقی وزرا نے پنشن بوجھ سے نجات کے لیے اصلاحات کا عندیہ بھی دے دیا۔یہ بات وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ سعودی عرب نے پاکستان کا کامیاب دورہ کیا، سعودی وفد کے ساتھ گفتگو مثبت رہی، ملک میں معاشی استحکام آ رہا ہے اور ہمارے معاشی اہداف درست سمت میں جا رہے ہیں، زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی بہتری آ رہی ہے، آئی ایم ایف ٹیم بھی رواں ماہ پاکستان کا دورہ کرے گی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ملکی معیشت کی بہتری کے لئے بنیادی ڈھانچے کی بہتری ضروری ہے، ٹیکس اصلاحات وقت کی اہم ضرورت ہیں، غیر ترقیاتی اخراجات کو کم کرنا ضروری ہے، نجی شعبے کے تعاون سے ملکی معیشت کو بہتر بنائیں گے، پنشن کے اخراجات کو قابو میں لانے کے لئے اقدامات کرنا ہوں گے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ ملک صرف ٹیکس دینے سے ہی چل سکتے ہیں، نان فائلر کی سمز بلاک کرنے کے معاملے میں غیرملکی سرمایہ کار ہم سے کیسے ناراض ہوسکتے ہیں؟ ہم کئی چیزوں میں آگے بڑھ رہے ہیں اور بڑھتے رہیں گے، مہنگائی کی شرح کم ہورہی ہے توقع ہے شرح سود بھی کم ہوگی، جون جولائی اور اگست میں ریٹ نیچے آتا لگ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف وفد اگلے سات سے دس دن کے اندر پاکستان آئے گا، اس وفد کے ساتھ نئے پروگرام کے حجم اور مدت طے کی جائے گی، کلائمنٹ چینج کے اثرات سے متعلق بھی بات کریں گے، عالمی بینک سے بھی بات کی ہے کہ وہ کلائمنٹ کے حوالے سے سپورٹ کرے ساتھ ہی دیگر مالیاتی اداروں سے بھی بات کریں گے کہ ٹیکنالوجی ٹرانسفر کریں اور فنڈز بھی فراہم کریں۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ قومی اسمبلی نے پہلی قانون سازی 2700 ارب روپے کے ٹیکس وصولی کیلئے کی ہے، پینشن اصلاحات ضروری ہیں تاہم ان کو ابھی حتمی کیا جانا ہے، پنشن میں ابھی عمر کی حد کے حوالے سے نہ کوئی بل تیار ہوا ہے نہ ہی کوئی قانون سازی ہوئی ہے، اگر پنشن ریفارمز کے ساتھ جب عمل درآمد کی بات آئے گی تو پھر نیچے والے ملازم سے لے کر ادارے کے سربراہ تک سب پر لاگو ہوں گی، وزیر اعظم نے کمیٹی قائم کی ہے جو جائزہ لے رہی ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پارلیمنٹ کے اراکین سمیت دیگر اسٹیک ہولڈرز کو ججز کی تقرری کے معاملے میں اعتراض ہے، ججز کی تعیناتی سے متعلق سب کچھ سپریم کورٹ میں چلا گیا ہے، فوج یا عدلیہ سمیت جس جس کی بات ہوگی متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے بات کریں گے اور کوئی ایسا کام نہیں کریں گے جس سے کوئی تفریق یا تنازع پیدا ہو۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ واضح طور پر بتارہا ہوں پوری کابینہ ہمارے ساتھ ہے، سب مشاورت سے چلتے ہیں کب تک پہلے سے ٹیکس نیٹ میں شامل لوگوں پر ہی مزید بوجھ ڈالتے جائیں گے؟ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح اگلے تین سے چار سال میں بڑھا کر تیرہ سے چودہ فیصد تک لے کر جانا ہے، چین کے ساتھ حکومتی سطح پر اور کمرشل سطح پر بہترین تعلقات ہیں چین کے ساتھ کمرشل بینکوں اور کیپسٹل مارکیٹ کے ساتھ ساتھ ہر سطع پر کام کرنا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ سعودی عرب کے سرمایہ کاروں کا کامیاب دورہ ہوا، گزشتہ 10 ماہ سے ملک میں معاشی استحکام آیا ہے، زرمبادلہ کے ذخائر 9 ارب ڈالر سے بڑھ گئے، روپے کی قدر میں بھی استحکام ہے اور ملک درست سمت میں ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کی ٹیم بھی رواں ماہ ملک کا دورہ کرے گی، حکومت پالیسی دے گی نجی شعبہ سرمایہ کاری کرے گا، سعودی عرب کے سوا دیگر ممالک کے سرمایہ کار آ رہے ہیں، پیشن میں اصلاحات کی جائیں گی، میں جس ادارے سے آیا ہوں وہاں ریٹائرمنٹ کی عمر 60 سے 65 سال کر دی، آج کل 60 سال کی عمر نئی چالیس سال کے برابر ہیں، پیشن میں اصلاحات کرنا ہوں گی، اب باتوں سے گزارا نہیں ہو گا بلکہ کام کرنا ہوگا۔
وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ ہم اصلاحات کرنے جا رہے ہیں تمام معاشی اعشاریے مثبت ہیں حکومت پر پنشن کا بڑا بوجھ ہے، پنشن اصلاحات تمام اداروں پر لاگو ہوں گی، ابھی تجاویز پر غور و فکر جاری ہے کوئی چیز حتمی نہیں ہوئی، پاکستان میں عمر میں اضافے کے باعث ملازمت میں اضافے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ میکرو اکنامک استحکام آئی ایم ایف پروگرام پر کامیاب عمل درآمد سے آیا، ہم نے اس پروگرام کو اب آگے لے کر جانا ہے، پاکستان کو دوبارہ کمرشل مارکیٹس میں جانا ہے تاکہ ڈالر کی دوبارہ قلت نہ ہو۔
انہوں ںے کہا کہ ریٹیلرز کی رجسٹریشن کا پہلا مہینہ رضاکارانہ تھا، اب آگے ہمیں انفورسمنٹ کرنا ہوگا، ہمارے پاس اب چارہ نہیں ہے اب 9 فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی سے ملک نہیں چل سکتا، سمز والے معاملے سے کوئی سرمایہ کار ناراض نہیں ہو گا، پالیسی ریٹ پر اسٹیٹ بینک کام کرتا ہے، یہ بات واضح ہے کہ 26 فیصد انٹرسٹ ریٹ پر کام نہیں چل سکتا اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ ستمبر تک یہ کم ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کا مشن آئندہ 7سے 10 دنوں میں پاکستان آ جائے گا، موسمیاتی تبدیلیوں سے بچا کیلئے آئی ایم ایف اور عالمی بینک سے امداد کیلئے مذاکرات کر رہے ہیں، ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ملازمت میں عمر کی حد بڑھانے کیلئے کوئی قانون تیار نہیں ہوا اگر ملازمت کی مدت بڑھے گی تو سب کو ملے گی، چپڑاسی سے ادارے کے سربراہ تک کی مدت ملازمت بڑھ جائے گی، یہ کرنے سے ہی پیشن ریلیف ملے گا۔
0 47 4 minutes read