کالم

ہمارا کیا قصور ہے؟

یکم مئی1876ء شکاگو کے عظیم مزدور شہیدوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے پوری دنیا میں منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد ہم نا انصافی، جبر کے خاتمے اور حقوق لیبر کو پوری دنیا میں نافذ کریں گے۔ترقی یافتہ ملکوں میں تو مزدور لیبر کو وہ تمام حقوق حاصل ہیں مگر ہمارے ملک میں 76سال گزرنے کے باوجود آج تک کوئی لیبر پالیسی نافذ نہیں کی گئی۔ اس میں سب سے بڑی رکاوٹ ٹریڈ یونین کا آپس کا گٹھ جوڑ ہے جو کسی بھی لیبر پالیسی کو نافذ نہیں کرنے دیتے۔ وہ صرف یہ چاہتے ہیں کہ ان کی اجارہ داری چلتی رہے۔ اگر یہ ذرا سے بھی مخلص ہوتے تو آج پاکستان کی معیشت کی یہ حالت نہ ہوتی۔ان کی بد معاشیوں کی وجہ سے فیکٹریوں میں ٹھیکیداری نظام رائج ہوا۔ مراعات یافتہ افسر شاہی اور کام چور عملے کی ملی بھگت سے اچھے اچھے ادارے خسارے کی وجہ سے تباہ ہو گئے۔اس کے باوجود یہ ہر قسم کی مراعات ، ہاؤس رینٹ، ٹرانسپورٹ الاؤنس، میڈیکل الاؤنس اور تفریحی الاؤنس لیتے رہے ہیں۔ اگر ایک طرف دیکھا جائے تو بے روزگاری کی بڑی وجہ یہی بد دیانت کرپٹ لوگ ذمہ دار ہیں۔ پاکستانی عوام کی غربت اور احساسِ محرومی دن بہ دن بڑھتی جا رہی ہے۔ ان کی وجہ سے پاکستان کا وقار مٹی میں مل رہا ہے۔ہزاروں نعمتوں سے مالا مال پاکستان کی معیشت کو بھوک افلاس اور بے روزگاری نے قرضوں کے بوجھ تلے دبا دیا ہے۔مگر ان کی عیاشیوں میں ذرہ بھی کمی نہیں آئی۔ اچھی ملازمتیں اور اچھی تنخواہیں بے تحاشہ مراعات لینے کے باوجود ان کے دل میں ذرہ برابر غریبوں کے لئے کوئی نرم گوشہ نہیں۔بلکہ ہر طرح سے غریبوں کا استحصال ملازمتوں پر پابندیاں اور چور دروازے سے بھرتیاں اپنے منظور نظر لوگوں کو نوازنے کا عمل جاری ہے۔دنیا کے کسی ملک میں ایسی کوئی لیبر دشمن پالیسیاں نہیں جو ہمارے ملک میں رائج ہیں۔ہمارے ہاں سرکاری اور پرائیویٹ اداروں میں تنخواہ کے سیلری سکیل میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ بڑے شرم کی بات ہے کہ بلدیہ میں جھاڑو لگانے والا تو 32,500/- روپے تنخواہ لے رہا ہے اور ایک ماسٹر ڈگری ہولڈر ٹیچر پرائیویٹ اسکول میں پڑھانے والا صرف 20ہزار روپے بڑی مشکل سے لے رہا ہے۔اسی طرح بہت سے ادارے اور فیکٹریاں بھی اس طرح کے جرم میں برابر کے شریک ہیں جو اپنی لیبر کا استحصال کر رہے ہیں۔اور اپنی جیبیں بھر کر پاکستان کو لوٹ رہے ہیں۔ ہم یکم مئی لیبر ڈے کے حوالے سے حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمارا کیا قصور ہے۔ کیا ہم پاکستانی نہیں ہیں؟ہمیں تنخواہیں یکساں سیلری اسکیل کے تحت دی جائیں۔اور دوکان شاپنگ سینٹر ملازمین اور سیکورٹی گارڈ کی ڈیوٹیاں 8 گھنٹے مقرر کی جائیں۔ دنیا بھر میں یکم مئی اس تجدید کے حوالے سے منایا جاتا ہے کہ ہم مزدوروں کے حقوق آجر کے درمیان مساوات کو قائم رکھیں گے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر میں یہ بات واضح طور پر شامل ہے ۔ ہم تیسری دنیا کو غربت افلاس اور احساسِ محرومی سے نجات دلائیں گے ۔ پاکستان جو دو قومی نظریے کے تحت قائم ہوا تھا ،آج 76 سال بعد پاکستان نے اپنا دو قومی نظریہ تبدیل کر لیا ہے۔ اب اس کا نظریہ امیر اور غریب کا واضح فرق ہے۔ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں، دنیا کو دھوکا دے کر وہ جو کچھ کر رہے ہیں، ہواؤں میں نہیں اُڑ رہا بلکہ فرشتے لکھ رہے ہیں اور اللہ تعالیٰ دیکھ رہا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button