کالم

پاکستانی فلم نگری کا مستند اور معتبر نام ” صائمہ نور”

کبھی ایسا ہوا ہے کہ آپ کسی کو دیکھیں اور وہ دل میں بس جائے یقینا جواب ہاں میں ہوگا ،آج کل سوشل میڈیا دور میں یہ ممکن ہے۔ ایک جانب کچھ شخصیات کو کہیں پرتنقید کا نشانہ بننا پڑتا ہے تو کہیں تعریفوں کے پل باندھنے باندھنے نہیں تھکتے۔ پاکستانی فلم نگری کا ایک ایسا چہرہ بھی ہے جس نے دہائیوں تک پاکستان فلم انڈسٹری پر راج کیا اور نصف صدی گزرنے کے باوجود آج بھی وہ ہیروئن سے کم نہیں۔ جب پاکستانی فلم انڈسٹری کی کامیاب ہیروئنز کا نام آتا ہے تو سب سے پہلے ذہن میں سپر سٹار اداکارہ صائمہ کا نام سامنے آتا ہے۔ ماضی کی طرح حال میں بھی اداکارہ صائمہ نور لوگوں کی توجہ کا مرکز ہیں صائمہ نور جنہوں نے اپنے چہرے کے تاثرات کی وجہ سے دلوں میں گھر کر لیا اپنی اداکاری کی جلووں سے لوگوں کو اپنا دیوانہ کیا اور اج بھی وہ پاکستانی فلمی شائقین کے دلوں کی دھڑکن ہیں اداکارہ صائمہ نور کا شمار ان اداکاروں میں ہوتا ہے جنہیں راتوں رات لوگوں کے دلوں کو جیت لیا ابتدا میں انہیں قاتل حسینہ کے نام سے جانا جاتا تھا مگر ان کی شخصیت کا جمال اج بھی ہزاروں دلوں میں اپنا سحر قائم رکھے ہوئے ہے ان کی مسکراہٹ کو بہت سے افراد نے پسند کیے وہ بہت ہی کم عرصے میں لوگوں میں مقبول ہوئیں اور اج بھی کامیابی کے ساتھ ترقی کے سفر پر گامزن ہیں اداکارہ صائمہ نور نے اپنی خوبصورتی اور دلکش اداؤں کی وجہ سے لوگوں میں شہرت پائی اور ان کی اواز کے جادو نے ہر ایک کو ان کا گرویدہ بنا دیاماضی قریب میں بھی اور اج بھی ان کا شمار خوبصورت ترین اور پراثر شخصیت رکھنے والی اداکاراوں کی فہرست میں شامل کیا جاتا ہے ان کی مسکراہٹ پر بہت سے لوگ اپنا دل کھو چکے ہیں ان کی خاص ادا یہ ہے کہ اپنی سریلی اواز اور زبردست ڈائیلاگز کی وجہ سے بہت سے لوگوں کو اپنا دیوانہ بنا چکے ہیں اداکارہ صائمہ نور ایک پنجابی اداکارہ ہیں جو ہر دور میں ہی لوگوں کی توجہ کا مرکز رہیں انہیں ان کی خوبصورت انکھوں پرکشش چہرے اور عمدہ اداکاری کی وجہ سے فلم نگری میں بہت مقبولیت حاصل ہوئی اداکارہ صائمہ نور نے اپنی مسکراہٹ اور اسٹائل سے بہت فلموں میں کامیابی سمیٹی اور ایوارڈ حاصل کیے وہ صدارتی ایواڑڈ سمیت کئی بار نگار ایوارڈ بھی حاصل کر چکی ہیں عمر کے اس حصے میں بھی لوگوں کے لیے ڈریم گل کی حیثیت رکھتی ہیں اداکارہ سائمہ نور فلم نگری پر اس طرح چھائی جیسے اسمان پر بارش کے وقت کالی گھٹا چھا جاتی ہے ۔۔۔۔ اصل میں فلموں میں اپ کی قابلیت کا دارومدار تلفظ کی ادائیگی اور اواز پر ہوتا ہے اپ جو بولتے ہو اس میں حقیقت کا عکس اپ کی اواز سے چھلکنا چاہیے اگر اپ تلفظ ادائی اور اواز تینوں بہترین ہیں تو اپ جلد ہی لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے چونکہ پھر فلم لاکھوں کروڑوں کے بجٹ کو خرچ کرنے کے بعد بنتی ہے لہذا وہاں اپ کے پاس غلطی کی گنجائش نہیں ہوتی اگر غلطی ہو جائے تو فورا سنبھالنا پڑتا ہے یہ کوالٹی بھی اپ کے اندر ہونی چاہیے اداکارہ صائمہ اکثر کہا کرتی ہیں کہ فارغ بیٹھنا میری عادت نہیں ہے اور اداکاری کے علاوہ کسی اور کام میں دل نہیں لگتا لہذا جب تک جان ہے اس وقت تک کام کرتی رہوں گی ۔کردار کے حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ یہاں پسند اور ناپسند کی اہمیت نہیں ہوتی اداکارہ کو اداکار کو ہر کردار میں ڈھل جانے کا فن انا چاہیے یہ حقیقت ہے کہ کئی بار کچھ کردار ادا کرنے کو دل نہیں کرتا لیکن مجبورا کرنے پڑتے ہیں کیونکہ ان سے ہمارے معاشرے کے عکاسی ہوتی ہے پاکستانی فلمی اداکارہ اور فلم ساز اداکارہ صائمہ نور نے 1990 میں لالی وڈ میں قدم رکھا اور بہت جلد پنجابی فلموں کی صف اول کی اداکارہ بن گئی صائمہ نے جس وقت فلی صنعت میں قدم رکھا اس وقت انجمن اور سلطان راہی کی جوڑی ہٹ تھی انجمن اپنے کیریئر کے بلندیوں پر تھی اسے صائمہ کی خوش قسمتی کہا جا سکتا ہے کہ صائمہ کے فلمی صنعت میں امد کے کچھ ہی عرصہ بعد انجمن نے شادی کر لی اور فلمی صنعت کو چھوڑ دیا اب صائمہ کے لیے میدان خالی تھا چنانچہ صائمہ نے سخت محنت کی اور فلمی صنعت پر چھا گئیں ملتان میں پیدا ہونے والی صائمہ 1990 میں فلم خطرناک سے فنی زندگی کا اغاز کیا اور اس کے ایک سال بعد ان کی اٹھ فلمیں ریلیز ہوئیں فلم الیکشن میں ان کا مرکزی کردار تھا اور اس فلم میں ان کے مد مقابل ہیرو کے کردار سلطان راہی نے ادا کیا تھا اس کے ساتھ ہی سلطان رائی اور صائمہ کی ایک ایسی فلمی جوڑی قائم ہوئی جو سن 1996 میں سلطان رائی کے قتل تک مسلسل فلموں کی کامیابی کی ضامن رہیں سلطان راہی کے وفات کے بعد صائمہ کے مقابل تنظیم حسن۔ سعود غلام محی الدین جاوید شیخ ۔اقبال گوندل۔ اظہار قاضی معمر رانا۔ بابر علی شان۔ شاہد اور شامل خان کو کاسٹ کیا گیا ان میں معمر رانا اور شان کے ساتھ صائمہ کی فلمیں زیادہ کامیاب رہیں اس کے بعد فلم انڈسٹری کو خیر اباد کہنے والی صائمہ اپنے شائقین۔کی پرزور فرماِش پر ٹی وی ڈراموں میں بھی نظر انے لگی ہیں لیکن معمر رانا کے ساتھ صائمہ کی فلم چوڑیاں نے تو کامیابیوں کے نئے ریکارڈ قائم کیے تھے اس فلم کے ڈائریکٹر سید نور تھے بعد میں صائمہ و سید نور کا تعلق مزید گہرا ہوتا گیا اخبارات میں ان کی شادی کی افوائیں گردش کرتی رہی اخر کار 2007 میں صائمہ نے سید نور سے شادی کا انکشاف کیا بطور فلمساز ان کی پہلی *مجاجن *ہے جس میں خود ،صائمہ نے اداکاری کی اداکارہ صائمہ ویسے حقیقی