کالم

موٹر سائیکل کے بڑھتے ہوئے حادثات

قارئین! گزشتہ کئی دنوں سے آزاد کشمیر کے کسی نہ کسی ضلع میں موٹر سائیکل حادثات وقوع پذیر ہو رہے ہیں اور ان میں انسانی جانوں کا ضیاع ہو رہا ہے۔خاص کر نوجوان نسل جو دوسروںکواپنے مد مقابل کچھ سنجھتی ہی نہیں ،جس کے نتیجے میں گھر کے بزرگ افراد کے روکنے کے باوجود حادثات میں بے تحاشہ اضافہ ہو رہا ہے۔ اکثر حادثات بائیک کے غلط استعمال اور ون ویلنگ کی وجہ سے ظہور پذیر ہو رہے ہیں۔جب نئی نسل باغیانہ رویہ اپنائے گی تو اس طرح کے حادثات ہوتے ہی رہیں گے اور بلا وجہ قیمتی جانیں ضائع ہوتی رہیں گے۔ نوجوان یہ بات تو نہیں سمجھتے کہ ان کے حادثے کے باعث ان کے لواحقین پر کیا گزرتی ہے،خاص طور پر جس ماں کا بچہ ون ویلنگ کرتے ہوئے ابدی نیند سو جائے تو اس کی ماں کے دل پر کیا گزرتی ہو گی؟ان حادثات سے سد باب کے لئے سب سے پہلی بات یہ ہے کہ ون ویلنگ پر پابندی لگائی جائے اور ہیلمٹ کے بغیر موٹر سائیکل سوار کا پولیس ہر صورت میں چالان کرے۔ اکثر بائیک کے حادثات میں ہیلمٹ کا استعمال نہ کرنا شامل ہے۔جسکی وجہ سے اگر خدا نخواستہ سر پر چوٹ لگے تو وہ اکثر جان لیوا ثابت ہوتی ہے۔ٹریفک پولیس مستعدی اور مہارت سے بغیر لائسنس اور کم عمر کے بچوں کو بائیک رائڈنگ سے روکے۔ہر دوسرے یا تیسرے دن شہر کی معروف جگہوں پر ناکے لگا کر ہیلمٹ،لائسنس اور کاغذات کی چیکنگ ضروری ہے۔ اس کے علاوہ گھر میں اگر کوئی بڑا ہے تو پہلی بات تو یہ ہے کہ وہ نو جوانوں کو بلا ضرورت قطعی بائیک نہ استعمال کرنے دیں۔ برق رفتاری بھی اکثر بائیک کے حادثوں کا سبب بنتی ہے،اسی لئے کہتے ہیں کہ منزل پر نہ پہنچنے سے بہتر ہے کہ ذرا دیر سے پہنچا جائے تو کوئی حرج نہیں۔ آج کل کے نوجوانوں میں تو شرطیں لگا لگا کر Raceلگائی جاتی ہے۔ اور جب رش ڈرائیونگ کی جائے گی تو بائیک چونکہ ویسے بھی محفوظ سواری نہیں ہے،اس ریس کا نتیجہ بھی ایکسیڈنٹ ہی ہو گا۔ قارئین! اگر موٹر بائیک کا درست استعمال کیا جائے تو یقیننا یہ کم خرچ اور آسانی سے کسی بھی مشکل وقت میں آپ کو منزل مقصود تک پہنچنے میں مدد دے گی،لیکن جب اس کو رف طریقے سے استعمال کیا جائے تو نتیجہ یہی نکلے گا جو پچھلے کئی دنوں سے روزانہ ایک یا دو اموات کی صورت میں ہم تک پہنچتا ہے۔بائیک رائیڈنگ کے قوانین میں کچھ ترامیم کی ضرورت ہے جو کہ حکومتی اہلکاران ٹریفک پولیس سے مشاورت کے بعد سختی سے نافذ العمل کریں تو حادثات کی شرح میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔ المختصر زیادہ تر بائیک حادثات لاپرواہی،لا ابالی پن اور غیر میچور طرز عمل کی وجہ سے وقوع پذیر ہو رہے ہیں۔جب تک ٹریفک اصولوں کی پابندی اور اپنے استعمال میں لایا جانے والا بائیک مکمل طور پر میکنیکلی فٹ نہیں ہو گا ،حادثہ کے چانسز زیادہ سے زیادہ ہوں گے۔ مرنے والا تو مر جاتا ہے اور میں پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ اکثر مرنے والے Teen Agerہوتے ہیں،لیکن ان کے مرنے کے بعد جو کہرام مچتا ہے اس کا اندازہ انہیں قطعی نہیں ہوتا۔ جو بھی ٹریفک پولیس اور آپ کے بڑے کہیں ان کی بات پر من و عن عمل کریں اور بلا وجہ موٹر سائیکل کو سڑک پر لائیں ہی نہ۔ اگر آپ میں سے کسی کو یاد ہو کہ شائد سب سے ماہر بائیک رائیڈر سلطان گولڈن تھا ،لیکن اس نے بھی اپنی زد اور انا کی وجہ سے جب کاریں پھلانگنے کا ارادہ کیا تو نتیجہ موت کی صورت میں نکلا۔ آپ خود اندازہ کیجئے کہ اگر سلطان گولڈن جیسا ماہر موٹر سائیکلسٹ موت کے منہ میں جا سکتا ہے تو آپ کس باغ کی مولی ہیں کہ بائیک کے غلط استعمال کے باوجود موت کے منہ سے بچ سکتے ہیں؟؟ یہ ممکن ہی نہیں اور نہ ہی کوئی اس پر تجربے کی ضرورت ہے،کیونکہ تجربات اکثر موت کی وادی میں دھکیل دیتے ہیں،آخر میں دو تین دن پہلے مظفرآباد میں نوجوان کے ساتھ جو المناک حادثہ ہوا اسے سے سبق سیکھئیے ،کیونکہ اس کی ہڈیاں اور گوشت چن چن کر تھیلے میں ڈالا گیا ۔اور پھر اس کی نماز جنازہ اور تدفین ہوئی۔ ہمیشہ موٹر سائیکل کو مثبت مقاصد کے لئے استعمال کریں۔ یہ ون ویلنگ اور ریس کے لئے بنیا ہی نہیں گیا۔ با لکہ اس کے بے شمار فوائد ہیں،جس میں گاڑی نہ ملنے کی صورت میں آپ باآسانی منزل مقصود پر پہنچ جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہزاروں لوگ روزانہ بائیک پر ہی اپنے اپنے دفاتر میں وقت میں جا کر پہنچتے ہیں۔کالم کی وساطت سے بالخصوص نوجوان نسل سے گزارش ہے کہ موٹر سائیکل کو اطمینان سے رائیڈ کریں اور بلا وجہ کھرک کر کہ اپنی جان کو خطرے میں نہ ڈالیںاور اپنے کنبے ،قبیلے اور خاندان کو مد نظر رکھیں کہ اگر آپ کی لا پرواہی سے کاکم بدہن آپ کی جان چلی جاتی ہے تو لواحقین پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہوں گے۔اس لئے خدا راہ احتیاط کیجئے اپنے لئے اور اپنے خاندان کے لئے۔امید ہے کہ اب مستقبل میں لا پرواہی اور ون ویلنگ کی وجہ سے کو ئی حادثہ رو پذیر نہیں ہو گا۔ اللہ آپ کو سوچ سمجھ عطا کرے اور آپ کے گھر والوں کو آپ کے حادثات کی وجہ سے جو تکلیف پہنچتی ہے اس سے محفوظ رکھے۔آمین۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button