کالم

محکمہ ریلوے سے اوکاڑہ کے عوام کا دیرینہ مطالبہ

امسال عوام کے دیرینہ مطالبہ کو پیش نظر رکھتے ہوئے یکم فروی 2024سے اُنتیس فروری 2024تک اوکاڑہ ریلوے اسٹیشن پرآزمائشی طور پر’کراچی ایکسپریس ‘کا اسٹاپ دومنٹ کا مقرر کیا گیاجس سے پنتیس لاکھ سے زائد آبادی والے ضلع کے عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ،تاجر برادری ، سیاسی ، سماجی اور سول سوسائٹی کا دیرینہ مطالبہ کسی حد تک پورا ہوا عوامی حلقوں کو یقین تھا کہ آزمائشی طور پر ایک ماہ کے لیے ‘کراچی ایکسپریس ‘ کے اسٹاپ کو مستقل کردیا جائے گا کیونکہ محکمہ ریلوے کو ایک ماہ میں اوپن ٹکٹ کے علاوہ 33لاکھ روپے کا ریونیو اکھٹا ہوا ،لیکن افسوس کہ یکم مارچ 2024سے ریلوے کے اعلی حکام نے عوامی مطالبے اور ریلوے کی آمدن کو کسی بھی خاطر میں نہ لاتے ہوئے اسٹاپ کو ختم کردیا ، جس سے ریل کا سفر کرنے والوں خاص طور پر تاجر برادری میں مایوسی پھیل گئی ، وزیر اعظم پاکستان ، وفاقی وزیر ریلوے سے اوکاڑہ کے عوام کا مطالبہ ہے کہ اوکاڑہ ریلوے اسٹیشن پر ‘کراچی ایکسپریس ‘ کے اسٹاپ کو بحال کرنے کے احکامات جاری کریں ،میں یہاں ‘سانچ کے قارئین کرام’ کو مختصر اََ ضلع اوکاڑہ کی جغرافیہ /تجارتی /سیاسی ، سماجی اہمیت سے آگاہ کرتا چلوں،ضلع اوکاڑہ 2023کی مردم شماری کے مطابق 3515490نفوس پر مشتمل ہے ،ضلع اوکاڑہ کے شمال مشرق میں ضلع قصور ،شمال مغرب میں فیصل آباد،مغرب میں ساہیوال، جنوب مغرب میں ضلع پاکپتن اور جنوب میں ضلع بہاولنگر واقع ہے، ضلع اوکاڑہ، ساہیوال ڈویژن کے تین اضلاع میں سب سے اہم ضلع ہے ،1982 تک یہ ضلع ساہیوال کی تحصیل اور ساہیوال ملتان ڈویژن کااہم ضلع تھا ،یکم جولائی1982 کو اوکاڑہ کو ضلع کا درجہ دیتے ہوئے لاہور ڈویژن میں شامل کر دیا گیا ،14 نومبر 2008 کو ساہیوال کو ڈویژن قرار دے دیا گیا،ضلع اوکاڑہ کو ساہیوال ڈویژن میں شامل کر دیا گیا، اسکی سرحد ہیڈ سلیمانکی، بصیر پور، حویلی لکھا کے قریب بھارت سے بھی ملتی ہے،اوکاڑہ تین تحصیلوں رینالہ خورد ، دیپالپوراور اوکاڑہ پر مشتمل ہے ،لائیو سٹاک پروڈکشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ’ بہادر نگر فارم ‘ایک بہت بڑا سرکاری فارم ہے،جس میں گائیں، بھینسیں، بیل (پیداوار کے لیے)، بکریاں اور بھیڑیں اعلی نسل کی موجود ہیں ،ضلع اوکاڑہ اپنی زرخیز زمین، قدرتی ماحول ، آلو، ٹماٹر، گنا، گندم، چاول اور مکئی کی فصلوں کے حوالہ سے مشہور ہے، سنگترے، امرود اور آم کے باغات بھی ہیں، مشہور مچلز فارمز بھی ضلع اوکاڑہ کی تحصیل رینالہ خورد میں واقع ہے ، سیاسی طور پر دیکھا جائے تو صوبائی اسمبلی اور قومی اسمبلی میں یہاں سے منتخب نمائندے اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پروزیر اور مشیر کے فرائض سر انجام دیتے رہے ہیں ، چند معروف ناموں میں سابق وزیر اعلی پنجاب میاں منظور احمد وٹو، میاںمعین وٹو، ،میاں یاسین وٹو،میاں محمدزمان (مرحوم)،میاں یاور زمان ، خرم جہانگیر وٹو، روبینہ شاہین وٹو،سیدہ میمنت محسن (جگنو محسن )، نور الامین وٹو، ریاض الحق جج (نعمت بناسپتی فیملی)، میاں محمد منیر ،افضال گیلانی، رضا گیلانی، رائے اسلم کھرل، رائے حماد اسلم کھرل، رائے نور کھرل، ملک عباس کھوکھر، ملک علی عباس کھوکھر، ندیم عباس ربیرہ، غلام رضا ربیرہ،شفقت عباس ربیرہ (مرحوم)،مسعود شفقت ربیرہ، سابق وفاقی وزیر دفاع راؤ سکندراقبال (مرحوم)، راؤ اجمل خان، راؤ حسن سکندر، راؤ سعد اجمل،چودھری عبدااللہ طاہر،سید صمصام علی شاہ بخاری،سابق ممبر صوبائی اسمبلی چودھری اکرام الحق (مرحوم ) کے فرزند چودھری حبیب الحق ، چودھرمنیب الحق ،محمد اشرف خان سوہنا اور بہت سے نام ہیں جنھوں نے سیاسی حوالہ سے اوکاڑہ کانام نمایاں کیا ، راقم الحروف (محمد مظہررشید چودھری ) نے ضلعی صدر مسلم لیگ (ن) شعبہ خواتین /سابق سینئر نائب صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن اوکاڑہ مس صائمہ رشیدایڈووکیٹ ہائی کورٹ سے اوکاڑہ ریلوے اسٹیشن پر ‘کراچی ایکسپریس ‘ کے اسٹاپ اور عوامی مطالبہ کے حوالہ سے گفتگوکی تو انہوں نے کہا کہ ریلوے کے اعلی حکام اور وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف اور وفاقی وزیر ریلوے کو اوکاڑہ کے عوام خاص طور پر تاجر برادری کی خواہشات کا احترام کرتے ہوئے ‘کراچی ایکسپریس ‘ کا یہاں مستقل اسٹاپ مقرر کرنا ہوگا ، کیونکہ آزمائشی طور پر ایک ماہ کے قلیل عرصہ میں محکمہ ریلوے کو 33لاکھ روپے کا ریونیو حاصل ہوا ہے جو یقینا خوش آئند تھا لیکن افسوس کے محکمہ ریلوے اس جانب توجہ نہیں دے رہا ہے انہوں نے کہا کہ تاجر برادری اور سینکڑوں مرد وخواتین کراچی اور دیگر بڑے شہروں میں ٹرانسپورٹ کے لیے ریل کا انتخاب کرتے ہیں ، ‘نائٹ کوچ’ کا اوکاڑہ میں اسٹاپ بھی مقررہونا چاہیے تھا لیکن ‘کراچی ایکسپریس ‘ کااسٹاپ وقت کی اہم ضرورت ہے ، ‘سانچ کے قارئین کرام ‘اوکاڑہ ریلوے اسٹیشن 1927کو قائم ہوا جبکہ یہاں سے ریلوے لائن لاھور سے ملتان 1865میں بچھائی چکی تھی ، اوکاڑہ ریلوے اسٹیشن کے تین پلیٹ فارم ہیں ٹرین کے لیے پانچ ٹریک ہیں ، سابقہ ریلوے اسٹیشن کی عمارت کو 8اپریل 2016میں گرا کر نئی عمارت کا سنگ بنیاد اس وقت کے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے رکھا ، پاکستان بھر میں اُن دنوں گیارہ ریلوے اسٹیشن کی عمارتوں کو دوبارہ تعمیر کیا گیا ، 22جنوری2018کو نئی عمارت کا افتتاح وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کیا ، بیس ماہ کی قلیل مدت میں اٹھائیس کروڑ روپے کی لاگت سے عمارت کی تعمیر نیشنل لاجسٹک سیل کی زیر نگرانی نیس پاک( NESPAK) کے تعاون سے ہوا ،اوکاڑہ ریلوے اسٹیشن کا کل تعمیر شدہ رقبہ پنتالیس ہزار پانچ سو اسی مربع فٹ ہے ، گرائونڈ فلور پرخوبصورت انتظار گاہ بنائی گئی ہے جہاں ایک سو بیس مسافروں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے ،گرائوند فلور پانچ ہزار آٹھ سو اکسٹھ مربع فٹ اور فسٹ فلور سات ہزار اکتیس مربع فٹ کاروباری سرگرمیوں کو مدنظر رکھ کر تعمیر کیا گیا، ریلوے افسران کے لیے کشادہ خوبصورت دفاتر، نماز طہارت خانہ ،دو فلٹریشن پلانٹ سمیت دیگر سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے ، ریلوے اسٹیشن کی حدود میں کاروں، رکشوں، موٹر سائیکل کے لیے وسیع پارکنگ بھی موجود ہے ، لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ کروڑوں روپے سے بنائی گئی عمارت صفائی کے ناقص انتظامات خاص طور پر ریلوے اسٹیشن کی حدود میں گندگی کے ڈھیرجابجا نظر آتی ہے، بہتر مینجمنٹ نا ہونے کے سبب کاروباری افراد اور مسافروں کے لیے بے سبب سی نظر آتی ہے ، یہاں تک کہ مسافر خانے جو مسافروں کی سہولت کے لیے بنائے گئے ہیں وہ بھی ٹرین اوقات میں بند نظر آتے ہیں ،پلیٹ فارم ایک سے پلیٹ فارم دو یا تین پر جانے کے لیے پُل نئی عمارت کی تعمیر کے وقت اکھاڑ دیا گیا جو چھ سال کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی نہیں بنایا گیا جس سے مسافر کوریلوے لائن عبور کرنے کے لیے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، لائن عبور کرتے ہوئے کوئی حدثہ بھی رونما ہوسکتا ہے ، اس وقت جو ریلوے پُل قائم ہے وہ جنوبی شہر کوشمالی حصہ سے ملا رہا ہے ،ریلوے کے پلیٹ فارم دواور تین پرآنے جانے کے لیے بھی اس کواستعمال کیا جاتا ہے، اوکاڑہ ریلوے اسٹیشن پر چھ اَپ ٹرین اور چھ ڈائون ٹرین کے اسٹاپ مقرر ہیں ، ‘کراچی ایکسپریس’ اور’ نائٹ کوچ’ کا اسٹاپ نا ہونے کی وجہ سے تاجر برادری اوردیگر دور دراز کا سفر کرنے والے ریلوے انتظامیہ سے نالاں نظر آتے ہیں ٭

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button