زندگی میں بھی نرم رویہ رکھتی ہیں خوش رہتی ہیں ہمدرد بھی ہیں لیکن غصہ بھی ان کو بہت جلدی اتا ہے اداکارہ صائمہ کہتی ہیں کہ یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ کامیابی کا شارٹ کٹ نہیں ہوتا ہر کامیابی محنت سے ملتی ہے جب سے میں نے شوبز انڈسٹری میں قدم رکھا مسلسل محنت کرتی رہی اور اب جب ٹی وی ڈراموں میں قدم رکھا تو آللہ پاک کے فضل و کرم سے لوگ میرے ڈرامے پسند کرتے ہیں ۔میں سمجھتا ہوں کہ صائمہ خوش قسمت ہیں کہ ان کو ہر جگہ فیملی والا ماحول ملا اب تو لوگوں کی سوچ بھی بہت تیزی کے ساتھ تبدیل ہو رہی ہے۔صائمہ سمجھتی ہیں کہ عوام کے ذہنوں سے اس انڈسٹری کے منفی خدشات دور ہو رہے ہیں وہ سمجھنے لگے ہیں کہ شوبز کی فیلڈ بہت اچھی ہے انہوں نے اس انڈسٹری میں ا کر بہت کچھ سیکھا ہے اداکارہ صائمہ نے سید نور سے شادی کے بعد اہستہ اہستہ فلم انڈسٹری سیے کنارہ کیا اب وہ کبھی کبھار وہ پاکستانی ٹی وی ڈراموں میں نظر ا جاتی ہیں بحر حال صائمہ کی اداکاری کا جادو اج بھی انڈسٹری پہ چھایا ہوا ہے کہا جاتا ہے کہ صائمہ کردار کے لیے نہیں بنی بلکہ کردار ان کو دیکھ کے تخلیق کیے جاتے ہیں اداکارہ ایک کردار کو نبھانے کے لیے پوری توانائی صرف کرتی ہیں ایک اچھے ارٹسٹ کی طرح بھی سب سے پہلے اسکرپٹ پڑھتی ہیں اگر اسپکرٹ جاندار ہو احساس ہو جائے کہ ہاں یہ کردار ناظرین کو پسند ائے گا تو وہ پھر ہامی بھر لیتی ہیں اداکار صائمہ کا ماننا ہے کہ کامیابیوں کی تمنا ہر دل میں ہوتی ہے لیکن کامیابی قدم چومے گی یا نہیں اس کا فیصلہ قسمت کرتی ہے انہوں نے بہت محنت کی اس کے بعد وہ اس مقام پر پہنچی ہیں تا ہم وہ اج بھی اپنے اپ کو عام سی اداکارہ تصور کرتی ہیں پروجیکٹ چاہے کتنا بھی بڑا ہو لیکن اداکارہ صائمہ نے شروع سے ایک اصول بنایا ہوا تھا کہ کبھی معیار پر سمجھوتہ نہیں کریں گی انہوں نے جتنے بھی بڑے پروجیکٹ چھوڑے ہیں وہ کسی غرور کے تحت نہیں بلکہ اس لیے چھوڑیں کہ وہ غیر معیاری تھے لیکن افسوس ہے کہ کچھ لوگوں نے مغرور کہنا شروع کر دیا تھا جبکہ اداکارہ صائمہ معیار اور اصولوں پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرتی فلم انڈسٹری سے اپ کنارہ کر چکی ہیں لیکن ان کو ٹی وی ڈراموں میں دیکھ کے شائقین کی بڑی تعداد حد سے زیادہ پسند کرتی ہے ہیں اجکل اکثر سید نور اور اداکارہ ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کے اپنے گھر کے لان میں گھومتے ہوئے نظر اتے ہیں پاکستانی عوام فلم انڈسٹری میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے والی اداکارہ صائمہ کے پاکستانی عوام ٹی وی ڈرامے بہت شوق سے دیکھتی ہے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button