کالم

فلسطین پر اسرائیلی بمباری نقطہ تکمیل کو پہنچنے والی ہے

ساحر لدھیانوی کی نظم کا شعر کا ٹکڑا ہے۔ابھی اٹھا ہوں نیند سے میں ایک خواب دیکھ کر ساحر نے خواب میں کیا دیکھا وہ نیند سے کیسے اٹھا اس نظم میں ساری تفصیل موجود ہے مگر جو خواب دیکھ کر اٹھا اس کی تفصیل ٹکڑوں میں ہے، اور ایک فلک شگاف شوروغل سے خواب کا تسلسل توڑ دیا تھا مگر خواب ہے بہت عجیب وغریب۔خواب کا پہلا ٹکڑا، گویا پورے عالم میں ایک آواز کی گونج ہے، مبارک ہو، وہ لمحہ سعید آن پہنچا ہے کہ فلسطین پر اسرائیلی بمباری نقطہ تکمیل کو پہنچنے والی ہے۔خواب کا دوسرا ٹکڑا، یہ بھی آواز گونج پر مشتمل ہے، اسرائیل نے فلسطینیوں کو موت کے گھاٹ اتارنے کا جو ہدف مقرر کیا تھا وہ پورا ہوتے ہی بمباری قصہ ماضی بن جائے گی۔خواب کا تیسرا ٹکڑا، شادیانوں اور شہنائیوں کی روح پرور دھنوں کے ساتھ، مبارک، مبارک آخر اسرائیلی ہدف پورا ہوا، امریکہ کی انسانیت نوازی تڑپ کر سامنے آ گئی، صدر جوبائیڈن نے اسرائیل کو خبردار کردیا، فلسطینیوں کو مارنے کا ہدف پورا ہونے کے بعد مزید فلسطینیوں کو مارنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ادھر امریکہ نے مسلمان اکثریت والے ملکوں کے سربراہوں کو بھی اشارہ کردیا۔ اس اشارے نے مسلمان اکثریت والے ملکوں کے حکمرانوں میں غیرت ملت اسلامی نے طوفان برپا کردیا۔ فلسطینیوں کیلئے جذبہ اخوت اسلامی کی تڑپ ان ملکوں کے شہروں اور دیہات کے گلی کوچوں میں پھیل گئی اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو نے خوفزدہ ہو کر کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا۔ ادھر مسلمان اکثریتی ملکوں کی افواج پر مشتمل مسلمانوں کی واحد ایٹمی قوت پاکستان کی قیادت میں اسلامی لشکر تیار ہوکر اسرائیل کو صفحہ ہستی سے مٹا دینے کیلئے بے چین وبے قرار ہوگیا۔ اسرائیلیوں کیلئے اس وحشت ناک خبر نے سوہان روح کی کیفیت پیدا کردی۔ اسرائیل کے طول وعرض میں غزہ میں فلسطینیوں پر وحشیانہ بم باری بند کرنے کے حق میں مظاہرے شروع ہو گئے آخر نیتن یاہو نے اگرچہ فلسطینیوں کو مارنے کا جو ہدف مقرر کیا تھا وہ پورا ہو گیا مگر مقررہ ہدف سے زائد مارنے کی حسرت ناتمام رہنے سے شدید مایوسی کے عالم میں غزہ میں بمباری بند کرنے کا اعلان کردیا۔ جس سے مسلمان اکثریتی ملکوں میں خوشی کے شادیانے بجنے لگے امریکی سرپرستی میں این جی اوز نے اس خوشی میں اسرائیل کو تسلیم کروکی مہم شروع کردی۔خواب کا چوتھا منظر، مسلمان ملکوں کے سربراہان ابھی غزہ میں تعمیر نو اورفلسطینیوں کی بحالی کیلئے کیا کیا جائے پر غور ہی کررہے تھے کہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے بمباری سے تباہ شدہ تمام مکانوں کی دوبارہ تعمیر، مرنے والوں کے لواحقین کیلئے فی کس پانچ لاکھ ڈالرز، بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کے لیے تمام جدید سہولتوں سے مزین خیمہ بستیوں کے قیام، جہاں صبح کے ناشتے اور دوپہر اور رات کے مفت کھانے کی فراہمی، ہرزخمی کیلئے ایک لاکھ ڈالر اور مفت علاج کے انسانیت نواز منصوبے کا اعلان کردیا گیا۔خواب کا پانچواں منظر۔ اسرائیل کے تمام ہسپتالوں پیرامیڈیکل سٹاف کے حوالے کرکے تمام ڈاکٹرز، لیڈی ڈاکٹرز، میل، فی میل نرسیں ہسپتالوں کے بیڈز، آپریشنز کے آلات اور ادویات سے بھرے ٹرکوں کی طویل قطار کے ساتھ غزہ پہنچ گئے۔ الشفا ہسپتال سے کھنڈروں پر قناتیں اور شامیانے لگاکر عارضی ہسپتال بناکر زخمیوں کا علاج شروع کردیا گیا ہے۔خواب کا چھٹا منظر، اسرائیل کے نہایت انسان دوست وزیراعظم نتن یاہو کی اس انسان نوازی پر مسلمانوں کے ملکوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی جگہ جگہ مٹھائیوں کی تقسیم زبردست آتش بازی اور بھنگڑوں کے ذریعہ اس خوشی کا برملا اظہار ہونے لگا۔ اسلامی کانفرنس تنظیم کا سربراہی اجلاس طلب کرکے نتن یاہو کو عظیم انسانیت نواز ایوارڈ دینے کا اعلان کردیا گیا اس اجلاس میں اس بات پر اتفاق رائے ہونا باقی تھا کہ ایوارڈ دینے کی تقریب کس ملک میں منعقد کی جائے کہ اچانک خواب کا منظر بدل گیا۔خواب کا ساتواں منظر، اچانک یہ کیا ہوا کس کو یقین نہیں آ رہا، سماعت کا دھوکا محسوس ہو رہا ہے، مسلمانوں کے ساتھ تجدید تعلقات کی غرض سے اسرائیلی کابینہ نے بیت المقدس مکمل طور پر مسلمانوں کے حوالے کرنے کا اعلان کر دیا۔ دنیا بھر کے مسلمان یہ مژدہ یانزارسن کر نہال ہو گئے ادھر پاکستان جہاں پانچ سال کے بچے سے لے کر بچیوں اور خواتین سمیت 90سالہ بزرگ تک ہر فرد عاشق رسول (دعوی کی حدتک زیادہ تر) جن کے دن احکامات الہی اور ارشادات رسول کی تعمیل اوررات ذکر وعبادت میں صرف ہوتی ہے بیت المقدس کی آزادی نے اپنی جذبوں کو فزوں تر کر دیا ہے ملک کے ہر ایئرپورٹ سے دس دس پروازیں یروشیلم کی جانب اڑان بھر رہی ہیں۔ حرمین شریفین کے بعد دنیا میں پہلا مقدس ترین مقام بیت المقدس میں حاضری دینے کی سعادت حاصل کرنے والے پاکستانیوں کے ٹھٹھ کے ٹھٹھ شہر کے بازاروں اور مارکیٹوں میں نظر آرہے ہیں۔ کچھ حاسدین پروپیگنڈہ کرسکتے ہیں کہ حرم سوئم میں 25, 20 منٹ حاضری کے بعد بازاروں اور مارکیٹوں میں گھنٹوں مٹر گشت اور ڈھیروں خریداری سے حرم سوئم میں عبادت کا عمل ضائع ہو گیا، افسوس یہ حاسدین بالکل حقیقت شناس نہیں ہیں۔ بظاہر یہ جو مٹرگشت اور ڈھیروں خریداری نظر آرہی ہے اس کے پس منظر میں دو انتہائی نیک جذبات کارفرما ہیں۔ جس طرح خانہ کعبہ اور مسجد نبوی میں حاضری کے بعد مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ کے بازاروں اور مارکیٹوں ایسے ہی منظر جاگتے ہیں اس کا پہلا مقصد تو اہل مکہ اور اہل مدینہ کے معاشی وکاروباری حالات میں بہتری لانا ہے دوسرا مقصد ان پاکستانیوں کو جو عمرہ وحج کی سعادت حاصل نہیں کر سکے انہیں ان دو مقدس ترین شہروں کی اشیا کی زیارت توتحفے میں دے کر دی جائے اور یہ جو اسرائیل کے بازاروں میں مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ کے بازاروں اور مارکیٹوں کا منظر جاگتا نظر آرہا ہے یہ بھی متذکرہ بالا مقاصد کا ہی آئینہ دار ہے البتہ مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ کے برعکس یہاں کے بازاروں اور مارکیٹوں میں ایک مختلف رنگ نظر آرہا ہے وہ نوجوان یہودی لڑکوں اور لڑکیوں کی جانب سے زبردست پذیرائی کے دل خوش کن مظاہرے ہیں اور لڑکیاں کیونکہ زیادہ نرم دل اور ملنسار ہوتی ہیں اس لئے وہ لڑکوں سے زیادہ پاکستانیوں کے ساتھ شیروشکر ہورہی ہیں خیر مقدمی مسکراہٹوں کے جواب میں متشکرانہ مسکراہٹوں کے تبادلے ہو رہے ہیں آئندہ رابطوں کیلئے فون نمبرز دیئے جارہے ہیں اور فون نمبرز لیے جارہے ہیں پاکستان آنے کی دعوتیں دی اور قبول کی جارہی ہیں۔ دونوں جانب اپنائیت کی آگ برابر لگی نظر آرہی ہے اور دلوں میں ہوکیں اٹھ رہی(صفحہ 4پر بقیہ نمبر1) ہیں۔ اس اپنائیت پر 76 سال سے کیسے دشمنی کے سائے پڑے رہے۔ یہ خواب یہاں تک پہنچا تھا کہ اچانک خواب کا چھٹا منظر جہاں سے ٹوٹا تھا وہاں سے دوبارہ شروع ہو گیا۔خواب کے چھٹے منظر کا نظرثانی، اسلامی کانفرنس تنظیم کے سربراہی اجلاس میں اسرائیلی وزیراعظم کو عظیم انسان نوازی کا ایوارڈ کس ملک میں دیا جائے پر اتفاق رائے وقت گزرنے ساتھ مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ سعودی حکمران کا مقف ہے ہمارے ملک میں حرمین شریفین ہیں اس لیے ہمارا حق ہے، ترکیہ کے حکمران اپنا حق جتاتے ہوئے کہا ہمارے سلطان عبدالحمید نے اس دورکے ہولوکاسٹ سے بچانے کیلئے ہزاروں یہودیوں کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ترکیہ میں پناہ دی تھی جن کی نسلیں بڑی تعداد میں موجود ہیں اس لیے یہ ہمارا حق ہے، مصرکے حکمران نے دعوی کیا کہ اسرائیل کے ناجائز قیام کے وقت سے فلسطینیوں کی سب سے زیادہ خدمت کی ہے
بالخصوص اسرائیل کی حالیہ جارحیت کے دوران غزہ کی سرحد بند کر کے طارق بن زیاد کی حکمت عملی کو اختیار کیا ہے جب طارق بن زیادہ نے کشتیاں جلا دیں تو مجاہدین کیلئے واپسی کا راستہ اور ذریعہ بند ہوگیا اور پھر اپنی بقا کے لیے انہیں ہسپانیہ (سپین) فتح کرنا پڑا تھا غزہ کی سرحد بند ہونے کے نتیجے میں فلسطینیوں نے بھی جب یہ دیکھا کہ نکلنے کا کوئی راستہ نہیں تو انہوں نے اسرائیل کو شکست دینے کیلئے ہزاروں جانیں قربان کردیں ہم غزہ کی سرحد بند نہ کرتے تو یہ جانیں بچانے کیلئے سرحد کے راستے بھاگ کھڑے ہوتے اور اسرائیل کی شکست ممکن نہ رہتی اس لیے ہمارا حق ہے۔ پاکستان کے حکمران نے کہا بھائیو غلط دعوے مت کرو، یہ صرف صرف اور صرف ہماری ایٹمی قوت کی وجہ سے دہشت زدہ ہوکر نتن یاہو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوا ہے کوئی اپنے دعوی سے دستبردار ہونے کیلئے تیار نہ ہوا آخر سب نے اپنے اپنے دعوں کو اپنا حق قرار دینے کیلئے ایک ہی نعرہ لگانا شروع کردیا ساڈا حق ایتھے رکھ یہ فلک شگاف شور اتنا بلند ہوا کہ اس سے ہڑ بڑاکر میری آنکھ کھل گئی اور جو پہلی آواز سماعت سے ٹکرائی وہ اخبار پر نظریں گاڑے چھوٹی بیٹی کی آواز تھی اوہو، اللہ رحم، اسرائیلی طیاروں کی بمباری سے اسماعیل ہانیہ کے تین بیٹے، پوتے، پوتیاں شہید ہوگئے۔ نہ جانے یہ ظلم کب ختم ہوگا۔ ساحر لدھیانوی کے خواب کی تو تعبیر مل گئی مگر میرے خواب کی تو تعبیر کافی الحال تصور تک نظر نہیں آرہا ہے ظاہر خواب تو اکثر ایسے ہی ہوتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button