کالم

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کی حلف برداری تقریب

گزشتہ روز ایک ضروری کام کے سلسلے میں ملتان روڈپر جانا ہوا منصورہ لاہور کے قریب سے گزرتے ہوئے بڑے بڑے سائن بورڈ اور ہرطرف دیواروں پرلگے پوسٹرز پر نظر پڑی تومعلوم ہوا کہ آج 18 اپریل نماز مغرب کے بعد جماعت اسلامی کے نئے امیر حافظ نعیم الرحمن حلف اٹھائیں گے میں حافظ نعیم الرحمن کو اتنا قریب سے نہیں جانتا اور نہ ہی آج تک ان سے ملاقات ہوئی لیکن کراچی کے بلدیاتی الیکشن میں مجھے حافظ صاحب کے خیالات ان کی تقریریں اور ٹاک شو نے بڑا متاثرکیا کہ ہمارے ہاں آج بھی اتنے مخلص اور دیانتدار لوگ موجود ہیں اسی تجسس نے مجھے اس تقریب میں جانے پر مجبور کیا نماز عصر کے فورا بعد میں منصورہ پہنچ چکا تھاتلہ گنگ لیٹی سے آئے جماعت اسلامی کے وفد میں شامل ہمارے مقامی صحافی بھائی سراج الحق نے مین گیٹ پر ہمارا استقبال کیا اور ہمیں ساتھ اندر لے گئے سراج چونکہ یہاں سات سال تک زیرتعلیم رہے تبھی وہ منصورہ مرکز کے چپے چپے سے واقف ہیں جامع مسجد منصورہ آڈیٹوریم ہسپتال اور دیگر جگہوں کو دیکھنے کا اتفاق ہوا وقت کی کمی اور محدود نشستوں کی وجہ سے ہم چونکہ زیادہ وزٹ تو نہ کرسکے نظم وضبط کے اصولوں پر کاربند جماعت اسلامی کے کارکنان کی ایک بڑی تعداد کی موجودگی میں ہم اپنی نشستوں پر بیٹھ گئے کیونکہ اتنے رش میں اگردیگر مقامات کا وزٹ کرتے تو اپنی نشستوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے مرکزی قائدین کا انتظار کیا جانے لگا نماز مغرب کے فورا بعد جماعت کے قائدین سابق امیر جماعت سراج الحق جنرل سیکرٹری امیرالعظیم سابق نائب امیرجماعت اسلامی معروف دانشوروادیب حافظ ادریس صاحب لیاقت بلوچ نومنتخب امیر جماعت حافظ نعیم الرحمن اور دیگر قائدین سٹیج پر تشریف لائے مرکزی جنرل سیکرٹری امیرالعظیم نے جماعت اسلامی کے نصب العین اور منشور پر مختصر اور جامع تقریر کے بعد سٹیج پر نومنتخب امیر جماعت کو دعوت دی تاکہ وہ حلف لے سکیں حافظ صاحب سٹیج پر تشریف لائے اور حلف اٹھاتے ہوئے صرف آبدیدہ نہیں ہوئے بلکہ مسلسل روتے رہے اور حلف برداری کے بعد ان کو تھام کر واپس اپنی نشست تک پہنچایا گیا ان کے آنسو ان کا دوران حلف برداری روتے رہنا کسی ہچکچاہٹ یا الجھن کی وجہ ہرگز نہ تھا بلکہ وہ اہم ذمہ داریاں جو ان کے کندھوں پر آن پڑی ہیں ان کوسرانجام دینے کی وجہ سے تھیں مجھے یہاں حضرت عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ کی خلافت کا زمانہ یاد آگیا جب وہ بادشاہ بنے تھے تب بالکل نوجوان تھے وہ بادشاہت نہیں لینا چاہتے تھے روزقیامت پوچھ گچھ سے خوف زدہ تھے حلف برداری کے لئے انہیں دو آدمیوں نے سہارا دے کر اٹھایا تھا حافظ نعیم الرحمن آبدیدہ اور غمگین ہوکر جماعت کے نئے امیر منتخب ہوگئے اور سابق امیرجماعت سراج الحق امارت سے الوداع کے موقع پر بہت خوش دکھائی دے رہے تھے اور بلاشبہ یہ کوئی نمودونمائش کی تقریب نہیں تھی آج سے 83 سال قبل 26 اگست 1941 کو مولانا مودودی رحمہ اللہ کی رہائش گاہ اسلامیہ پارک پونچھ روڈ لاہور میں پچھترافراد کے مختصر اجتماع میں جماعت اسلامی کا قیام عمل میں لایا گیا آج یہ جماعت ایک تناوردرخت بن چکی ہے اس جماعت کے لاکھوں کی تعداد میں کارکنان ہیں1970 کے انتخابات میں جماعت اسلامی نے مغربی اور مشرقی پاکستان میں مجموعی طورپر151 امیدوار کھڑے کئے تھے یہ واحدجماعت تھی جس نے ملک کے دوحصوں میں اپنے امیدوار کھڑے کئیتھے پاکستان کی سب سے منظم جماعت جس کے پاس اسلام اور پاکستان کے لئے جان قربان والے کارکنان کی ایک فوج موجود ہے 1970 کے انتخابات میں جماعت اسلامی کراچی حیدرآباداورخیبرپختون خواہ میں اپنا مضبوط اوروسیع ووٹ بینک رکھتی تھی 1977 کے متنازعہ الیکشن میں پاکستان قومی اتحاد کے پلیٹ فارم سے سیدمنورحسن پاکستان میں سب سے زیادہ ووٹ لے کرقومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے جماعت ایک دو انتخابات کے علاوہ باقی تمام انتخابات اتحادیوں کے ٹکٹ پر لڑتی رہی مسلم لیگ ن جوجماعت اسلامی کی فطری اتحادی جماعت تھی اس نے جماعت کے ووٹ بینک سے فائدہ اٹھایا اوربڑی تعداد میں اپنے ارکان منتخب کراتی رہی جبکہ جماعت کے ارکان کی تعداد 8یا9 سے آگے نہیں بڑھنے دی 2013 کے انتخابات میں جماعت اسلامی نے اپنے ہی ٹکٹ پرالیکشن لڑا لیکن ووٹ بینک کی کمی نے بھرم قائم نہ رکھا 2018 کے انتخابات میں ایک بار پھر ایم ایم اے ٹکٹ پرالیکشن لڑا لیکن جماعت کا صرف ایک رکن قومی اسمبلی تک پہنچ سکا اس شکست کے بعد جماعت اسلامی نے اتحادوں سے توبہ کرلی ہیجماعت اسلامی ملک بھرمیں کہیں بھی بڑے بڑے جلسے کرسکتی ہے کشمیر کے لئے متعدد ملین مارچ بھی ہوچکے ہیں یہ پاکستان کی ایک منظم جماعت ہے اس کا بنیادی ڈھانچہ مضبوط ہے چھٹے نومنتخب امیر حافظ نعیم الرحمن اپنے حلف کے بعد خطاب میں کہہ چکے ہیں کہ جمہوری طریقے اور جمہور کی طاقت سے انقلاب لائیں گے جماعت اسلامی پورے ملک کی قیادت کرے گیہم ملک گیر تحریک چلائیں گے اور جماعت اسلامی کے کارکنان پاکستان کی حفاظت کریں گے ہم سیاست کو عبادت سمجھ کر کریں گے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button